کوجاتپہ مسجد (ترکی زبان: Kocatepe Camii، کوجاتپہ جامع) ترکی کے دار الحکومت انقرہ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ یہ 1967ء سے1987ء کے درمیان قزلے کے علاقے میں تعمیر کی گئی۔ اپنے وسیع حجم اور اہم مقام پر تعمیر کے باعث یہ وسطی انقرہ کے تقریباً تمام حصوں سے نظر آتی ہے۔

کوجاتپہ مسجد
Kocatepe Mosque
وسطی انقرہ میں کوجاتپہ مسجد
بنیادی معلومات
ضلعکوجاتپہ
صوبہانقرہ
ملکترکیہ
مذہبی یا تنظیمی حالتمسجد
تعمیراتی تفصیلات
نوعیتِ تعمیرمسجد
سنہ تکمیل1987
تفصیلات
گنجائش24 000
لمبائی67 میٹر
چوڑائی64 میٹر
گنبد کی اونچائی (خارجی)48.5 میٹر
گنبد کا قطر (خارجی)25.5 میٹر
مینار4
مینار کی بلندی88 میٹر

مسجد کی تاریخ

ترمیم

کوجاتپہ مسجد کی تعمیر کا خیال 1940ء کی دہائی میں پہلی بار آیا۔ 8 دسمبر 1944ء کو ترک مذہبی امور کے نائب صدر احمد حامدی نے 72 بانی اراکین کے ہمراہ ایک انجمن تشکیل دی جو "انجمن برائے تعمیر جدید مسجد بر انقرہ" کہلائی۔ 1947ء میں اس انجمن نے مختلف ماہرین تعمیرات سے مسجد کی تعمیر کے لیے منصوبوں کا مطالبہ کیا لیکن جمع کرائے گئے کسی بھی منصوبے کو شرف قبولیت نہیں ملا۔ 1956ء میں اس وقت کے وزیر اعظم عدنان میندریس کی کوششوں سے انقرہ میں مسجد کی تعمیر کے لیے زمین حاصل کر لی گئی اور 1957ء میں ایک مرتبہ پھر منصوبے طلب کیے گئے۔ اس مرتبہ 36 منصوبوں پر غور کیا گیا، جن میں سے ویدات دلوکے اور نجات تکلی اوغلو کے مشترکہ منصوبے کو منتخب کیا گیا۔

منظور شدہ منصوبہ انتہائی جدید نوعیت کا تھا۔ تعمیر کا آغاز ہوا لیکن قدامت پسندوں کی جانب سے شدید اعتراضات کے باعث بنیادیں ڈلنے کے بعد اس کی تعمیر روک دی گئی۔ ویدات دلوکے بعد ازاں کوجاتپہ مسجد ہی کے نقشے کو مزید بہتر بنا کر اسلام آباد، پاکستان میں قومی مسجد کی تعمیر کے لیے کرائے گئے ایک مقابلے میں پیش کیا جسے منظور کر لیا گیا۔ یہ مسجد بعد ازاں "شاہ فیصل مسجد" کہلائی جو دنیا کی بڑی مسجدوں میں سے ایک ہے۔ ویدات کی پاکستان میں بنی ہوئی یہ مسجد جدید اسلامی طرز تعمیر کا بہترین نمونہ سمجھی جاتی ہے۔

1967ء میں تیسرے مقابلے کے بعد خسرو تائلا اور فاتن اولوانگن کا روایتی انداز کا نقشہ منظور کیا گیا۔ مسجد کی تعمیر 1987ء میں مکمل ہوئی اور یوں 16 ویں صدی کے عثمانی طرز تعمیر کے انداز کی ایک مسجد انقرہ کے قلب میں نمودار ہوئی، جو دیکھنے میں استنبول کی نیلی مسجد سے زیادہ مشابہت رکھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

ترمیم