یسوع کی تاریخیت ، سے مراد ان مآخذ پر مشوش ہونا ہے جو یسوع ناصری کو تاریخی شخصیت ظاہر کرتے ہیں۔[1][صفحہ درکار][2]:168-173 وقت اور مقام کے اصل میں سیاق و سباق کی بنیاد پر خدشہ یہ ہے کہ حقیقت میں کیا ہوا تھا؟ اور یہ بھی ایک مسئلہ ہے کہ جدید مبصرین کو کیسے علم ہو سکتا ہے کہ حقیقت میں کیا ہوا تھا؟۔ یسوع کی تاریخ کا موضوع تاریخی یسوع کے موضوع سے الگ ہے۔ اس (تاریخی یسوع کے) موضوع کا مقصد اسے خیالی یا حقیقی ظاہر کرنا نہیں بل کہ اس کی شروع سے اب تک کی تاریخ کا ایک خط الوقت بیان کرنا ہے، جو لوگ اس کے متعلق بیان کرتے آئے ہیں۔[3][4][5] جب کہ تاریخی یسوع کے موضوع میں یسوع کی شخصیت کو ایک حقیقی تاریخی انسان ہونا یا نا ہونا زیر بحث لایا جاتا ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Bart D. Ehrman (20 مارچ 2012)۔ Did Jesus Exist?: The Historical Argument for Jesus of Nazareth۔ HarperCollins۔ ISBN 978-0-06-208994-6۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2015 
  2. Mark Allan Powell (1998)۔ Jesus as a Figure in History: How Modern Historians View the Man from Galilee۔ Westminster John Knox Press۔ ISBN 978-0-664-25703-3۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2015 
  3. Amy-Jill Levine، Dale C. Allison Jr.، John Dominic Crossan (16 اکتوبر 2006)۔ The Historical Jesus in Context۔ مطبع جامعہ پرنسٹن۔ صفحہ: 1–2۔ ISBN 0-691-00992-9۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2015 
  4. Bart D. Ehrman (1999)۔ Jesus: Apocalyptic Prophet of the New Millennium۔ Oxford University Press۔ صفحہ: ix–xi۔ ISBN 978-0-19-512473-6۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2015 
  5. James D. G. Dunn (2003)۔ Jesus Remembered۔ Wm. B. Eerdmans Publishing۔ صفحہ: 125–127۔ ISBN 978-0-8028-3931-2۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 فروری 2015