گولڈ ڈگر (انگریزی: Gold digger) ایک اصطلاح ہے جو عموماً ان افراد کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو مالی فائدے کے لیے کسی دوسرے شخص سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ لفظ عموماً خواتین کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو کسی مرد کے پیسے، دولت یا وسائل کا فائدہ اٹھانے کے لیے اس کے ساتھ تعلق قائم کرتی ہیں۔ تاہم، یہ اصطلاح مردوں کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے جو کسی عورت کے مال و دولت کا فائدہ اٹھانے کے لیے اس کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں۔

گولڈ ڈگر کی تصویر عام طور پر منفی طور پر پیش کی جاتی ہے، کیونکہ یہ تصور کیا جاتا ہے کہ ایسے افراد صرف پیسے کے لیے کسی کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اور ان کا تعلق حقیقی محبت یا دوستی پر مبنی نہیں ہوتا۔ ان افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے ساتھی کو صرف اس کے مالی وسائل کے لیے پسند کرتے ہیں اور اس کے ساتھ جذباتی یا روحانی تعلقات کی کمی ہوتی ہے۔

یہ اصطلاح عموماً مذاق یا تنقید کے طور پر استعمال کی جاتی ہے، اور معاشرتی سطح پر اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ حقیقی محبت اور تعلقات مال و دولت سے بالاتر ہوں۔ تاہم، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ گولڈ ڈگر کی اصطلاح کے استعمال سے معاشرتی نوعیت کی تفریق اور منافقت کو بھی فروغ ملتا ہے، کیونکہ ہر فرد کی مالی حالت میں فرق ہوتا ہے اور تعلقات کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔

انگریزی کی یہ اصطلاح بھارت اور پاکستان میں بھی بے دریغ استعمال کی جاتی ہے، جس سے عام طور پر مراد ایسی خواتین ہیں جو ایک امیر شخص کی توجہ حاصل کرنا چاہتی ہیں تاکہ اس سے پیسے یا تحائف لیے جاسکیں۔ لیکن اب کئی خواتین نے نشان دہی کی ہے کہ معاشرے میں یہ دقیانوسی لقب عورتوں سے زیادہ مردوں پر زیادہ پورا اترتا ہے۔ یہ تھریڈ سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے کے بعد خواتین نے اپنے ذاتی تجربات کا اظہار کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ مرد بھی اپنے مالی مفاد کے لیے خواتین سے تعلقات قائم کرتے ہیں۔ جبکہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ گولڈ ڈِگر جیسی اصلاحات خواتین مخالف ہیں جو عموماً انھیں نیچا دکھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔[1]

ادا کارہ غنا علی نے گولڈ ڈگر کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے اداکارہ نے کہا کہ مجھ پر گولڈ ڈگر کے الزامات لگائے گئے لیکن مجھے کوئی بتا دے کہ گولڈ کہاں ہے؟[2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم