کلاسیکی
ممکن ہے یہ مضمون فوری حذف شدگی کے معیار کے مطابق ہو کیوں کہ: غیر ویکی انداز نگارش۔ اصولی معیار کے لیے فوری حذف شدگی کے معیار ملاحظہ فرمائیں۔
اگر یہ مضمون فوری حذف شدگی کے معیار کے مطابق نہیں ہے یا آپ اس میں درستی کرنا چاہتے ہیں تو اس اطلاع کو ہٹا دیں، لیکن اس اطلاع کو ان صفحات سے جنہیں آپ نے خود تخلیق کیا ہے نہ ہٹائیں۔ اگر آپ نے یہ صفحہ تخلیق کیا ہے اور آپ اس نامزدگی سے متفق نہیں ہیں، تو ذیل میں موجود بٹن پر کلک کریں اور وضاحت فرمائیں کہ اس مضمون کو کیوں حذف نہیں کیا جانا چاہیے۔ بعد ازاں آپ براہ راست تبادلۂ خیال صفحہ پر جاکر دیکھ سکتے ہیں کہ آپ کے پیغام کا کوئی جواب دیا گیا ہے یا نہیں۔ خیال رہے کہ جن صفحات میں یہ ٹیگ چسپاں کردیا جاتا ہے اور وہ حذف شدگی کے معیار کے مطابق ہو یا اس کے تبادلۂ خیال صفحہ پر اسے باقی رکھنے کی ناکافی وجوہات بیان کی گئی ہو، تو اسے کسی بھی وقت حذف کیا جاسکتا ہے۔ اگر آپ تبادلۂ خیال صفحہ پر پیغام دے چکے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ پیغام آپ کو نظر آرہا ہے تو صفحہ کا کیشے صاف کر لیں۔ منتظمین: روابط، تاریخچہ (آخری ترمیم) و نوشتہ جات کی قبل از حذف جانچ کی گئی۔ گوگل کی پڑتال کے وقت ان کو ذہن میں رکھیں: ویب، تازہ ترین۔
|
}}
کلاسیک کے عظیم ادیبوں و شعرا ایک فطین، زی شعور اور مخصوص جمالیاتی حسں کے حامل ھوتے تھے اور وہ اپنے اظہار میں ہنر بھی تھے۔ وہ اچھی طرح سے اور مؤثر طریقے سے لکھتے بھی تھے، اس میں حکمت بھی ھوتی تھی اور مستقبل آنے والے متوقع حادثات اور آنے والی دریافتوں کا عندیہ بھی دیا جاتا ہے۔ ان کے فکری واہموں میں حقیقت پسندانہ خواب پوشیدہ ھوتے تھے۔ کلاسیکل کہانیوں میں شیشے کے اندر کوسوں دور کے منظر نظر آتے تھے۔ پھر چند ہی صدیوں بعد یہی واہمے سچ ثابت ھوئے اور ہم نے دیکھا کہ پھر ٹیلی وژن بھی آیا اوراب ہم فیس ٹائم کا لطف بھی اٹھارھے ہیں۔ قصہ مختصر یہ کہ کلاسیک کے بغیر ادب ایسا درخت ہوتا ہے جس کی جڑیں نہیں ھوتیں۔ بہت آسان لفظوں میں کلاسیک وہ ادب جس کی تخلیق تو ماضی میں ہوئی ہو لیکن جو عہد حاضر میں بھی اہمیت کا حامل ہو۔ جو وقت کی گرد میں دب کر معدوم نہ ہو گیا ہو۔ مثال کے طور پر ہومر، شیکسپئیر، غالب، میر، اقبال وغیرہ۔ اب اگر کلاسیک کی فلسفیانہ مبادیات پر غور فکر کرنا ہو تو ٹی ایس ایلیٹ کا مضمون "کلاسیک " کیا ہے؟ کا مطالعہ کافی ہوگا۔ جمیل جالبی کے ترجمے "ایلیٹ کے مضامین" میں یہ مضمون بھی شامل ہے۔ کلاسیک کی تفہیم و تعبیر کوئی ایسا پیچیدہ معاملہ نہیں ہے .اصل میں بنیادی بات وھی ہے کہ تاریخ کے ارتقائی عمل میں کلاسیک ادب اپنا کردار ادا کرتا ھوا تہذیبوں کو ایک اساس فراھم کر دیا کرتا ہے اور پھر اسی زبان کا ادب اپنے تسلسل میں روائیات کے ساتھ آگے بڑھتا ھوا عصر حاضر کی تمام ادبی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور پھر آج کا زندہ رہ جانے والا ادب آنے والے کل کا کلاسیک ادب کہلائے گا۔ ادب پر کلاسیک گہرا اثر ہوتا ہے۔ جو ادبی تاریخ کی ایک جمالیاتی قدر بھی ہے۔