محرم (مہینہ)

اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ

اسلامی تقویم

  1. محرم
  2. صفر
  3. ربیع الاول
  4. ربیع الثانی
  5. جمادی الاول
  6. جمادی الثانی
  7. رجب
  8. شعبان
  9. رمضان
  10. شوال
  11. ذوالقعدہ
  12. ذوالحجہ

محرم اسلامی تقویم کا پہلا مہینہ ہے۔ اسے محرم الحرام بھی کہتے ہیں۔ اسلام سے پہلے بھی اس مہینے کو انتہائی قابل احترام سمجھا جاتا تھا۔ اسلام نے یہ احترام جاری رکھا۔ اس مہینے میں جنگ و جدل ممنوع ہے۔ اسی حرمت کی وجہ سے اسے محرم کہتے ہیں۔ اس مہینے سے نئے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے۔

واقعات ترمیم

شہادت و وفات ترمیم

ماہ محرم کی عظمت ترمیم

قرآن اور محرم ترمیم

یقینا محرم الحرام کا مہینا عظمت والا اوربابرکت مہینہ ہے، اسی ماہ مبارک سے ہجری قمری سال کی ابتدا ہوتی ہے اوریہ ان حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جن کے بارے میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے :

یقینا اللہ تعالٰی کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہے اور (یہ تعداد) اسی دن سے قائم ہے جب سے آسمان وزمین کو اللہ نے پیدا فرمایا تھا، ان میں سے چارحرمت و ادب والے مہینے ہیں،یہی درست اورصحیح دین ہے، تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پرظلم وستم نہ کرو ، اورتم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں ، اور معلوم رہے کہ اللہ تعالٰی متقیوں کے ساتھ ہے۔ [1]

اور ابوبکررضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:

سال کے بارہ مہینے ہیں جن میں سے چارحرمت والے ہیں ، تین تومسلسل ہیں ، ذوالقعدہ ، ذوالحجۃ ، اورمحرم ، اورجمادی اورشعبان کے مابین رجب کامہینا جسے رجب مضرکہا جاتا ہے

[2]

اسلامی سال یعنی قمری سال یا ہجری سال کا پہلا مہینا محرّم الحرام بابرکت اور مقدس مہینا ہے محرم کو محرم اس لیے بھی کہا جا تا ہے جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ہیں؟

ایک بار کسی نے آ قاصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے عرض کی کہ یا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرض نماز کے بعد کون سی نماز افضل ہے اور رمضان کے فرض روزے کے بعد کس مہینے کے روزے افضل ہیں، حضورصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ا ر شاد فرمایا کہ

فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز نماز تہجد ہے اور رمضان کے بعد افضل روزے محرّم الحرام کے ہیں۔

جو شخص محرّم کی پہلی رات کو دو رکعت نماز اس طرح ادا کرے کہ سورہ فاتحہ کے بعد سورہ کے؟

اورمحرم کو محرم اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ حرمت والا مہینا ہے اوراس کی حرمت کی تاکید کے لیے اسے محرم کانام دیا گياہے ۔

اوراللہ سبحانہ وتعالی کا یہ فرمان :

لہذا تم ان میں اپنی جانوں پرظلم وستم نہ کرو

اس کا معنی یہ ہے کہ:یعنی ان حرمت والے مہینوں میں ظلم نہ کرو کیونکہ ان میں گناہ کرنا دوسرے مہینوں کی بنسبت زيادہ شدید ہے ۔

اورابن عباس رضي اللہ تعالٰی عنہ سے اس آيت “لہذا تم ان مہینوں میں اپنے آپ پرظلم وستم نہ کرو“ کے بارے میں مروی ہے :

تم ان سب مہینوں میں ظلم نہ کرو اورپھر ان مہینوں میں سے چارکو مخصوص کرکےانہيں حرمت والے قراردیا اوران کی حرمت کوبھی بہت عظيم قراردیتے ہوئے ان مہینوں میں گناہ کاارتکاب کرنا بھی عظیم گناہ کا باعث قرار دیا اوران میں اعمال صالحہ کرنا بھی عظيم اجروثواب کاباعث بنایا ۔

