نویان (دیوناگری: नवयान، نقل حرفی: نویانا، یعنی "نیا چکر/راہ") یہ ایک بدھ مکتب فکر ہے۔ یہ بدھ مت کی نئی شکل سمجھی جاتی ہے جس کی بنیاد بھیم راؤ رام جی امبیڈکر نے رکھی۔[1][2] امبیڈکر دلت (اچُھوت) خاندان میں ہندوستان کے نوآبادیاتی دور کے دوران میں پیدا ہوئے، بیرون ملک سے تعلیم حاصل کی، دلت لیڈر بنے، 1935ء میں ہندو مت ترک کر کے بدھ مت قبول کرنے کا مصمم ارادہ کیا۔[3] اُس کے بعد امبیڈکر نے بدھ مت کی کتبِ مقدسہ کا مطالعہ کیا اور اس نے بدھ مت مرکزی عقائد و نظریات جیسے کہ چار عظیم سچائیوں اور انتا میں ادھورا پن اور مایوسی پائی، تو اس نے اس کی تعبیر نو کی اور اس کو بدھ مت کا ”نیا چکر“/”نئی راہ“ کا نام دیا۔[4] یہ نویان کہلاتا ہے اور اس کو امبیڈکر کے پہلے نام کی وجہ سے بھیم یان بھی کہا جاتا ہے۔[4] امبیڈکر نے 13 اکتوبر 1956ء کو پریس کانفرس منعقد کی اس نے اس میں ہندو مت کے ساتھ ساتھ مہایان اور تھیرواد مکاتب فکر کے عقائد کو بھی مسترد کیا[5][6] اُس کے بعد، اس نے اپنی وفات سے چھ ہفتوں قبل ہندومت ترک کر کے نویان اختیار کیا۔[1][4][5]

بھارت کی دلت بدھ تحریک میں نویان کو تھیرواد، مہایان اور وجریان سے الگ بدھ فرقہ تسلیم کیا جاتا ہے۔[7] نویان، بدھ مت کے بنیادی عقائد تیاگ کر بھکشو بننے، کرم، تناسخ، سنسار، مراقبہ، نروان اور چار عظیم سچائیوں وغیرہ کو مسترد کرتا ہے۔[8] اس کے معتقدین کے مطابق بدھ مت کی[9] حقیقی تعلیمات طبقاتی جدوجہد اور معاشرتی برابری کے متعلق تھیں۔[4][10][11]

امبیڈکر نے اپنے بدھ مت کے فرقے کو نو بدھ مت کا نام دیا۔[12] امبیڈکر کی تصنیف، ”بھگوان بدھ اور ان کا دھم“ نویان پیروکاروں کی مقدس کتاب ہے۔[13]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب گیری ٹارٹاکو (2003)۔ مدیر: روینا روبنسن۔ Religious Conversion in India: Modes, Motivations, and Meanings۔ Oxford University Press۔ صفحہ: 192–213۔ ISBN 978-0-19-566329-7 
  2. کرسٹوفر کوین (2015)۔ مدیر: اسٹیون ایم۔ عمانوایل۔ A Companion to Buddhist Philosophy۔ جان ولنے اینڈ سنز۔ صفحہ: 524–525۔ ISBN 978-1-119-14466-3 
  3. نکولس بی۔ ڈرکس (2011)۔ Castes of Mind: Colonialism and the Making of Modern India۔ پرنسٹن یونیورسٹی پریس۔ صفحہ: 267–274۔ ISBN 1-4008-4094-5۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2018 
  4. ^ ا ب پ ت ایلینر زیلیوٹ (2015)۔ مدیر: نوٹ اے۔ جیکسن۔ Routledge Handbook of Contemporary India۔ ٹیلر اینڈ فرانسس۔ صفحہ: 13, 361–370۔ ISBN 978-1-317-40357-9۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2018 
  5. ^ ا ب کرسٹوفر کوین (2015)۔ مدیر: اسٹیون ایم۔ عمانوایل۔ A Companion to Buddhist Philosophy۔ جان ولنے اینڈ سنز۔ صفحہ: 524–529۔ ISBN 978-1-119-14466-3 
  6. اے سکریہ (2015)۔ "Ambedkar, Marx and the Buddhist Question"۔ جنرل آف ساؤتھ ایشین اسٹڈیز۔ ٹیلر اینڈ فرانس۔ 38 (3): 450–452۔ doi:10.1080/00856401.2015.1049726 , اقتباس: "Here [Navayana Buddhism] there is not only a criticism of religion (most of all, Hinduism, but also prior traditions of Buddhism), but also of secularism, and that criticism is articulated moreover as a religion."
  7. Omvedt, Gail. Buddhism in India : Challenging Brahmanism and Caste. 3rd ed. London/New Delhi/Thousand Oaks: Sage, 2003. pages: 2, 3–7, 8, 14–15, 19, 240, 266, 271
  8. ڈیمین کی-اون، چارلس ایس۔ پریبش (2013)۔ Encyclopedia of Buddhism۔ روٹلیج۔ صفحہ: 25۔ ISBN 978-1-136-98588-1 , اقتباس: "(...)The Buddhism upon which he settled and about which he wrote in The Buddha and His Dhamma was, in many respects, unlike any form of Buddhism that had hitherto arisen within the tradition. Gone, for instance, were the doctrines of karma and rebirth, the traditional emphasis on renunciation of the world, the practice of meditation, and the experience of enlightenment. Gone too were any teachings that implied the existence of a trans-empirical realm (...). Most jarring, perhaps, especially among more traditional Buddhists, was the absence of the Four Noble Truths, which Ambedkar regarded as the invention of wrong-headed monks".
  9. بریوس رچ (2008)۔ To Uphold the World۔ Penguin Books۔ صفحہ: 204۔ ISBN 978-0-670-99946-0۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2018  , اقتباس: Ambedkar's interpretation of Buddhism was a radical one; it took a revisionist approach to a number of widely accepted traditional Buddhist teachings".
  10. ڈیمین کی-اون، چارلس ایس۔ پریبش (2013)۔ Encyclopedia of Buddhism۔ روٹلیج۔ صفحہ: 24–26۔ ISBN 978-1-136-98588-1 
  11. Anne M. Blackburn (1993), Religion, Kinship and Buddhism: Ambedkar's Vision of a Moral Community, The Journal of the International Association of Buddhist Studies 16 (1), 1–22
  12. کرسٹوفر ایس۔ کوین (2000)۔ Engaged Buddhism in the West۔ Wisdom Publications۔ صفحہ: 23۔ ISBN 978-0-86171-159-8۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مارچ 2018 
  13. کرسٹوفر کوین (2015)۔ مدیر: اسٹیون ایم۔ عمانوایل۔ A Companion to Buddhist Philosophy۔ جان ولنے اینڈ سنز۔ صفحہ: 524–531۔ ISBN 978-1-119-14466-3