کتابوں کی فہرست جن پر بھارت میں پابندی ہے
یہ ان کتابوں یا مخصوص متون پر پابندی کی فہرست ہے جن پر بھارت بھر میں یا بھارت کی ریاست یا ریاستوں میں پابندی ہے۔
ملک گیر
ترمیماس ان کتابوں کی فہرست ہے جن پر بھارت بھر میں پابندی ہے۔
تاریخ | کام | مصنف | یادہانی |
---|---|---|---|
1910 | آریل ارو پنگو | سبرمنیا | 1910ء میں یہ افسانہ سبرمنیا بھارتی نے لکھا اور خود شائع کیا جس کی قیمت تین انس رکھی۔ یہ تمل زبان کا پہلا افسانہ تھا۔[1] |
1924 | رنگیلا رسول | نامعلوم[1] | مئی 1924ء میں، یہ اردو کتابچہ لاہور سے شائع ہوا۔ کتابچے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خواتین سے تعلقات کی نوعیت کے حوالے سے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ناشر، راج پال،[2] پرحکومت پنجاب کی طرف سے دفعہ 153A تعزیرات ہند کے قانون نفرت انگیز تقریر کے تحت فرد جرم عائد کر دی گئی۔ حتمی فیصلہ مئی 1927ء کو آيا۔[2] عدالت نے ناشر کو انتباہ کے ساتھ بری کر دیا اور فیصلے میں کہا کہ قانون میں کسی فوت شدہ شخص پر تحریری طنز کی ممانعت موجود نہیں۔[1][3] 6 اپریل 1929 کو ناشر کو قتل کر دیا گيا۔[3][4] قاتل، ایک مسلمان نوجوان علم دین تھا، جسے سزائے موت سنائی اور31 اکتوبر 1929ء کو عمل درآمد کیا گیا۔[5] |
1934 | ہندو جنت | میکس وائلی | اسے بھارت نہیں لایا جا سکتا۔[6] میکس وائلی، اڑنے والی راہبہ ٹی وی شو کا خالق، لاہور میں معلمی کے دوران میں اس کتاب کے لیے تحقیق کی۔[7] ناول بھارت میں امریکی مشنریوں کے کام سے متعلق سوالات اٹھاتا ہے۔[8][9] [10] |
1933 | انگارے | مختلف | یہ 1932 میں شائع ہونے والی سجاد ظہیر، احمد علی، رشید جہاں اور محمودالظفر کی کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ اس میں مسلمان مذہبی رہنماؤں پر تنقید کی گئی تھی۔[11] 1933 میں، اس پہ برطانوی نوآبادیاتی حکومت کی طرف سے پابندی لگا دی گئی تھی۔[9] |
1936 | مدر انڈیا کا اصل چہرا | Katherine Mayo | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[6] یہ ئلسٹریٹیڈ کتاب بہت مشہور ہے موہن داس گاندھی اسے "ایک ڈرین انسپکٹر کی رپورٹ" کہتے۔[12] |
1936 | بوڑھے فوجی صاحب | Frank Richards | کتاب جسے بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[6] کتاب ایک تجربہ کار سپاہی کے طور پر برطانوی ہند کے صوبے اور علاقے میں مصنف کے بیتے وقت کی یادداشتوں پرمبنی ہے۔[9] |
1937 | لنگم کی سرزمین | آرتھر میل | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[6] کتاب ہندو مت، ذات پات اور phallicism کے بارے میں ہے۔[13] |
1940 | پراسرار بھارت | موکی سنگھ | کتاب جسے بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[6] کتاب میں مبینہ طور پر دقیانوسی تصورات مذکور تھے۔[14] |
1945 | سگندت گارڈن: شام میں جنسی زندگی کی بشریات | برنارڈ سٹرن | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[15] یہ مشرق وسطی (سرزمین شام) کے عوام کی جنسی طریقوں اور شادی تدفین کے بارے میں ایک کتاب ہے۔[16] کتاب مبینہ طور پر جنسی لحاظ سے فحش تھی۔[14] |
1950 | پاکستان پس منظر و پیش منظر | حمید انور | یہ کتاب، اصل میں اردو، جسے بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[15] |
1950 | فائر بندی | آغا بابر | یہ کتاب، اصل میں اردو میں ہے، جسے بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[15] |
1950 | خاک اور خون | نسیم حجازی | یہ کتاب، اصل میں اردو میں ہے، جسے بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[15] |
1952 | چادرہ موہنی | یہ کتاب، اصل میں اردو میں ہے، جسے بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[15] | |
1952 | معرکہ سومنات | محمد صادق حسین صادق سردھنوی | یہ کتاب، اصل میں اردو میں ہے، جسے بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[15] |
1954 | بھوپت سنگھ | Kaluwank Ravatwank | یہ کتاب، اصل میں گجراتی زبان، جسے بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[15] |
