سخی سیدن شاہ شیرازی جن کے نام پر چوآ سیدن شاہ نام رکھا گیا۔ جنھوں نے نہ صرف اس علاقہ کی روحانی پیاس بجھائی بلکہ انھیں شیریں اور میٹھا پانی دیکر سر سبز و شاداب بنایا۔

جنڈیال کو چوآ سیدن شاہ بنانا ترمیم

جنڈیال (چوآ سیدن شاہ کا پرانا نام جو ضلع چکوال کی ایک تحصیل ہے) میں پانی نہ ہونے سے اس کے باسی بہت پریشان تھے دور دراز چشموں سے پانی لاتے پانی کا بڑامرکز امرت کنڈ (سنسکر ت میں امرت کنڈ کا ترجمہ عربی میں حوض الحیات اور فارسی ترجمہ بحرالحیات ہے)کٹاس میں مشہور چشمہ جہاں ہندؤوں کے مندر اور قلعے تھے اور ان کا مکمل قبضہ تھا لوگ ایک دن سخی سیدن شیرازی کے پاس آئے اور پانی کی قلت کا ذکر کیا آپ اس دن کسی خاص کیفیت میں تھے لوگوں کو ساتھ لیا اور امرت کنڈ کی طرف چل پڑے وہاں جا کر نرمی سے ہندوؤں سے کہا کہ ’’ پانی اللہ کی نعمت سے ہے اس پر ساری مخلوق کا ایک جیسا حق ہے ‘‘ ہندؤوں نے کوئی دھیان نہ دیا اور پانی دینے سے انکار کر دیا ۔

  • سخی سیدن شیرازی جلال میں آ گئے اور فرمایا
  • ’’اگر تم پانی دینے سے انکاری ہو تو میں خود پانی لے جا رہا ہوں جو روک سکتا ہے وہ روک لے اور یہ بات بھی سن لو تمھارے یہ مندر اور قلعے ویران ہو جائیں گے‘‘
  • یہ فرما کر چشمے میں اپنا عصا اور پانی کو ایک لکیر کی شکل میں کھینچتے ہوئے روانہ ہوئے راستے میں میدان پہاڑیاں اور وادیاں بھی آئیں مگر پانی آپ کے پیچھے چلتا ہوا ایک ریلے کی شکل میں جنڈیال کی سرزمین مین داخل ہو گیا یہ پانی اس دن سے آج تک چوآ سیدن شاہ (جنڈیال)کو سیراب کر رہا ہے۔ اور بنجر زمین اب سر سبز و شاداب باغات کی شکل اختیار کر چکی ہے اور جنڈیال اب چوآ سیدن شاہ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ چوآ مقامی زبان میں چشمے کو کہتے ہیں۔

ولادت ترمیم

ان کی ولادت سات صدی قبل شیراز میں ہوئی ان کے والدسید شیر علی شاہ ایک صوفی کامل تھے اور ہمایوں کی فوج میں اعلیٰ افسر رہے سیدن شیرازی نے اپنے سے ابتدائی تعلیم مکمل کی ان کے والد نے ناڑہ مغلاں میں وفات پائی جب جوان ہوئے تووالدہ اوراہل خانہ کے ساتھ جنڈیال آکر مقیم ہو گئے۔ شروع میں لوگوں کے مال مویشی چراتے تھے دن کو عبادت کرتے اور شام کو واپس آتے اس کے ساتھ لوگوں کی روحانی اور علمی تربیت بھی فرماتے ۔

کشمیر کا حاکم ترمیم

کشمیر کا حاکم لشکری سلطان ایک مرتبہ اپنے سالاروں اور لشکر کے ساتھ آیا ایسا اثر ہوا کہ تخت و تاج چھوڑ کر آپ کی غلامی اختیار کر لی کچھ عرصہ رہنے کے بعد لاغر ہوا پوچھنے پر سبب بتا نے لگا کہ یہاں کا پانی کا موافق نہیں ہے سخی سیدن شیرازی نے اپنی خانقاہ کے احاطے میں زمین پر عصا مارا وہاں سے ایک چشمہ پھوٹا جس کے پانی سے اسے شفا مل گئی یہ چشمہ آج بھی آپ کے مزار کے احاطے میں موجود ہے اور لشکری سلطان کا مزار بھی آپ کے پہلو میں موجود ہے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. اولیائے پنجاب انجم سلطان شہبازصفحہ 155،ورگو پبلشر لاہور