ہیری پوٹر اور پارس پتھر یا ہیری پوٹر اور پارس پتھر کا راز (انگریزی: :Harry Potter and the Philosopher's Stone)، ہیری پوٹر سلسلے میں پہلا ناول ہے، جس کی مُصنفہ جے کے رولنگ ہیں۔ اس کا اولین اُردُو میں ترجمہ درخشندہ اصغر کھوکھر نے 2002ء میں شائع کرایا تھا۔ یہ ایک ننھے جوان جادوگر کی کہانی ہے، جس کا نام ہیری پوٹر ہے۔ اِس کہانی میں ہیری پوٹر کا جادوئی دنیا سے تعارف اور اِس کا ہوگورٹس اسکول آف وچ‌کرآفٹ اینڈ وزرڈری (جادوگروں کے اسکول) تک کا سفر بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا نجم نور خان (سادہ اور تصویری) اور معظم جاوید بخاری (سادہ) بھی ترجمہ کر چکے ہیں۔

ہیری پوٹر اور پارس پتھر
(برطانوی انگریزی میں: Harry Potter and the Philosopher's Stone)،(امریکی انگریزی میں: Harry Potter and the Sorcerer's Stone)،(ہسپانوی میں: Harry Potter y la piedra filosofal)،(فرانسیسی میں: Harry Potter à l'école des sorciers)،(باسک میں: Harry Potter eta sorgin harria)،(ڈچ میں: Harry Potter en de Steen der Wijzen)،(ماوری میں: Hare Pota me te Whatu Manapou)،(گالیشیائی میں: Harry Potter e a pedra filosofal)،(روسی میں: Гарри Поттер и философский камень)،(چیک میں: Harry Potter a Kámen mudrců ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جے کے رولنگ کی تحریر کردہ ہیری پوٹر سلسلے کی پہلی کتاب ہیری پوٹر اور پارس پتھر۔

مصنف جے کے رولنگ   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سلسلہ ہیری پوٹر   ویکی ڈیٹا پر (P179) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع جادوگر ،  پارس   ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ادبی صنف نوجوان ادب ،  فنطاسیہ ،  مہم جوئی فکشن   ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ناشر بلومسبری پبلشنگ   ویکی ڈیٹا پر (P123) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت 30 جون 1997[1]،  1 ستمبر 1998،  26 جون 1997[2]،  8 دسمبر 1999،  1997  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
صفحات 240   ویکی ڈیٹا پر (P1104) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
نیسلے چلڈرنز بک پرائز (الفائز:جے کے رولنگ ) (1997)
دا برٹش بک ایوادڑ (الفائز:جے کے رولنگ )  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
ہیری پوٹر اور تہہ خانے کے اسرار   ویکی ڈیٹا پر (P156) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اعتراضات

ترمیم

واجد حسین وسطڑو، خالد رحمان اور ناظم حسین وسطڑو نے ڈان اخبار کے ساتھ شائع ہونے والے رسالے ینگ ورلڈ کے لیے لکھتے ہوئے اعتراض کیا کہ اِس کتاب کے اُردُو ترجمے میں لفظ بہ لفظ ترجمہ کیے جانے کی وجہ سے اُردُو اشاعت میں کہانی تھوڑی کمزور محسوس ہوتی ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ کتاب کی قیمت زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ کتاب خریدار کی قوتِ خرید سے باہر ہی رہی۔[3]

حوالہ جات

ترمیم