1954 | مذہب انسانیت کے لیے کیا ہے | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[15] یہ کتاب واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی نے شائع کی۔[17] یہ کتاب مشرقی مذاہب کو مسترد کرنے کی کوشش کرتی ہے۔[18] | |
1955 | رام ری ٹولڈ | Aubrey Menen | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[15]یہ ایک کھیل/پلے تھا[19] جو رامائن کا پُرمذاق جُل تھا۔[20] یہ اوادی کے بعد بھارت میں مسدود کی جانے والی ابتدائی کتابوں میں سے ایک ہے۔[19] امریکی اشاعت کو صرف دا رامیانا کہا جاتا تھا۔[20] |
1955 | Dark Urge | رابرٹ و۔ ٹیلر | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[15] |
1958 | قیدی کشمیر | عزیز بیگ | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[21] |
1959 | بھارت کا دل | الیگزینڈر کیمبل | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[21] الیگزینڈر کیمبل ٹائم (رسالہ) کا نئی دہلی کا نامہ نگار تھا۔ یہ کتاب بھارتی بیوروکریسی اور اقتصادی پالیسیوں کا ایک افسانہ اور مزاحیہ احتساب ہے۔[22] |
1960 | The Lotus and the Robot | Arthur Koestler | This book contains the author's experiences in India and جاپان۔ The book was highly critical of the cultures of both nations.[23] The book was banned for its negative portrayal of موہن داس گاندھی۔[24] |
1962 | نائن ہورس تو رام | اسٹینلی وولپرٹ | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[21] The book and the movie based on it, both were banned in India. The book was thought to be justifying the actions of نتھو رام گوڈسے who murdered موہن داس گاندھی۔[25] The book also points to the lapse in security.[14][22] |
1963 | نیپال | Toni Hagen | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[21] |
1963 | عائشہ | کورٹ فرسچلر | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[21] اصل جرمن عنوان Aischa:Mohammed's Lieblingfrau (عائشہ: محمد کی پسندیدہ بیوی) تھا۔[26] |
1963 | غیر مسلح فتح | برٹرینڈ رسل | اس کتاب میں چین بھارت جنگ میں بھارت کی شکست پر بات کی گئی ہے۔[27] |
1964 | An Area of Darkness | وی ایس ۔ نیپاول | بھارت اور اس کی عوام کے کردار کو منفی انداز میں بیان کرنے کی وجہ سے پابندی ہے۔[22] |
1968 | The Jewel in the Lotus | Allen Edwardes | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[21] Allen Edwardes was the تخلص of a scholar who wrote on Middle East and Oriental erotica. |
1969 | The Evolution of the British Empire and Commonwealth from the American Revolution | Alfred LeRoy Burt | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[28] |
1969 | A Struggle between two lines over the question of How to Deal with U.S. Imperialism | Hsiu-chu Fan | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[28] |
1970 | ماسکو کا آدمی | Greville Wynne | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[28] Greville Wynne was a courier for the British سیکرٹ انٹیلی جنس سروس (MI6)۔ The book is about his involvement with Oleg Penkovsky۔[29] The book was banned for purportedly misrepresenting Indian policies.[23] |
1975 | صدر اسلام | Desmond Stewart | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[28] The book purportedly contained grievous factual errors.[23] |
1975 | نہرو: ایک سیاسی سوانح حیات | Michael Edwards | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[28] The book purportedly contained grievous factual errors.[23] |
1976 | آزاد بھارت | Charles Bettelheim | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[28] It was banned for criticising the policies of the Indian government.[22] |
1978 | چین کی خارجہ تعلقات 1949 کے بعد سے | Alan Lawrence | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[28] |
1978 | The Reminiscence Of The Nehru Age | MO Mathai | This book explosively describes almost all important personalities of the Nehru times |
