نعمت اللہ صالحی نجف آبادی

نعمت اللہ صالحی نجف آبادی [1]اصفہان کے صوبے نجف آباد میں 1302ھ بمطابق 1923ء میں پیدا ہوئے، والد کا نام حاجی صالح علی صالحی تھا۔ آپ کی وفات 2006ء میں تہران میں ہوئی، آپ اتحاد بین المسلمین کے پرجوش داعی تھے،

تعلیم و تربیت ترمیم

انھوں نے اپنی تعلیم کا آغاز اصفہان میں آیت اللہ رحیم ارباب اور آیت اللہ شیخ محمد حسن نجف آبادی سے کیا۔ بعد میں علامہ طبطبائی اور آیت اللہ بروجردی سے فیض حاصل کیا۔[2]

خدمات ترمیم

آپ شیعہ سنی اتحاد کے زبردست حامی تھے۔ چنانچہ اسی نظریے کو آگے برھاتے ہویے ایک کتاب وحدت امت لکھی،جس میں شیعہ سنی کو ایک دوسرے کے قریب آنے اور ڈایلاگ شروع کرنے کی دعوت دی۔ اس کتاب میں انہون نے فرمایا کہ وہ اس بات بریقین رکھتے ہیں کہ شیعہ علما کو مختلف مسائل میں سنی فقہ کو اور سنی علما کو شیعہ فقہ پر عمل کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ اور اہل سنت فقہ پر عمل کرنے والے بھی جنت میں جا سکتے ہیں، علما نے ان کی کتاب کی مخالفت کی اور علما کورٹ نے ان کی کتابوں کو ضبط کرنے کا حکم دیا۔[حوالہ درکار]

شاگرد ترمیم

آپ کے شاگردوں میں مہدوی کنی، ہاشمی رفسنجانی، محمدی گیلانی، محفوظی، حسن صانعی، لاہوتی اشکوری، ربانی املشی، موسوی یزدی، امامی کاشانی، محمد علی کوشا وغیرہ شامل ہیں۔

کتاب شہید جاوید ترمیم

ان کی مایہ ناز کتاب شہید جاوید ہے،جس میں امام حسین اور واقعہ کربلا پر مشتمل صحیح اور مستند روایات پیش کی گئے ہیں۔ "شہید جاوید" کے نام سے موسوم کتاب، جو واقعہ عاشورا کے تحقیقی جائزے سے متعلق تحریر کی جانے والے تھی، سیاسی تنازع میں تبدیل ہو گئی یہاں تک کہ امام خمینی کو بھی اس کتاب کے حوالے سے رد عمل دکھانا پڑا۔ ان کی تردید میں 13 شیعہ علما نے کتابیں لکھیں جن کا جواب انھوں نے ایک اور فارسی کتاب”عصای موسی در مان بیماری غلو“ یعنی غلو کے مرض کا علاج، عصائے موسیٰ میں دیا۔ یہ کتاب ایک ہی بار طبع ہوئی، بعد میں حکومت ایران نے اس پر پابندی لگا دی تھی۔[3]

علمی منھج

نعمت اللہ صالحی نجف آبادی شیعہ دینی مراکز میں اجتہادی اور تحقیقی منھج میں ایسی تبدیلیوں کے خواہاں تھے جن کے ذریعے روایتی دینی فکر کی اصلاح کی ممکن ہو سکے وہ روایتی منھج کے سخت ناقد تھے جس میں ہر علم کو علم فقہ و اصول کے مبانی پر پرکھا جاتا تھا ان کے نزدیک ہر علم ناصرف اپنے خاص اصول و مبانی کا حامل ہے بلکہ ایک خاص علمی منھج بھی رکھتا ہے اس لیے کسی بھی علمی موضوع پر تحقیق کے لیے ضروری ہے کہ اس علم کے مبانی و اصول اور خاص منھج کو مورد توجہ قرار دیا جائے۔[4] آیت تطہیر میں غورو خوض

ان کی ایک کتاب جو انھوں نے نئی تحقیق اور زاویے سے لکھی وہ " تفسیر آیت تطہیر " یا تاملی در آیہ تطہی رہے۔[5] اس کتاب میں انھوں نے اپنا تفسیری منہج اپناتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ اس آیت کے مخاطب اصل میں ازواج رسول ہیں۔ چنانچہ آیت کے سیاق و سباق کا انھوں نے حوالہ دیا۔ نیز آپ فرماتے ہیں کہ اشعار جاہلیت سے بھی عورتوں کی تغلیب کے لیے جمع مذکر استعمال کرنا ثابت ہے،البتہ روایات کی رو سے اہل کساء بھی اس میں شامل ہیں۔ صالحی نجف آبادی کے نزدیک یہ آیت عصمت کے ثبوت کے طور پر نہیں بلکہ تشریعی طور پر گندگی کی دوری کی دلیل ہے۔ آپ کی اس تفسیر کا جواب آیت اللہ صادقی نے لکھا ہے [6] اور انھوں نے اپنے انداز میں آیت اللہ نعمت اللہ صالحی کے نظریات پر تنقید کی ہے ۔

تصانیف ترمیم

ان کی کتابوں کے نام یہ ہیں:

  1. وحدت اسلامی
  2. شہید جاوید
  3. غلو،دین میں غالیانہ افکار و عقاید کی درآمد
  4. غلو کے مرض کا علاج،عصایے موسیؐ
  5. جمال انسانیت یا سورہ یوسف کی تفسیر
  6. ولایت فقیہ،نیک لوگوں کی حکومت
  7. چند فقہی مسائل پر جدید ریسرچ
  8. تفسیر مجمع البیان میں خیالی احادیث

حوالہ جات ترمیم

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 14 اپریل 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2017 
  2. ایران میں اسلامی انقلاب، قیام عاشورا کا ثمرہ[مردہ ربط]
  3. http://sadeqeen.com/index.php?option=com_content&view=article&id=72:1391-11-04-03-01-08&catid=20:1390-02-12-06-47-25&Itemid=3[مردہ ربط]
  4. (فراتی،علما اور تجدد،ص 425) 
  5. "دانلود کتاب تاملی در آیه تطهیر"۔ 02 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2017 
  6. "فقیه قرآنی - آیت الله العظمی محمد صادقی تهرانی"۔ 29 ستمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2017