نگینہ مسجد آگرہ قلعے بھارت میں ایک مسجد ہے جسے مغلیہ حکمران شاہ جہاں نے اپنے دور حکمرانی میں تعمیر کیا تھا۔ اسے منی مسجد یا جیول مسجد (نگین دیکھیں) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

2008 میں نگینہ مسجد

فن تعمیر ترمیم

ہر عہد کے حکمرانوں نے اپنے کسی قلعہ کے اندر یا اس سے متصل جگہ پر کوئی نہ کوئی یادگاری عمارت ضرور تعمیر کی ۔ یوں ان تعمیرات کے باعث وہ حکمران بھی تاریخ کے صفحات کا حصہ بنتے گئے۔آگرہ قلعے میں واقع نگینہ مسجد ایک تعمیراتی خوبصورتی ہے۔ یہ ایک اور خوبصورت ترین مسجد کے قریب ہی واقع ہے جسے موتی مسجد کہا جاتا ہے۔ یہ مسجد خالص سفید پرکشش ماربل سے تعمیر کی گئی ہے اور نماز کے محراب کو انتہائی عمدہ طریقے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اور مغلیہ طرز تعمیر کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔

نگینہ مسجد میں ایک بہت ہی سادہ فن تعمیر اور سجاوٹ ہے۔ مذکورہ مسجد کی تعمیر میں ایک گہری محراب کے نیچے مسجد کو سیدھے ستونوں کے ذریعہ تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ درمیان میں محراب قدرے بڑی رکھی گئی ہے اور اس میں نو کنگرے ہیں، شروع میں دونوں طرف صرف سات کنگرے ہوتے تھے جو بعد میں نو کر دیے گئے۔ یہ مسجدزیادہ بڑی مسجد نہیں ہے۔ یہ مسجد 10.21 میٹر چوڑی اور 7.39 میٹر گہری ہے، جو ایک قطار میں بنائے گئے آنگن کے سامنے ہے۔ وہہیں پر ایک بالکونی بنائی گئی ہے جو مسجد کے شمالی حصے میں ہاتھی پول کی طرف چلتی سڑک کے نظریاتی نظارے کو پیش کررہی ہے۔

اس خوبصورت مسجد شاہی خاندان کی خواتین کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ اس نجی مسجد میں تین شاندار گنبدوں اور حیرت انگیز محرابوں کی خصوصی خصوصیات شامل ہیں۔ اس مقام پر مغلیہ دور حکمرانی میں مینا بازار کے نام سے مشہور ایک پرتعیش بازار لگا کرتا تھا اور اس بازار سے شاہی خواتین خریداری کرتی تھی۔ خواتین اپنی پردہ داری کو ملحوظ رکھتے ہوئے نگینہ مسجد کی بالکونی میں کھڑی ہو کر اشیاء خرید سکتی تھیں۔

مزید دیکھیے ترمیم

بیرونی روابط ترمیم