1979 | جس نے گاندھی کو مارا | Lourenço de Salvador | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[28] The book was considered inflammatory and ill-researched.[22][23] |
1983 | The Price of Power: Kissinger and Nixon in the White House | سیمور ہرش | Briefly banned for alleging مورار جی دیسائی to be a CIA informer.[22] The book claimed that Morarji Desai was paid 20٫000 امریکی ڈالر per year, starting from the time of لنڈن بی جانسن۔ Desai obtained an injunction from the ممبئی ہائی کورٹ for a temporary ban and sued for damages worth 5 million USD in US.[30] |
1984 | Smash and Grab: Annexation of Sikkim | Sunanda K. Datta-Ray | The book dealt with India's annexation of سکم۔ The Delhi High Court had stopped its publication after a political officer station in گینگٹاک at the time filed a defamation suit. The book was later allowed for release.[31][32] |
1988 | The Satanic Verses | سلمان رشدی | اس کتاب کو بھارت میں درآمد نہیں کیا جا سکتا۔[33] Import ban was imposed after Muslim groups protested that it was blasphemous and hurt their religious sentiments.[22] India was the first country to ban this book.[23] |
1989 | Soft Target: How the Indian Intelligence Service Penetrated Canada | Zuhair Kashmeri and Brian McAndrew |
The book claims that the Indian intelligence agencies penetrated the Canadian Sikh community, Royal Canadian Mounted Police (RCMP) and Canadian Security Intelligence Service (CSIS) in order to discredit the demand for a separate تحریک خالصتان۔[34] |
1991 | Understanding Islam through Hadis | Ram Swarup | The book, originally published in 1982, was banned for its critique of political Islam.[27] |
1995 | The Moor's Last Sigh | سلمان رشدی | The book contained a character resembling بال ٹھاکرے، the leader of the right-wing party شیو سینا۔ The book faced protests from the party. The book also contained a dog named, Jawaharlal, named after India's first Prime Minister, جواہر لعل نہرو۔ Prime Minister نرسمہا راؤ unofficially banned the book. In ستمبر 1995, the local publishers Rupa & Co. were asked to stop selling the book. Rupa & Co. decided to approach the بھارتی عدالت عظمیٰ in response.[35] The court the declared the ban unconstitutional in فروری 1996.[36] However, book sellers were reluctant to stock the book in مہاراشٹر، the home of Shiv Sena, due to the fear of وندالیت۔[37] |
2005 | The True Furqan | Al Saffee, Al Mahdee | Banned for purportedly mocking Islam.[22] The book has been allegedly written by a Christian evangelical group to proselytise Muslims.[23] The import of this book is strictly prohibited.[38] |
2014 | Santsurya Tukaram and Loksakha Dnyaneshwar |
آنند یادو | A پونے court ordered the copies of the books to be destroyed in جون 2014. The complaint Jaisingh More had claimed that the book was derogatory to تکارام and Dnyaneshwar۔ The publishers defended the book. And the author's daughter stated that they will appeal in a higher court.[39] |
2017 | 22's Diary | P, Maîtresse | Banned for the humiliation and degradation of the male husbands role. Graphic sexual content of the wife and her lovers brutalizing her husband. The import of this book is strictly prohibited.[40] |
دیگر کتابیں جن پر پابندی لگوانے کی کوشش کی گئی
ترمیمThis section lists books that have been legally challenged to impose a ban or to exclude from a syllabus. Some books listed here are unavailable or were unavailable for some time in India or parts of it, due to pending court decisions or voluntary withdrawal by the publishers.
