چومحلہ محل
چومحلہ محل ریاست حیدرآباد کے نظام کا شاہی محل ہے۔ یہ محل نظام صلابت جنگ کے ہاتھوں تعمیر کیا گیا۔[1] یہ محل حیدرآباد کے پرانے شہر میں چار مینار کے قریب واقع ہے۔ یونیسکو کے "ایشیا پیسفک اعزاز برائے تحفظِ ثقافتی ورثہ" 15 مارچ 2010ء کو چومحلہ محل کو پیش کیا گیا۔
چومحلہ محل | |
---|---|
![]() افضل محل، چومحلہ محل | |
عمومی معلومات | |
قسم | شاہی محل |
معماری طرز | بہ مثلِ محلِ شاہِ ایران |
مقام | حیدرآباد، تلنگانہ، بھارت |
آغاز تعمیر | 1750 |
تکمیل | 1880 |
ایوارڈز اور انعامات | قومی سیاحتی اعزاز (Best Maintained and Disabled Friendly Monument), 2017 |
حقیقی استعمال | نظام حیدرآباد کا تخت |
بحالی | 2005-2010 |
بحالی از | شہزادی اسریٰ |
مالک | عظمت جاہ |
تفصیل
ترمیمقطب شاہی دور میں "چو محلہ" کے مقام پر ایک عالی شان محل تھا اس کو "جِلا محل" کہتے تھے۔ آصف جاہ ثانی کے زمانے میں جب ریاست حیدرآباد کا صدر مقام بنا تو انھوں نے اس علاقے میں چار محل بہ نام دیوان عام، دیوان خاص، خلوت اور خواب گاہ بنوائے یہ چار محل تھے اس لیے چو محلہ کے نام سے موسوم ہوئے۔ اس کے احاطے کی دیوار بلند تعمیر ہوئی جو آج تک باقی ہے۔ جلو خانہ، نقار خانہ بھی بنائے گئے۔ چمن بندی کی گئی۔ باغ لگائے گئے، حوض بنائے گئے جن میں جل پلی کے تالاب سے پانی آتا تھا۔ اس کے بعد سنہ 1770ء میں چو محلے میں دو اور محل خس خانہ اور خواص پورہ کے نام سے بنائے گئے یہ تمام شاہی محلات دو لاکھ نوے ہزار مربع گز پر پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کے بعد آصف جاہ ثانی کے جانشین، تیسرے، چوتھے، پانچویں، چھٹے اور ساتویں نظام نے اس میں حسب ذیل محل بنوائے:
جلو خانہ، خلوت مبارک، رنگ محل، روشن محل، افضل محل، آفتاب محل ، مہتاب محل، تہنیت محل، چاندنی بیگم کی حویلی، بخشی بیگم کی حویلی، منجھلی بیگم کی حویلی، موتی بنگلہ، شادی خانہ، توشہ خانہ، پنج محلہ، محل کل پیراں، راگ مالا و غیر ه
تمام دربار عام و خاص اسی چو محلہ میں ہوا کرتے تھے۔ انگریزی دربار یعنی ریزیڈینٹوں سے ملاقات گورنر جنرلوں و وانسرائے سے ملاقات وغیرہ سب کچھ اسی محل میں ہوا کرتے تھے۔ ڈنر کے لیے "کل پیراں" نام کی حویلی استعمال کی جاتی تھی۔ اس محل کو اولاً کُل پیراں اس لیے کہا جاتا تھا کہ یہاں بزرگان دین کی نیازیں ہوتی تھیں اور عوام کو کھانا کھلایا جاتا تھا۔ غرض کہ چو محلہ آصفیہ حکومت کا شاہی محل رہا ہے اور تقریباً ایک سو سال تک آصفی حکمران یہاں مقیم رہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ اس محل کی شان و شوکت اور آراستگی کیسی شان دار ہوگی۔[2]
تاریخ
ترمیمصلابت جنگ نے 1750ء کو محل کی تعمیر کے لیے داغ بیل ڈالی۔ نیز 1857ء اور 1869ء کے درمیان افضل الدولہ آصف جاہ پنجم کے دور میں پایۂ تکمیل کو پہنچا۔
ایوانِ عکس
ترمیم-
چومحلہ محل کا وسیع منظر، 1880 میں کھینچی گئی تصویر
-
کمرۂ تصویرکشی
-
فانوس
-
خلوت مبارک
-
چومحلہ کا اندرون
-
چومحلہ کا اندرونی منظر
-
آفتاب محل سے چومحلہ کا منظر
-
برجِ ساعت
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Restoration of the Chowmahallatuu Palace Complex" (بزبان انگریزی). RMA Architects. 2007. Archived from the original on 2019-01-06. Retrieved 2018-03-24.
- ↑ موہن پرشاد (2001)۔ حیدرآباد فرخندہ بنیاد۔ حیدرآباد (دکن): ادارہ ادبیات اردو۔ ص 209
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر چومحلہ محل سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |