وادی ایمن وہ جگہ ہے جہاں مدین سے مصر کو جاتے ہوئے حضرت موسیٰ کو نبوت عطا فرمائی گئی۔
طور ایک چھوٹی سی پہاڑی ہے جس پر اللہ نے تجلی فرمائی اور موسیٰ (علیہ السلام) سے ہم کلام ہوا۔ اس کا نام وادی ایمن ہے۔
قرآن میں اس کا ذکر اس آیت میں ہے فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِي مِن شَاطِئِ الْوَادِي الْأَيْمَنِ فِي الْبُقْعَةِ الْمُبَارَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ أَن يَا مُوسَى إِنِّي أَنَا اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ
جس میں فرمایاجب ہم نے موسیٰ کو آواز دی۔ اس سے مراد وہ واقعہ ہے جو نبوت دیے جانے سے پہلے پیش آیا کہ آپ ( علیہ السلام) آگ کی تلاش میں وادی ایمن کے کنارے پر پہنچ گئے، تب اللہ تعالیٰ نے آپ ( علیہ السلام) کو پکارا، اپنا تعارف کرایا اور آپ ( علیہ السلام) کو نبوت سے مشرف فرمایا اور پھر آپ ( علیہ السلام) کو معجزات دیے گئے۔ اور فرعون کی ہدایت کے لیے جانے کا حکم دیا گیا۔[1]
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے وادی ایمن میں نبوت ملنے کے بعد یہ درخواست کی تھی رب اشرح لی صدری الخ (میرے رب میرے سینہ کو کشادہ کر دے)
ابوبکر ثقفی سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) رات کے وقت درخت کے پاس آئے اور وہ ہرا بھرا تھا اور آگ اس میں لوٹ رہی تھی وہ آگ لینے کے لیے آگے بڑھے تو وہ آگ ان سے لپٹ گئی اس سے وہ خوف زدہ ہوئے اور گھبراگئے تو وادی ایمن کی ایک جانب سے آواز دی گئی فرمایا درخت کے داہنی جانب سے آپ اس آواز سے مانوس ہوئے تو عرض کیا تو کہاں ہے تو کہا گیا میں تیرے اوپر ہوں پوچھا کیا میرا رب ہے فرمایا ہاں میں تیرا رب ہوں۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. تفسیر روح القران۔ ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
  2. تفسیر در منثور جلال الدین سیوطی