تاریخ | کام | مصنف | یادہانی |
---|---|---|---|
1997 | سسکتے لوگ | اروندھتی رائے | A lawyer named Sabu Thomas from کیرلا filed an obscenity case against the author, claiming that Chapter 21 contains obscene scenes.[41] |
1998 | The Polyester Prince: The Rise of Dhirubhai Ambani | Hamish McDonald | This unofficial biography of دھیرو بھائی امبانی never went to print because Harper Collins anticipated legal action from the Ambani family.[22][42] |
2000 | Towards Freedom | Sumit Sarkar and K. N. Panikkar |
The 10-volume history book project was halted by the Indian Council of Historical Research in early 2000, allegedly because it showed اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا in a badlight. The project was revived in 2004.[43] |
2001 | Holy Cow: Beef in Indian Dietary Traditions | Dwijendra Narayan Jha | A preview of the book was posted on a website initially which triggered the controversy.[44][45] A spokesperson for the وشو ہندو پریشد[44] stated that the book was an attempt to insult ہندوs. The book allegedly said that beef was eaten by ancient Indians. The author received anonymous threat calls and had to be provided a police escort.[45][46] A civil court in Andhra Pradesh put a temporary stay order on the book until verdict.[46] Pushpesh Pant[44] supported the book by stating that the evidence exists in historical and mythological texts. The book is also known as The Myth of the Holy Cow۔[45] |
2002 | Five Past Midnight in Bhopal | Dominique Lapierre and Javier Moro |
The book is a dramatized account of the Bhopal disaster۔ In 2002, Swaraj Puri filed a defamation suit against the authors worth 10 million امریکی ڈالر۔ Puri, who was the police commissioner of Bhopal during the disaster is mentioned in the book.[47][48] In 2009, the court put an order to halt publication of the book.[47][48] But, the Madhya Pradesh High Court revoked the order later.[49] |
2008 | The Lives of Sri Aurobindo | Peter Heehs | On 5 نومبر 2004, the اوڈیشا ہائی کورٹ put a stay order on the release of the book, after a petition was filed.[50] The petitioner alleged that the book is blasphemous in nature and defamatory regarding اروند گھوش's character.[50][51] |
2010 | The Red Sari (El Sari Rojo) | Javier Moro | The book was originally published in اکتوبر 2010[52] in Spanish. The book is a fictional[52] novel allegedly based on سونیا گاندھی۔ Moro claimed that انڈین نیشنل کانگریس lawyers and spokesperson Abhishek Singhvi had written to his publishers demanding them to withdraw the book from shops.[52][53] Abhishek Singhvi claimed that the book violated a person's privacy for monetary gain.[54] The book was finally released in India in جنوری 2015.[55] |
2010 | Such A Long Journey | روہنٹن مستری | On 4 اکتوبر 2010, this 1990 مین بکر پرائز nominated book was removed from the Bachelor of Arts (English) syllabus of the ممبئی یونیورسٹی، after Bharatiya Vidyarthi Sena, the student-wing of the شیو سینا protested. The book allegedly contained anti-Shiv Sena passages and remarks derogatory to Maharastrians.[56][57] The protests were led by آدتیہ ٹھاکرے۔[56] Mistry later expressed his dismay in an کھلا خط to the university.[56] |
2013 | Dhundi | Yogesh Master | The author of the کنڑا زبان novel was arrested on 29 اگست 2013, after several Hindu organisations accused the book of containing objectionable material against the god گنیش۔ The author was charged under Section 295 A and 298 of the تعزیرات ہند۔[58] The complaint was filed by Sri Ram Sene leader Pramod Muthalik، and others.[59] |
2014 | Sahara: The Untold Story | Tamal Bandyopadhyay | Sahara India Pariwar moved Calcutta High Court in دسمبر 2013 seeking a stay and filed a Rs. 200 crore defamation suit against the author. In جنوری 2014, a stay order was issued by the court. In اپریل، both the parties reached an out of court settlement following which the book was published with a disclaimer given by Sahara.[60][61] |
2014 | The Descent of Air India | Jitendra Bhargava | The publisher, Bloomsbury India، agreed to withdraw all copies of the book, after former Aviation Minister Praful Patel filed a defamation suit in a Mumbai court. The publisher also issued a public apology.[62][63] |
2015 | Madhorubhagan (One Part Woman) |
پیرومال مروگن | The writer asked publishers to withdraw all his books from the market and announced that he was giving up writing on 13 جنوری 2015.[64] The بھارتیہ جنتا پارٹی، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ and other Hindu groups had protested his book, and demanded its ban and his arrest. They had alleged that he had portrayed the Kailasanathar temple in تروچینگوڑے and its women devotees in bad light. The English translation of the book is known as One Part Woman۔[65] |
2015 | Korkai | Joe D'Cruz | A complaint was filed against the author in جون 2015 in a توتوکوڈی، تمل ناڈو court alleging the novel had portrayed fishermen, مسیحیت، priests and nuns in bad light.[66] |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب جان ڈبلیو سیل، جان وٹسن سیل (22 اگست 2002)۔ ہیلے: برطانوی سامراج کا ایک مطالعہ، 1872–1969۔ کیمبرج یونیورسٹی پریس۔ صفحہ: 145۔ ISBN 978-0-521-52117-8۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ^ ا ب جین تھرسبی آر (1975)۔ برطانوی ہند میں ہندو مسلم تعلقات: مطالعہ تنازعات اورشمالی بھارت میں فرقہ وارانہ تحریکیں 1923–1928۔ BRILL۔ صفحہ: 42۔ ISBN 978-90-04-04380-0۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ^ ا ب Girja Kumar (1 جنوری 1997)۔ The Book on Trial: Fundamentalism and Censorship in India۔ Har-Anand Publications۔ صفحہ: 55, 58۔ ISBN 978-81-241-0525-2۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ Ayesha Jalal (4 جنوری 2002)۔ Self and Sovereignty: Individual and Community in South Asian Islam Since 1850۔ Taylor & Francis۔ صفحہ: 295۔ ISBN 978-0-203-18624-4۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ The Punjab Bloodied, Partitioned and Cleansed۔ Rupa Publications۔ ISBN 978-81-291-2125-7۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ^ ا ب پ ت ٹ "Prohibition on Importations into India (Part 1)"۔ Chennai Customs (Government of India)۔ اپریل 13, 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2013
- ↑ "Class of 1927 Letter"۔ Half-Century Annalist Letters۔ Hamilton College۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2013
- ↑ Sujit Mukherjee (1 جنوری 1993)۔ Forster and Further: The Tradition of Anglo-Indian Fiction۔ Orient Blackswan۔ صفحہ: 256۔ ISBN 978-0-86311-289-8۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2013
- ^ ا ب پ The Encyclopedia of Twentieth-Century Fiction۔ John Wiley & Sons۔ 8 دسمبر 2010۔ صفحہ: 1003۔ ISBN 978-1-4051-9244-6۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2013
- ↑ Raj Kumar Gupta (1 جنوری 1986)۔ The Great Encounter: A Study of Indo-American Literature and Cultural Relations۔ Abhinav Publications۔ صفحہ: 179۔ ISBN 978-81-7017-211-6۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2013
- ↑ Department of English, University of Delhi (1 ستمبر 2005)۔ The Individual and Society۔ Pearson Education India۔ صفحہ: 37۔ ISBN 978-81-317-0417-2۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جنوری 2015
- ↑ Katherine Mayo
- ↑ "The land of the lingam"۔ Library Catalog۔ ییل یونیورسٹی۔ 11 اگست 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2013
- ^ ا ب پ Nilanjana S. Roy (23 مئی 2006)۔ "Banned in India: The 1930s-1960s"۔ Business Standard۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ "Prohibition on Importations into India (Part 2)"۔ Chennai Customs (Government of India)۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2013
- ↑ "The scented garden; anthropology of the sex life in the Levant"۔ Library Catalog۔ Stony Brook University۔ 11 اگست 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2013
- ↑ "What has religion done for mankind"۔ Library Catalog۔ یونیورسٹی آف وسکونسن–میڈیسن۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2013
