کالا موتیا (انگریزی: Glaucoma) آنکھ کو متاثر کرنے والے امراض کا ایک گروہ ہے جس میں درون چشمی دباؤ یا آنکھ کی بیرونی پرتوں پر پڑنے والے دباﺅ (intraocular pressure) میں غیر طبیعی اضافہ ہو جاتا ہے اور اس دباؤ میں اضافے کی وجہ سے آنکھ میں متعدد امراضیاتی (pathological) تبدیلیاں نمودار ہوتی ہیں؛ بصری قرص (optic disk) کا مقام یا اس کی ساخت معمول سے ہٹ سکتی ہے اور بصری میدان (visual field) میں نظر کا خلل واقع ہوجایا کرتا ہے۔

کالا موتیا
جماعت بندی اور بیرونی ذرائع
انسانی آنکھ کا عرضی تراشہ جس میں بصری قرص سمیت عدسے کے عقب میں واقع دیگر ساختیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ بشکریہ NIH National Eye Institute
اکڈ-10 H40.-H42.
اکڈ-9 365
معطیات 5226
ایمیڈ oph/578 
عنوانات D005901

وجہ تسمیہ ترمیم

زرق کا لفظ، نیلاہٹ اور گہری رنگت کے مفہوم میں آتا ہے اور اس مرض کو یہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ ابتدا میں اس کو آنکھ کے عدسے میں ایک گہرے رنگ کی کثافت سمجھا جاتا تھا جو ممکنہ طور پر حاد زاویہ بند زرق (acute angle closure glaucoma) میں نمودار ہونے والی کیفیت کی جانب تشبیہ کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ اسی تصور کی وجہ سے اس کو کالا موتیا اور یا پھر سیاہ موتیا بھی کہا جاتا ہے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس بیماری کا موتیا بند (cataract) کی بیماری سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے اور اسی وجہ سے اس مضمون کا نام ایسا رکھنے سے اجتناب کیا گیا ہے۔ انگریزی میں اس کا نام یونانی کے glaukos سے ماخوذ ہوا ہے جس کے معنی چاندی یا بھوری رنگت کے آتے ہیں۔

طبی تعریف ترمیم

طبی تعریف کے مطابق زرق کو یوں بیان کیا جاتا ہے کہ۔۔۔

درون العین دباؤ (دعد) ترمیم

 
آنکھ کے پیش قطعہ کا عرضی تراشہ جس میں بالائی دائیں جانب مکمل آنکھ کے اس حصے کو مکبر دکھایا گیا ہے جو چوکور خانے میں ہے؛ اس تصویر میں مضمون میں آنے والی متعدد اہم ساختوں کو دیکھا جا سکتا ہے، اعداد : 1- ہدبی جسم 2- قزحیہ اور 3- قنات شیلم کو ظاہر کرتے ہیں۔ واضح طور پر دیکھنے کے لیے تصویر پر click کیجیے۔

آنکھ میں پائے جانے والے دباؤ کو درون العین دباؤ یا مختصراً دعد کہا جاتا ہے اور اس کو زرق کی تشخیص میں ایک بنیادی حیثیت حاصل رہی ہے اور موجود طب میں بھی اسے ایک اہم ترین عاملِ اختطار (risk factor) تسلیم کیا جاتا ہے۔ دعد کی معمول کی قیمت 10 تا 21 mmHg سمجھی جاتی ہے اور اس میں عمر کے ساتھ اضافہ بھی دیکھنے میں آتا ہے۔ دعدد اصل میں ہدبی جسم (ciliary body) کے ذریعہ ہونے والی خلط آبی (aqueous humor) کی پیداوار اور پھر عودی شبکہ (trabecular meshwork) کے راستے اس کے نکاس (drainage) کا دالہ تصور کیا جاتا ہے[1]، یعنی سادہ الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں جس قدر خلط آبی پیدا ہوکر آنکھ کے خانے یا پیش حجیرے (anterior chamber) میں آئے اسی قدر خارج بھی ہوجائے تو توازن قائم رہتا ہے اور جب اس پیداوار اور اخراج میں تناسب بگڑ جاتا ہو تو درون العین دباؤ بھی اپنی معمول کی قیمت سے منحرف ہو جایا کرتا ہے یعنی اگر پیداوار زیادہ ہو اور اخراج کم تو پھر عینی فرط دباؤ (ocular hypertension) کی کیفیت نمودار ہوتی ہے اور زرق کا باعث ہو سکتی ہے۔

عینی فرطِ دباؤ (عفد) ترمیم

عینی فرط دباؤ، آنکھ میں موجود اس درون العین دباؤ کو کہا جاتا ہے کہ جو بصری عصب یا بصری میدان میں کسی نقص کی غیر موجودگی میں اپنے معمول سے بڑھا ہوا ہو یا افراط میں ہو۔[2][3] موجودہ دور میں ماہرین بصریات اس پر متفق ہیں کہ اگر اس درون العین دباؤ کی قیمت 21 mmHg سے تجاوز کرجائے تو اس کو فرطِ دباؤ (hypertension) میں شمار کیا جاتا ہے۔[4][5]

حوالہ جات ترمیم

  1. Alguire P. in The Eye Chapter 118 Tonometry>Basic Science in Clinical Methods The History, Physical, and Laboratory Examinations. Walker HK, Hall WD, Hurst JW(eds.) Third edition. Butterworths. Pubmed Books
  2. "American Academy of Ophthalmology" (PDF)۔ 13 اپریل 2006 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2006 
  3. "American Optometric Association"۔ 02 فروری 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اگست 2008 
  4. webMD
  5. "eMedicine - Glaucoma Overview"۔ 04 جولا‎ئی 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اگست 2008