2016ء شمالی کوریا کا جوہری تجربہ

6 جنوری 2016ء کو دن 10:00:01 یو ٹی سی+08:30 کو شمالی کوریا نے کلجو کاؤنٹی میں کلجو شہر کے تقریباً 50 کلومیٹر (30 میل) شمال مغرب میں واقع پنجی ری جوہری تجربات کے مقام پر پہلا ہائيڈروجن جوہری بم کا زیر زمین جوہری تجربہ کیا۔

2016ء شمالی کوریا جوہری تجربہ
معلومات
ملکشمالی کوریا
مقام تجربہ41°18′32″N 129°02′02″E / 41.309°N 129.034°E / 41.309; 129.034متناسقات: 41°18′32″N 129°02′02″E / 41.309°N 129.034°E / 41.309; 129.034،[1] پنجی ری جوہری تجربات کا مقام، کلجو کاؤنٹی
وقفہ10:00:01، 6 جنوری 2016ء (2016ء-01-06T10:00:01) یو ٹی سی+08:30 (01:30:01 یو ٹی سی)[1]
تعداد تجربات1
قسم تجربہزیر زمین
قسم آلہہائیدروجن بمطابق ڈی پی آر کے، جوہری انشقاق بمطابق نیشنل انٹیلی جنس سروس
دیگر
پچھلا تجربہ2013ء تجربہ

امریکی ارضیاتی سروس نے 5.1 شدت کا زلزلہ محفوظ کیا اور چینی زلزلہ نیٹ ورکس مرکز نے، 4.9 شدت کا زلزلہ محفوظ کیا۔[1][2][3]

شمالی کوریا کا دعوی ترمیم

شمالی کوریا نے دعویٰ کیا کہ، اس کا یہ تجربہ مکمل کامیاب رہا،[4] اور امریکا کے خلاف اپنے دفاع کے لیے یہ اہم پیشرفت ہے۔[2]

کوریا سینٹرل ٹیلی ویژن (کے سی ٹی وی)، جو شمالی کوریا کا سرکاری ٹی وی چینل کا کہنا ہے کہ ملک میں پہلی مرتبہ ہائیڈروجن بم کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔

ہائیڈروجن بم دعوے کے پر شکوک و شبہات ترمیم

جوہری امور کے ماہرین نے شمالی کوریا کے دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھائے ہیں کہ آیا دھماکا واقعی میں اتنا شدید تھا جو ہائیڈروجن بم کے نتیجے میں ہو سکتا ہے۔ امریکی تھنک ٹینک رانڈ کارپویشن کے اہلکار بروس بینٹ نے بھی شمالی کوریا کے دعوے پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’شمالی کوریا نے جس کا دعویٰ کیا ہے اس میں دھماکا موجودہ شدت سے دس گنا بڑا ہونا چاہیے تھا۔ یا تو کم ینگ ان جھوٹ بول رہے ہیں کہ انھوں نے ہائیڈروجن بم کا تجربہ کیا ہے۔ شاید انھوں نے صرف فشن فیول والے ذرہ بہتر ہتھیار کا استعمال کیا یا پھر ہائیڈروجن کا مختصر حصہ استعمال کیا ہے اور تجربے میں ہائیڈروجن کا حصہ کام نہیں کر سکا۔ جنوبی کوریا کے ایک سیاست لی چیول وؤ کے مطابق انھیں ملک کی خفیہ ایجنسی نے بتایا ہے کہ یہ دھماکا ’ممکنہ طور پ رہائیڈروجن پھٹنے کی سطح‘ تک نہیں پہنچ سکا۔[5]

عالمی رد عمل ترمیم

عالمی سطح پر اس تجربہ کے فوری بعد ہی شدید رد عمل دیکھنے میں آیا۔ جاپان، جنوبی کوریا، چین، امریکا، روس، اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے اپنے اپنے بیان جاری کیے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے مشترکہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس مین شمالی کوریا پر مزید سخت پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا گيا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ "M5.1 – 21 km ENE of سنجیبیغم، شمالی کوریا"۔ United States Geological Survey۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جنوری 2016 
  2. ^ ا ب "شمالی کوریا کا چوتھا جوہری تجربہ"۔ گارڈین۔ 6 جنوری 2016۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جنوری 2016 
  3. "朝鲜M4.9地震(疑爆)"۔ China Earthquake Data Center (بزبان چینی)۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جنوری 2016 
  4. David E. Sanger، Choe Sang-hun (5 جنوری 2016)۔ "North Korea Announces That It Has Detonated First Hydrogen Bomb"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جنوری 2016 
  5. "شمالی کوریا کے'ہائیڈروجن بم' کےتجربے پر شکوک و شبہات"۔ نامعلوم۔ لندن۔ بی بی سی۔ 6 جنوری 2016ء۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جنوری 2016