- ↑ Tony Wills (1 فروری 2007)۔ A People for His Name: A History of Jehovah's Witnesses and an Evaluation۔ Lulu.com۔ صفحہ: 235۔ ISBN 978-1-4303-0100-4۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2013
- ^ ا ب Arvind Krishna Mehrotra (جنوری 2003)۔ A History of Indian Literature in English۔ C. Hurst & Co. Publishers۔ صفحہ: 192۔ ISBN 978-1-85065-681-4۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2013
- ^ ا ب P. Lal (1964)۔ Great Sanskrit Plays۔ New Directions Publishing۔ صفحہ: 291۔ ISBN 978-0-8112-0079-0۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2013
- ^ ا ب پ ت ٹ ث Prohibition on Importations into India (Part 3)، Chennai Customs (Government of India)، 21 ستمبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2013
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح Hasan Suroor (3 مارچ 2012)۔ "You can't read this book"۔ The Hindu۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2013
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج Nilanjana S. Roy (30 مئی 2006)۔ "Banned books in India: 1970s-2006"۔ Business Standard۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ Shoji Yamada (29 نومبر 2011)۔ Shots in the Dark: Japan, Zen, and the West۔ University of Chicago Press۔ صفحہ: 215۔ ISBN 978-0-226-94765-5۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ Sujit Mukherjee (1 جنوری 1993)۔ Forster and Further: The Tradition of Anglo-Indian Fiction۔ Orient Blackswan۔ صفحہ: 261۔ ISBN 978-0-86311-289-8۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2013
- ↑ "Ayesha"۔ Open Library۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2013
- ^ ا ب "Publish and be banned"۔ دی ٹیلی گراف (بھارت)۔ 18 جولائی 2010۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جنوری 2015
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ Prohibition on Importations into India (Part 4)، Chennai Customs (Government of India)، 21 ستمبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2013
- ↑ Nigel West (26 جنوری 2007)۔ Historical Dictionary of Cold War Counterintelligence۔ Scarecrow Press۔ صفحہ: 378۔ ISBN 978-0-8108-6463-4۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2013
- ↑ "Desai Obtains Ban On Hersh Book in India"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 14 جولائی 1983۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2013
- ↑ "Booked but not read: When the law is used for a private agenda"۔ دی ٹیلی گراف (بھارت)۔ 15 فروری 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جنوری 2015
- ↑ "Lifting the 'sacred veil' on Sikkim"۔ Business Standard۔ 25 فروری 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جنوری 2015
- ↑ Manoj Mitta (25 جنوری 2012)۔ "Reading 'Satanic Verses' legal"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 29 اپریل 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اکتوبر 2013
- ↑ "Soft Target: How the Indian Intelligence Service Penetrated Canada, Zuhair Kashmeri and Brian McAndrew"۔ ہف پوسٹ (Canada)۔ 28 نومبر 2011۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جنوری 2015
- ↑ "Another Rushdie Novel, Another Bitter Epilogue"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 2 دسمبر 1995۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2014
- ↑ Madelena Gonzalez (2005)۔ Fiction After the Fatwa: Salman Rushdie and the Charm of Catastrophe۔ Rodopi۔ صفحہ: 12۔ ISBN 90-420-1962-X۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2014
- ↑ Ralph J. Crane، Radhika Mohanram (2000)۔ Shifting Continents/colliding Cultures: Diaspora Writing of the Indian Subcontinent۔ Rodopi۔ صفحہ: 106, 115۔ ISBN 90-420-1271-4۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مئی 2017
- ↑ Anupam Prakash (7 ستمبر 2005)۔ "Notification No. 78 /2005-Customs (N.T.)"۔ Central Board of Excise and Customs۔ 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ "'Destroy' defamatory books on saints: Court"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 11 جون 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جون 2014
