کمھار مٹی سے برتن بنانے والے کاریگر کو کہتے ہیں۔ کمھار پیشہ ہزاروں سال پورانا ہے۔ کیونکہ دنیا کی قدیم ترین ثقافتوں میں مٹی کے برتن دریافت ہوئے ہیں۔ دنیا کی قدیم ترین ثقافت موہن جو دڑو سے بھی مٹی کے برتن دریافت ہوئے ہیں مطلب یہ پیشہ بہت قدیم ہے۔

سر ڈینزل چارلس جو انگریز دور میں ہوئی مردم شماری کے انچارج تھے وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ

کمھار پیشہ سے مختلف قبائل منسلک ہوئے لیکن زیادہ تر لوگ اپنی اصل ذات یا قبیلے کی بجائے خود کی شناخت بطور کمھار کرواتے ہیں۔ مختلف حصوں میں آباد کمھار خود کی پہچان مختلف کرواتے ہیں، پشاور میں آباد کمھار خود کو ہندکی بتاتے ہیں مجموعی طور پر کمہاروں کی دو بڑی شاخیں ہیں ایک جو جودھ پور سے آئے وہ خود کو جودھ پوریے کہلواتے ہیں اور بھٹیاں استعمال کرتے ہیں دوسری شاخ بانینری سے آئے جو بھٹے استعمال کرتے ہیں۔

چونکہ کمھار پیشہ کا نام ہے اور مٹی کے برتن بنانے والے کو کمھار بولا جاتا ہے تو بہت ساری قوموں کے لوگوں نے رزق حلال کے حصول کے لیے اس پیشہ کو اپنایا اس لیے اب پنجاب کے علاقوں میں کمہاروں کی مختلف شاخیں ہیں بیشتر نے اپنی قوم کا نام نہیں چھوڑا ۔ ان میں بھٹی ، کھوکھر ، بھٹہ، کبیر بنسی، جرپال ، ملک، گل، لدر، ملہی، ہرل مغل وغیرہ وغیرہ ۔

ملتان میں ایک راجپوت قبیلہ بھی کمھار پیشے سے منسلک ہے۔ اور کئی علاقوں میں کمہاروں کو باگڑی جاٹو سے علاحدہ کرنا مشکل ہے کیونکہ کئی علاقوں میں یہ کافی زمینوں کے مالک ہیں۔

آج کل کمھار برداری خود کو رحمانی کہلواتی ہے اور اپنا آبائی پیشہ چھوڑ کر بڑے پیشوں سے جڑ چکے ہیں

پنجاب کی ذاتیں ترمیم

کمھار مٹی سے برتن بنانے والے کاریگر کو کہتے ہیں۔ کمھار پیشہ ہزاروں سال پورانا ہے۔ کیونکہ دنیا کی قدیم ترین ثقافتوں میں مٹی کے برتن دریافت ہوئے ہیں۔ دنیا کی قدیم ترین ثقافت موہنجدڑو سے بھی مٹی کے برتن دریافت ہوئے ہیں مطلب یہ پیشہ بہت قدیم ہے۔

سر ڈینزل چارلس جو انگریز دور میں ہوئی مردم شماری کے انچارج تھے وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ

کمھار پیشہ سے مختلف قبائل منسلک ہوئے لیکن زیادہ تر لوگ اپنی اصل ذات یا قبیلے کی بجائے خود کی شناخت بطور کمھار کرواتے ہیں۔ مختلف حصوں میں آباد کمھار خود کی پہچان مختلف کرواتے ہیں، پشاور میں آباد کمھار خود کو ہندکی بتاتے ہیں مجموعی طور پر کمہاروں کی دو بڑی شاخیں ہیں ایک جو جودھ پور سے آئے وہ خود کو جودھ پوریے کہلواتے ہیں اور بھٹیاں استعمال کرتے ہیں دوسری شاخ بانینری سے آئے جو بھٹے استعمال کرتے ہیں۔

چونکہ کمھار پیشہ کا نام ہے اور مٹی کے برتن بنانے والے کو کمھار بولا جاتا ہے تو بہت ساری قوموں کے لوگوں نے رزق حلال کے حصول کے لیے اس پیشہ کو اپنایا اس لیے اب پنجاب کے علاقوں میں کمہاروں کی مختلف شاخیں ہیں بیشتر نے اپنی قوم کا نام نہیں چھوڑا ۔ ان میں بھٹی ، کھوکھر ، بھٹہ، کبیر بنسی، جرپال ، ملک، گل، لدر، ملہی، ہرل مغل وغیرہ وغیرہ ۔

ملتان میں ایک راجپوت قبیلہ بھی کمھار پیشے سے منسلک ہے۔ اور کئی علاقوں میں کمہاروں کو باگڑی جاٹو سے علاحدہ کرنا مشکل ہے کیونکہ کئی علاقوں میں یہ کافی زمینوں کے مالک ہیں۔

آج کل کمھار برداری خود کو رحمانی کہلواتی ہے اور اپنا آبائی پیشہ چھوڑ کر بڑے پیشوں سے جڑ چکے ہیں۔