اورقتادہ رحمہ اللہ تعالٰی اسی آیت :“لہذا تم ان مہینوں میں اپنے آپ پر ظلم وستم نہ کرو“ کے بارے میں کہتے ہيں :

حرمت والے مہینوں میں ظلم وستم کرنادوسرے مہینوں کی بنسبت یقینا زيادہ گناہ اوربرائی کا باعث ہے، اگرچہ ہرحالت میں ظلم بہت بڑی اور عظيم چيز ہے لیکن اللہ سبحانہ وتعالی اپنے امرمیں سے جسے چاہے عظيم بنا دیتا ہے۔

اورقتادہ کہتے ہيں:

بلاشبہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی مخلوق میں سے کچھ کو اختیار کرکے اسے چن لیا ہے : فرشتوں میں سے بھی پیغمبر چنے اورانسانوں میں سے بھی رسول بنائے، اورکلام سے اپنا ذکر چنا اورزمین سے مساجد کو اختیار کیا، اورمہینوں میں سے رمضان المبارک اورحرمت والے مہینے چنے ، اورایام میں سے جمعہ کا دن اختیارکیا، اورراتوں میں سے لیلۃ القدرکو چنا، لہذا جسے اللہ تعالٰی نے تعظیم دی ہے تم بھی اس کی تعظیم کرو، کیونکہ اہل علم وفہم اور ارباب حل وعقد کے ہاں امور کی تعظیم بھی اسی چيز کےساتھ کی جاتی ہے جسے اللہ تعالٰی نے تعظيم دی ہے۔

[3]

احادیث کی روشنی میں ترمیم

محرم میں روزے ترمیم

ابوہریرہ بیان کرتے ہيں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

رمضان المبارک کے بعدافضل ترین روزے اللہ تعال کے مہینا محرم الحرام کے روزے ہيں۔ [4]

شہر الله یعنی اللہ تعالٰی کا مہینا، یہاں مہینا کی اضافہ کی اضافت اللہ تعالی کے جانب تعظیماً کی گئي ہے؛ یہ اضافت تعظیمی کہلاتی ہے ۔

ملا علی قاری کا قول ہے : ظاہر ہے کہ یہاں سب حرمت والے مہینے مراد ہيں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے رمضان المبارک کے علاوہ کسی بھی مہینے کے مکمل روزے نہیں رکھے، لہذا اس حدیث کومحرم میں کثرت سے روزے رکھنے پرمحمول کیا جائے گا نہ کہ پورے محرم کے روزے رکھنے پر ۔

اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم شعبان کے مہینا میں کثرت سے روزہ رکھا کرتے تھے، ہو سکتا ہے کہ محرم کی فضیلت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو آخری عمر میں وحی کی گئی ہو اورآپ روزے نہ رکھ سکے ہوں۔[5]

اللہ سبحانہ و تعالٰی ہی جگہ اور زمانے و اوقات سے جو چاہے اختیار کر لیتا ہے۔

عزبن عبد السلام رحمہ اللہ تعالٰی کہتے ہیں :

جگہوں اورزمانے کی فضیلت دوقسموں کی ہوتی ہے :

ایک قسم تو دنیاوی ہے اوردوسری دینی، جو اللہ تعالٰی کی طرف لوٹتی ہے جس میں اللہ تعالٰی اپنے بندوں پر ان اوقات اورجگہوں میں عمل کرنے والوں کو اجر و ثواب عطا کرتا ہے، مثلا رمضان المبارک کے روزوں کوب اقی سارے مہینوں کے روزوں پرفضیلت حاصل ہے، اوراسی طرح عاشوراء کے دن روزہ رکھنے کی فضلیت۔ تواس کی فضیلت اللہ تعالٰی کی جود و سخا اور اپنے بندوں پراحسان کی طرف لوٹتی ہے ۔

حوالہ جات ترمیم

  1. التوبۃ (36)
  2. صحیح بخاری حدیث نمبر (2958)۔
  3. دیکھیں تفسیر ابن کثیر سورۃ التوبۃ آیت نمبر ( 36 )۔
  4. صحیح مسلم حدیث نمبر (1982)۔
  5. دیکھیں: شرح مسلم للنووی رحمہ اللہ ۔

بیرونی روابط ترمیم