پاکستان میں کرکٹ کی تاریخ 1947ء میں پاکستان کے معرض وجود آنے سے شروع ہوتی ہے۔ موجودہ پاکستان میں شامل علاقوں میں سب سے پہلا میچ 22 نومبر 1935 کو کراچی میں سندھ اور آسٹریلیا کرکٹ ٹیموں کے درمیان میں ہوا۔ اس میچ کو دیکھنے کے لیے کراچی سے 5000 لوگ آئے۔[1] یہ میچ برطانوی ہندوستان کے دور مین برطانیہ کے زیر انتظام کھیلا گیا۔ کرکٹ پاکستان میں سب سے مقبول کھیل ہے۔[2] پاکستان نے بین الاقوامی کرکٹ میں بہت سے قابل ذکر بلے باز اور گیند باز کھلاڑی پیدا کیے ہیں۔


پاکستان کرکٹ کی تاریخ

پاکستان کرکٹ بورڈ مقامی کرکٹ مقابلوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کا رکن ملک ہے۔

مشہور کھلاڑی ترمیم

پاکستان کے مشہور کھلاڑیوں میں حنیف محمد، ظہیر عباس، منصور اختر، عبدالقادر، وسیم اکرم، جاوید میانداد، عمران خان، وقار یونس، انضمام الحق، شعیب اختر، سعید اجمل، سعید انور، شاہد آفریدی، شعیب ملک، عمر گل، یونس خان، رمیز راجہ، عامر سہیل اور ثقلین مشتاق شامل ہیں۔

عالمی کرکٹ ترمیم

پاکستان کی مقامی کرکٹ ٹیمیں قائد اعظم ٹرافی، پیٹرنز ٹرافی، پنٹینگولر ٹرافی، قومی ایک روزہ چیمپئن شپ اور فیصل بینک ٹی/20 کپ میں شرکت کرتی ہیں۔ بین الاقوامی ایک روزہ اور ٹیسٹ میچ پاکستان قومی کرکٹ ٹیم اور دیگر ممالک کی قومی ٹیموں کے درمیان میں کھیلے جاتے ہیں۔

پاکستان 1992ء کا کرکٹ عالمی کپ اور 2009ء میں آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی/20 جیت چکا ہے، جبکہ کرکٹ عالمی کپ 1999 اور 2007ء ورلڈ ٹوئنٹی/20 میں رنرز اپ اور 2017ء میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیت چکا ہے۔

پاکستان ایشیائی کرکٹ کونسل کے زیراہتمام ایشیائی مقابلوں میں بھی حصہ لیتا ہے۔ ان مقابلوں میں ایشیاء کپ، ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ، اے سی سی ٹرافی اور ایشین کرکٹ جونیئر ٹورنامنٹ شامل ہیں۔

مقامی کرکٹ ترمیم

پاکستان کی مقامی کرکٹ کا موجودہ کفیل فیصل بینک ہے۔ پاکستان کے مشہور مقامی مقابلے درج ذیل ہیں:

منتظم ترمیم

پاکستان کرکٹ بورڈ مقامی کرکٹ مقابلوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کا رکن ملک ہے۔

پاکستان کے تقریباً تمام شہروں اور علاقوں کی اپنی کرکٹ ٹیمیں ہوتی ہے جو غیر سرکاری مقابلوں میں حصہ لیتی ہیں۔ پاکستانی بچے بہت چھوٹی عمر میں ہی کرکٹ کھیلنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ کھیل پاکستان میں سے سے زیادہ مشہور اور مقبول کھیل ہے۔

تاریخ ترمیم

ایک روزہ بین الاقوامی اور ٹیسٹ کرکٹ میچوں میں پاکستان کا ایشیائی کرکٹ ٹیموں میں بہت اچھا ریکارڈ ہے۔ پاکستان 1992ء کا کرکٹ عالمی کپ اور 2002,2012 میں ایشیاء کپ اور 2009ء میں آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی/20 اور 2017ء میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی جیت چکا ہے۔

کرکٹ کی رخصتی ترمیم

لاہور، پاکستان میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ
 
مقاملاہور، پاکستان
تاریخ3مارچ، 2009ء
8بج کر چالیس منٹ مقامی وقت کے مطابق [3] (UTC+5)
حملے کی قسمگھات لگا کر حملہ
ہلاکتیںپانچ پاکستانی پولیس اہلکار
زخمی6 سری لنکن کرکٹ کھلاڑی مع دو عملہ کے اہلکار اور ایمپائر حسن رضا
شرکا کی تعداد12
دفاع کنندگانپاکستانی پولیس

