عنوان " قدرتی مناظر صحت بخش ہوتے ہیں"


جو چیز خدا نے ہے بنائی

ظاہر  ہے اس میں خوشنمائی 

الله کی بنائی ہوئی ہر ایک چیز میں خوش نمائی ظاہر ہوتی ہے۔ اللہ نے تمام چیزیں قابل دید بنائی ہیں ۔اکثر چیزوں کا نعم البدل رہتی دنیا تک موجود نہیں ۔قدرت کی کاریگری میں کوئی چیز نکمی اور فضول نہیں ۔مگر قدرتی چیزوں میں اکثر ایسی ہیں جو انسان کی جینے کی وجہ ہوتی ہیں ۔ قدرتی مناظر سے مراد درخت ،پھول اور پودے ہیں ۔سبزہ دل آویز ہوتا ہے ۔دل کو لبھانے والے مناظر پیش کرتا ہے ،جن کے سحر سے سبھی محظوظ ہوتے ہیں ۔ان چیزوں کو دیکھنے سے ہمیں لطف و تازگی کا احساس ہوتا ہے ۔ قدرت کی بنائی ہوئی ان چیزوں میں قدرتی مناظر یعنی کی درخت اور پودے سب سے زیادہ فرحت بخش ہوتے ہیں۔ان درختوں پہ پرندوں کے آشیانے ہوتے ہیں ،پرندوں کی چہچہاہٹ بھلی لگتی ہے ۔ یہ قدرتی مناظر دیہی زندگی کا حسن دوبالا کرتے ہیں۔صبح سویرے کھیتوں کھلیانوں میں پرندوں کے سریلے گیت قدرت کی بہترین منظر نگاری کو پیش کرتےہیں ۔ گاؤں میں رہنے والوں کی اچھی صحت کا راز بھی یہی قدرتی مناظر ہوتے ہیں ۔ان کا ماحول انتہائی صاف ستھرا اور بائیو کیمکل گیسسز سے پاک ہوتے ہیں۔دیہی زندگی بہ نسبت شہر کی زندگی کے بہت خوب صورت اور تازگی کے احساسات سے بھری ہوتی ہے ۔دیہی علاقے شہر سے دور ہوتے ہیں۔ان علاقوں میں نہ گاڑیوں کا شور و شرابا ہوتا ہے نہ ہی ان گاڑیوں سے خارج ہونے زہریلی گیسسز ( کلوروفلوروکاربنز) ،ہوتی ہیں۔ دوسرا بڑا فائدہ جو ان دیسی ماحول میں رہنے کا ہوتا ہے وہ ہے خالص غذا ،جس میں خالص دودھ،مکھن ،گھی ،پنیر ،گوشت ،تازہ سبزیاں اور پھل ہوتے ہیں جو دیہاتی علاقوں میں بکثرت پائے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ان درختوں اور پودوں سے حاصل ہونے والی اہم ترین چیز

آکسیجن ہے  جو جانداروں کے نظام تنفس کی ایک بنیادی گیس ہے ۔

دیہاتوں میں رہنے والے لوگ بڑے محنتی اور جفاکش ہوتے ہیں ۔مرد و زن ،پیر و جوان ،بچے سب ملکر کام کرتے ہیں۔وہ سارا دن جسمانی محنت و مشقت والے کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ صحت مند ہونے کے ساتھ ساتھ دبلے پتلے بھی ہوتے ہیں۔ دیہاتی علاقوں میں رہنے والے لوگ ایک دوسرے سے انس و محبت کا رشتہ استوار کیے رکھتے ہیں ۔دکھ سکھ میں سانجھا پن ہوتا ہے ۔کسی ایک کے ساتھ پیش آنے والے مسلے کو سبھی اپنا مسلہ سمجھتے ہیں ۔ ایک دوسرے کے حالات سے بخوبی آگاہ رہتے ہیں ۔ ہزاروں شہر ملکر دیہات کی ایک شام کی دلکشی کا منظر پیش نہیں کر سکتے ۔یہ قدرتی مناظر پر علاقے کی نسبت سے الگ ہوتے ہیں۔کچھ علاقے پہاڑی ہوتے ہیں تو وہاں کا حسن پہاڑوں کی وجہ سے ہوتا ہے ۔پہاڑ سطح زمین سے بلندی پر واقع ہوتے ہیں ۔اسی نسبت سے وہاں کی آب و ہوا بھی مختلف ہوتی ہے بہ نسبت میدانی یا صحرائی علاقوں کے۔پہاڑی علاقوں میں گھر بہت خوب صورت ہوتے ہیں ۔راستے ٹیڑھے میڑھے ہوتے ہیں۔پہاڑی علاقوں میں رات کا سماں انتہائی دلچسپ ہوتا ہے ۔لوگوں کی گھروں کی روشنیاں ایسا نظارہ پیش کرتی ہیں جیسے ستارے زمین پہ اترے ہوئے ہوں۔ اب بات کرتے ہیں میدانی اور زرخیز علاقوں کی ۔ان علاقوں میں آبادی بہت زیادہ ہوتی ہے۔سالہا سال فصلیں اگتی ہیں۔یہاں کی مٹی بڑی زرخیز ہوتی ہے ۔یہاں پہ بسنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے ۔مختلف قسم کے پھل اور سبزیاں کاشت ہوتی ہیں ۔جو پورے ملک میں بطور تجارت بھیجی جاتی ہیں ۔ میدانی خطے نہر کی وجہ سے انتہائی زرخیز ہوتے ہیں۔ پاکستان میں بہت سارا رقبہ صحرا پر مشتمل ہوتا ہے ۔جیسے تھل کا ریگستان۔صحرا کو ریگستان بھی کہتے ہیں۔صحرا میں بودوباش رکھنے والے انتہائی مشکل کی زندگی گزارتے ییں۔وہ اپنی بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں کر سکتے ۔ان کے ہاں قدرتی پانی کی کمی ہوتی ہے ۔وہ لوگ اپنی بنیادی ضروریات سے لے کر کاشت تک بارش کے پانی پر انحصار کرتے ہیں ۔ان کی زندگی مشکل ترین ہوتی ہے۔اکثر وہ قحط کا سامنا کرتے ہیں۔