نگہت داد

پاکستانی وکیل اور سماجی کارکن

نکہت داد پاکستانی وکیل اور انٹرنیٹ کی سرگرم کارکن[1][2][3][4] ہیں جو ایک غیر منافع بخش تنظیم ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن چلاتی ہیں۔[5][6][7] آئی ٹی سیکورٹی کے شعبہ میں کام کرنے کی وجہ سے وہ کئی بین الاقوامی اعزازات حاصل کر چکی ہیں۔[8]

نگہت داد
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1981ء (عمر 42–43 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پنجاب  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ وکیل،  سماجی کارکن  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
انسانی حقوق کا ٹیولپ ایوارڈ (2016)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم ترمیم

نکہت سنہ 1981ء میں لاہور میں پیدا ہوئیں۔[9] ان کا تعلق جھنگ، پنجاب کے ایک گاؤں سے ہے۔[10] انھوں نے تعلیم لاہور کی پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی، یہیں سے انھوں نے قانون میں ماسٹر کی سند حاصل کی۔[9]

کام ترمیم

نکہت پیشے کے لحاظ سے ایک وکیل ہیں[11] اور وہ فوجداری و عائلی قوانین کی ماہر ہیں۔[7]

سنہ 2012ء میں انھوں نے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن قائم کیا جس کا مقصد ہراساں یا بلیک میل ہونے والے پاکستانیوں خصوصاً خواتین کو مفت قانونی مدد فراہم کرنا ہے۔[7][12] انھیں پاکستانی نوجوان نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو ٹیکنالوجی ٹریننگ دینے کا بھی اعزاز حاصل ہے، ملالہ نے سنہ 2011ء میں نکہت کی ورکشاپوں میں حصہ لیا تھا۔[13]

نکہت نے پاکستان میں آن لائن آزادیِ اظہار رائے کے تحفظ کی تحریکوں ساتھ ہی ساتھ ایسے قوانین کے خلاف تحریکوں کی قیادت کی جو حکومت کو لوگوں کی آن لائن کڑی نگرانی کے وسیع اختیارات دیتے ہیں، سب سے قابل ذکر امتناعِ الیکٹرانک جرائم بل 2015ء تھا۔[14][12] انھوں نے امتناعِ تیزاب بل 2010ء اور امتناعِ گھریلو تشدد بل کے مسودے کی تیاری میں بھی حصہ لیا ہے۔[15]

پاکستانی خواتین کو آن لائن ہراساں ہونے سے بچنے میں مدد کرنے کے لیے، سنہ 2015ء میں امریکی جریدے ٹائم نے انھیں اگلی نسل کے رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔[14][12][16]

سنہ 2016ء میں اٹلانٹک کونسل کی جانب سے انھیں فریڈم ایوارڈ[17] اور ہالینڈ کی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کے ٹیولپ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔[18]

حوالہ جات ترمیم

  1. "Study finds Pakistan's online space increasingly 'not free'"۔ ایکسپریس ٹریبیون۔ 4 دسمبر 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  2. "PML-N's stock taking"۔ پاکستان ٹوڈے۔ 30 مئی 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  3. "'No safeguards to protect people from govt snooping'"۔ ڈان۔ 15 نومبر 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  4. "Pakistan Taliban suicide bombing in Lahore leaves several dead"۔ گارڈین۔ 17 فروری 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  5. "Surveillance by UK, US sets bad precedent for privacy, freedom efforts in Pakistan: activist"۔ ایکسپریس ٹریبیون۔ 10 اپریل 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  6. "Know your rights: Internet users"۔ ایکسپریس ٹریبیون۔ 17 ستمبر 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  7. ^ ا ب پ "Nighat Dad named TIME's next generation leader"۔ ڈان (بزبان انگریزی)۔ 29 مئی 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2017 
  8. "Pakistani women: Between glory and misery | Wo+men | DW.COM | 19.04.2017"۔ ڈوئچے ویلے (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2017 
  9. ^ ا ب "Vrouwen zijn online vogelvrij – OneWorld"۔ ون ورلڈ (بزبان ولندیزی)۔ 10 دسمبر 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جنوری 2018 
  10. "ڈیجیٹل حقوق کی جنگ میں سرگرم پاکستانی، 'نگہت داد'"۔ وائس آف امریکہ اردو۔ 4 جون 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  11. "Nighat Dad's award"۔ ڈان (بزبان انگریزی)۔ 8 نومبر 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2017 
  12. ^ ا ب پ "Pakistani digital rights activist Nighat Dad among Time's Next Generation Leaders"۔ ایکسپریس ٹریبیون۔ 30 مئی 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  13. "Pakistani Nighat Dad featured in Time's list of Next Generation Leaders"۔ اے آر وائے۔ 2 جون 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  14. ^ ا ب "Pak activist among Time's Next Generation Leaders"۔ دی نیشن۔ 31 مئی 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  15. "Nighat Dad"۔ دی نیوز۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  16. "Helping Pakistani Women Fight Online Harassment"۔ ٹائم۔ 28 مئی 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015 
  17. "Pakistani activist presented Atlantic Council award - The Express Tribune"۔ ایکسپریس ٹریبیون۔ 4 جون 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 نومبر 2016 
  18. "Pakistani digital rights activist Nighat Dad awarded 2016 Human Rights Tulip award"۔ ڈان۔ 6 نومبر 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 نومبر 2016