3 مارچ، 2009ء کو مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بج کر چالیس منٹ پر 12 نامعلوم مسلح دہشت گردوں نے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے کارواں کی بس کو قذافی اسٹیڈیم لاہور، پاکستان کے نزدیک دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔[4] سری لنکن کرکٹر پاکستان کرکٹ ٹیم کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کی تیسرے دن کے کھیل کے لیے قذافی اسٹیڈیم جا رہے تھے۔ اس حملے میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کے چھ ارکان زخمی اور پاکستان پولیس کے پانچ سپاہی ہلاک ہوئے۔[5] پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے دستی بم اور راکٹ لانچر برآمد ہوئے۔[6] سری لنکا کی کرکٹ ٹیم ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیوں کی وجہ سے بھارت کے دورے کی منسوخی کے بعد پاکستان کے دورے پر تھی۔ دوسرے ٹیسٹ میچ کو برابر قرار دے دیا گیا۔[7] حملے کے بعد سری لنکا کی کرکٹ ٹیم فوری طور پر اسٹیڈیم لے جایا گیا، جہاں سے ہنگامی طور پر پاک فضائیہ کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے لے جایا گیا[8] اور فوری طور پر اگلی دستیاب پرواز سے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کو وطن واپس بھیجنے کے انتظامات کردیے گئے۔[9]

نقصانات ترمیم

 
سری لنکا کی ٹیم کے کپتان مہیلا جے وردن جو حملے میں زخمی ہوئے

چھ پاکستانی پولیس کے اہلکار اور دو عام شہری ان حملوں میں جاں بحق ہوئے۔[10] جبکہ سری لنکن ٹیم کے کئی اراکین معمولی زخمی ہوئے، جن میں درج ذیل ارکان شامل ہیں:

سمارا ویرا اور پرانا ویتانا کو واقعے کے فوراً بعد اسپتال میں داخل کر دیا گیا جبکہ دیگر کھلاڑیوں کے زخم معمولی نوعیت کے تھے۔[11] سماراویرا کو ران پر جبکہ پرانا ویتانا کو سینے پر گولی کا زخم لگا۔[12] ٹیم کے نائب کوچ پاؤل فربریس بھی زخمی ہوئے۔[13] یہ اطلاعات بھی تھیں کہ ٹیم کے کوچ ٹریور بائیلس بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں[14][15] تاہم بعد میں یہ اطلاعات غلط ثابت ہوئیں۔[10]

دورے کا پس منظر ترمیم

پاکستان کا دورہ کرنے والی ٹیم کی حفاظت عرصہء دراز سے موضوعِ گفتگو رہی جبکہ حال ہی میں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے حفاظتی نقطہء نظر سے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا۔[16] مئی 2002ء میں نیوزی لینڈ نے اپنی کرکٹ ٹیم کو اُس وقت فوری طور پر پاکستان سے واپس بلالیا، جب نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم کے ہوٹل کے باہر ایک خود کش حملے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے۔[17] سری لنکا کی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی جگہ آئی تھی جو ممبئی حملوں کی وجہ سے کھیل میں حصہ نہ لے سکے۔[18] ==کرکٹ کی واپسیپاکستان میں سری لنکا ٹیم پر حملے کے بعد 2015 میں زمبابوے کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا اور اس کے بعد 2019 میں سے لے کے بعد جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ ویسٹ انڈیز، انگلستان اور زمبابوے پاکستان کا دورہ کر چکی ہیں اور اب تو پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں کھیلے جاتے ہیں

زمبابوے کادورہ پاکستان2015ء ترمیم

2015 پاکستان بمقابلہ زمبابوے
Pakistan vs Zimbabwe
 
پاکستان
 
زمبابوے
تاریخ 19 مئی 2015 – 31 مئی 2015
کپتان شاہد آفریدی (ٹی-20)
اظہر علی (ODIs)
Elton Chigumbura (ٹی-20 اور پہلا ایک روزہ)
Hamilton Masakadza (دوسرا اور تیسرا ایک روزہ)
ایک روزہ بین الاقوامی سیریز
نتیجہ پاکستان 3 میچوں کی سیریز 2–0 سے جیت گیا
زیادہ اسکور اظہر علی (227) Chamu Chibhabha (138)
زیادہ وکٹیں وہاب ریاض (5) سکندر رضا بٹ & Graeme Cremer (3)
بہترین کھلاڑی اظہر علی (پاک)
ٹی-20 بین الاقوامی سیریز
نتیجہ پاکستان 2 میچوں کی سیریز 2–0 سے جیت گيا
زیادہ اسکور مختار احمد (145) Hamilton Masakadza (82)
زیادہ وکٹیں محمد سمیع (4) سین ولیم (3)
بہترین کھلاڑی مختار احمد (پاک)

زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم نے 19 سے 31 مئی 2015ء تک پاکستان کا دورہ کیا[19] اس دورے کے دوران میں 3 ایک روزہ میچ اور 2 ٹوئنٹی/20 ہوئے، تمام مقابلے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے۔2009ء میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ کے بعد یہ کسی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی اہلیت رکھنے والی قومی ٹیم کا پہلا دورہ پاکستان تھا۔[19] اس میں دونوں ٹی-20 اور پہلے دونوں ایک روزہ پاکستان نے جیت کر دورہ اپنے نام کیا، تیسرے ایک روزہ میں بارش ہوئی، جس وجہ سے وہ بلا نتیجہ رہا۔

پی ایس ایل 2017ء کافائنل لاہور میں ترمیم

پشاور زلمی بمقابلہ کوئیٹہ گلیڈی ایٹرز یہ میچ پشاور زلمی جیتا اور یہ اس کا پہلا پی ایس ایل ٹائیٹل تھا اس سے پاکستان میں عالمی کرکٹ کی واپسی کی راہیں ہموار ہوئیں لاہور آنے والے کھلاڑیوں میں ڈیرن سیمی،مارلن سیمیولز،کرس جورڈن اور ڈیوڈ ملان شامل تھے جو کے پشاور زلمی کی نمائندگی کر رہے تھے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "سندھ کے خلاف میچ"۔ ڈیلی سڈنی مارننگ ہیرالڈ، آسٹریلیا۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 1935 
  2. "برصغیر پاک و ہند میں کرکٹ کی مقبولیت"۔ 25 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 نومبر 2017 
  3. سامے لائیو کا وقت پر مضمون
  4. "سری لنکا کی ٹیم پر حملے میں ملوث چار افراد پاکستانی پولیس نے گرفتار کرلئے۔"۔ SamayLive.com۔ 3 March 2009۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2009 
  5. "مسلح افراد کی سری لنکن کرکٹرز پر فائرنگ"۔ بی بی سی نیوز۔ 3 March 2009۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2009 
  6. "سری لنکن کرکٹ ٹیم پر فائرنگ"۔ گارڈین۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2009 
  7. "پاکستان بمقابلہ سری لنکا 2008/9"۔ Cricket Archive۔ 3 March 2009۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2009 
  8. "جیو سپر کا پاک فضائیہ کے ہیلی کاپٹرز پر مضمون"۔ 05 اگست 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 نومبر 2017 
  9. "سری لنکن کھلاڑی واپس زخموں کے ساتھ وطن واپس"۔ 06 مارچ 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2009 
  10. ^ ا ب "سری لنکن کرکٹ ٹیم پر فائرنگ"۔ اسکائی نیوز۔ 3 مارچ، 2009ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2009 
  11. سائمن برگس (3 March 2009)۔ "سری لنکا کے کھلاڑی پاکستان میں حملے میں بچ گئے۔"۔ دی ٹیلیگراف۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2009 
  12. سائمن برگس (3 March 2009)۔ "سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملہ:کمارا سنگا کارا پاکستان میں فارئرنگ سے زخمی"۔ دی ٹیلیگراف۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2009 
  13. "حملے کے بعد لاہور ٹیسٹ منسوخ"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2009 
  14. Rizwan Ali۔ "Sri Lankan cricket team attacked in Pakistan"۔ Associated Press۔ 04 مارچ 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2009 
  15. "پانچ سری لنکن کھلاڑی زخمی۔ وزیرِ کھیل"۔ مشترکہ مطبوعات۔ 06 مارچ 2009 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 مارچ 2009 
  16. Ben Knight (9 اگست 2002ء)۔ "آسٹریلوی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا"۔ اے بی سی نیوز۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ، 2009ء 
  17. "انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں بم دھماکے کے بعد شدید ہلچل"۔ بی بی سی کھیل۔ 8 May 2002۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ، 2009ء 
  18. "سری لنکا نے دورے کی منظوری دے دی ۔ پاکستان بورڈ"۔ کرک انفو، پاکستان۔ 10 دسمبر، 2008ء۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ، 2009ء 
  19. ^ ا ب "زمبابوے کرکٹ ٹیم پاکستان میں"۔ ESPNCricinfo۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اپریل 2015