سیلولوز (Cellulose) گلوکوز کا ایک پولیمر (polymer) ہے۔ یہ قدرتی طور پر بننے والا دنیا کا سب سے فراواں پولیمر ہے جو نباتات کے خلیوں کی دیواروں میں پایا جاتا ہے اور خلیات کو مظبوطی عطا کرتا ہے تاکہ وہ اپنی شکل برقرار رکھ سکیں۔ (دنیا کا دوسرا سب سے فراواں پولیمر chitin ہے۔) حیوانی خلیوں میں ایسی کوئی خلوی دیوار (cell wall) نہیں ہوتی کیونکی حیوانات اپنی مظبوطی ہڈیوں یا کسی اور طرح کے سخت ڈھانچوں سے حاصل کرتے ہیں۔ جبکہ لکڑی کا تقریباً 50 فیصد حصہ سیلولوز سے بنا ہوتا ہے۔

Cellulose[1]
Cellulose, a linear polymer of D-glucose units (two are shown) linked by β(1→4)-glycosidic bonds
Three-dimensional structure of cellulose
شناخت
رقم CAS 9004-34-6 YesY
بوب کیم (PubChem) 14055602
خواص
مالیکیولر فارمولا (C
12
H
20
O
10
)
n
مولر کمیت 162.1406 g/mol per glucose unit
ظہور white powder
کثافت 1.5 g/cm3
نقطة الانصهار -28 °س، 245 °ک، 500-518 °ف
الذوبانية في الماء none
كيمياء حرارية
الحرارة القياسية للتكوين ΔfHo298 −963,000 kJ/mol[توضیح درکار]
تغير الإنتالبي
القياسي للاحتراق
ΔcHo298
−2828,000 kJ/mol[توضیح درکار]
المخاطر
NFPA 704
1
1
0
حد التعرض المسموح به U.S TWA 15 mg/m3 (total) TWA 5 mg/m3 (resp)[2]

سیلولوز ایک پولیمر ہے جس کا مونومر (monomer) الفا گلکوز ہوتا ہے یعنی الفا گلوکوز کے سینکڑوں یا ہزاروں مولیکیول باہم جُڑ کر سیلولوز بن جاتے ہیں۔


انسانی جسم صرف الفا ڈی گلوکوز بطور غذا استعمال کر سکتا ہے جبکہ سیلولوز بی ٹا ڈی گلوکوز سے بنا ہوتا ہے۔ روئی اور سوتی کپڑے کا لگ بھگ 90 فیصد حصہ سیلولوز کا بنا ہوتا ہے۔ انسان سیلولوز سے کاغذ اور گتہ بناتا ہے۔ اس کے علاوہ سیلوفین اور ریان (rayon) بھی سیلولوز سے بنتے ہیں۔
سیلولوز ایک اہم نباتاتی مادہ ہے جو صنعتی، تجارتی، اور طبی اہمیت رکھتا ہے۔ کئی دواوں کے کیپسول کا خول بنانے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

پلاسٹک کی ایجاد سے قبل کوڈک کمپنی کے بانی مسٹر جارج ایسٹ مین نے سینما کی فلمیں بنانے کے لیے سیلولوز ایسیٹیٹ (cellulose acetate) کو استعمال کیا اور ارب پتی بن گیا۔

خصوصیات ترمیم

سیلولوز بے رنگ اور بے ضائقہ ہوتا ہے۔ اس میں نم گیری پائی جاتی ہے۔ سیلولوز پانی اور بیشتر نامیاتی (organic) محلل میں حل نہیں ہوتا مگر لیتھیئم کلورائیڈ، یوریا اور کاسٹک سوڈے میں حل ہو جاتا ہے۔[3] اس کے علاوہ N-methylmorpholine N-oxide (NMMO) اور 1-allyl-3-methylimidazolium chloride (AmimCl) بھی سیلولوز کو حل کر لیتے ہیں۔[4]

بدقسمتی سے انسان سیلولوز کو ہضم کر کے توانائی حاصل نہیں کر سکتا مگر گائے بکری اور دیگر چرنے والے جانوروں کے معدے میں خاص طرح کے جراثیم (Trichonympha) موجود ہوتے ہیں جو سیلولوز کو گلوکوز میں تبدیل کر دیتے ہیں جو ان جانوروں کی غذا بن جاتا ہے۔ دیمک کی آنتوں میں بھی ایسے ہی جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دیمک لکڑی کھا سکتی ہے کیونکہ لکڑی کا لگ بھگ نصف حصہ سیلولوز پر مشتمل ہوتا ہے۔ انسان ساگ، سبزی، سلاد اور پھل کی صورت میں سیلولوز کھاتا تو ہے مگر یہ آنتوں سے جذب نہیں ہوتا اور بطور فائبر (غذائی ریشہ) قبض کشا کا کام انجام دیتا ہے اور آنتوں کو صحت مند رکھتا ہے۔

گلوکوز کا پولیمر آئیسومر مولیکیولی جوڑ[5]
نشاستہ (اسٹارچ) الفا گلوکوز ایک گلوکوز کا پہلا کاربن دوسرے گلوکوز کے چوتھے کاربن سے جُڑتا ہے۔
گلائیکوجن الفا گلوکوز ایک گلوکوز کا پہلا کاربن دوسرے گلوکوز کے چھٹے کاربن سے جُڑتا ہے۔
سیلولوز بی ٹا گلوکوز ایک گلوکوز کا پہلا کاربن دوسرے گلوکوز کے چوتھے کاربن سے جُڑتا ہے۔


سیلولوز 467 ڈگری سینٹی گریڈ پر پگھل جاتا ہے۔ زیادہ درجہ حرارت پر غیرنامیاتی تیزاب اسے اس کے مونومر یعنی گلوکوز میں تبدیل کر دیتے ہیں۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Yoshiharu Nishiyama، Paul Langan، Henri Chanzy (2002)۔ "Crystal Structure and Hydrogen-Bonding System in Cellulose Iβ from Synchrotron X-ray and Neutron Fiber Diffraction"۔ J. Am. Chem. Soc.۔ 124 (31): 9074–9082۔ PMID 12149011۔ doi:10.1021/ja0257319 
  2. "NIOSH Pocket Guide to Chemical Hazards #0110"۔ National Institute for Occupational Safety and Health (NIOSH) 
  3. Cellulose Solubility, Gelation, and Absorbency Compared with Designed Synthetic Polymers
  4. Novel solvent systems for cellulose dissolution :: BioResources
  5. "Starch, Glycogen and Cellulose"۔ 04 جولا‎ئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2018