- ↑ Anupam Prakash (7 ستمبر 2017)۔ "Notification No. 78 /2005-Customs (N.T.)"۔ Central Board of Excise and Customs۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ "A Novelist Beginning With a Bang"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 29 جون 1997۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2014
- ↑ "The Prince made them wince"۔ میڈ ڈے۔ 29 ستمبر 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2013
- ↑ "'Towards Freedom' project revived"۔ The Hindu۔ 21 ستمبر 2004۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 دسمبر 2014
- ^ ا ب پ Jyotsna Singh (9 اگست 2001)۔ "Beef book sparks Hindu protest"۔ بی بی سی نیوز۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ^ ا ب پ Emily Eakin (17 اگست 2002)۔ "Holy Cow a Myth? An Indian Finds The Kick Is Real"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ^ ا ب "Book on beef-eating runs into trouble"۔ The Hindu۔ 8 اگست 2001۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ^ ا ب "Court stops sale of book on Bhopal gas tragedy"۔ 9 اگست 2009۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ^ ا ب "Court restrains publishing of book"۔ The Hindu۔ 15 جولائی 2009۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ "MP HC stays ban on book 'Five Past Midnight in Bhopal'"۔ IndLaw News۔ 10 اکتوبر 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ^ ا ب "HC brakes on biography"۔ دی ٹیلی گراف (بھارت)۔ 5 نومبر 2008۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2013
- ↑ "Orissa HC sets condition for release of Sri Aurobindo's biography"۔ IndLaw News۔ 11 اپریل 2008۔ 9 جنوری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اگست 2013
- ^ ا ب پ Charmy Harikrishnan (2 جون 2010)۔ "Latest target for Congress censors: book on Sonia's life"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ "Spanish writer threatens to sue Singhvi on Sonia book"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 6 جون 2010۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ "Congress hits back at Spanish author"۔ دکن ہیرالڈ۔ 4 جون 2010۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ "Controversial Sonia Gandhi book 'Red Sari' now out in India"۔ دی اکنامک ٹائمز۔ 15 جنوری 2015۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جنوری 2015
- ^ ا ب پ Vinaya Deshpande (20 اکتوبر 2010)۔ "Rohinton Mistry protests withdrawal of book"۔ The Hindu۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ "Rohinton Mistry's novel removed from syllabus"۔ Sify.com۔ 4 اکتوبر 2010۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اگست 2013
- ↑ "Author of Kannada novel Dhundi arrested"۔ The Hindu۔ 30 اگست 2013۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2013
- ↑ "'Dhundi' author accused of sharing PDFs online"۔ The Hindu۔ 7 اکتوبر 2013۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اکتوبر 2013
- ↑ "'Sahara withdraws case against Mint journalist's book'"۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2014
- ↑ "Sahara gets stay on book release, files Rs 200-cr defamation suit against author"۔ Business Standard۔ 14 جنوری 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2014
- ↑ "Bloomsbury withdraws ex-AI official's book to save Praful 'embarrassment'"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 16 جنوری 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014
- ↑ "Three-way tussle over 'The Descent of Air India'"۔ بزنس لائن۔ 17 جنوری 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014
- ↑ "Perumal Murugan gives up writing"۔ The Hindu۔ 13 جنوری 2015۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2015
- ↑ "BJP, RSS seek ban on Tamil novel, arrest of author"۔ The Hindu۔ 27 دسمبر 2014۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2015
- ↑ "Summons to writer Joe D' Cruz"۔ The Hindu۔ 5 جون 2015۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جون 2015