ولایت فقیہ ایسے نظریہ کا نام ہے جس کے ذریعے مجتہد جامع الشرائط، فقیہ یا مفتی، کو اسلامی اقدار کے قیام اور اسلامی احکام کے نفاذ کے لیے اسلامی معاشرے پر حکومت کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ ولایت فقیہ کا نظریہ شیعہ فقہ اور شیعہ علم کلام میں زیر بحث نظریات میں سے ہے کہ آیا امام مہدی کی غیبت کے دوران مجتہد جامع الشرائط کے لیے جائز ہے کہ وہ حکومت قائم کرے ؟ اس نظریے کے قائل فقہا مختلف روایات واحادیث کو دلیل کے طور پر پیش کرنے کے علاوہ عقلی دلائل کو بھی ذکر کرتے ہیں۔

ولایت فقیہ پر دلائل ترمیم

ولایت فقیہ کا نظریہ غیبت امام مہدی سے لے کر تقریبا ہر دور میں کتب احادیث میں احادیث کی شکل میں اور شیعہ فقہا کی فقہی کتابوں میں بھی زیر بحث رہا ہے۔ یعقوب کلینی وشیخ صدوق اور دیگر محدثین کی تالیفات میں مختلف فقہی ابواب میں مجتہد جامع الشرائط کے فرائض وحدود کے بارے میں روایات واحادیث بکثرت دیکھنے میں ملتی ہیں۔ غیبت امام مہدی کے دوران فقیہ اور مجتہد کے فرائض اور اختیارات کی حدود کے متعلق چند روایات واحادیث سے استفادہ کیا گیا جن میں مقبولہ عمر بن حنظلہ، مشہورہ ابی خدیجہ اور توقیع امام مہدی شامل ہیں۔ جبکہ ان نقلی دلائل کے علاوہ عقل دلائل بھی پیش کیے گئے ہیں۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. عقائد اسلام صفحہ 44