ویر بلّالا سوم (حکمرانی: 1292ء – 1342ء) سلطنت ہوئے سل کے آخری عظیم فرماں روا تھے۔[1] ان کے دور حکمرانی میں سلطنت ہوئے سل کی شمالی اور جنوبی شاخیں (جن میں جدید کرناٹک اور شمالی تمل ناڈو کا اکثر حصہ شامل تھا) ضم ہوئیں اور ایک ہی مرکز ہیلے بڈو سے ان کا کاروبار سنبھالا جانے لگا۔ نیز بلالا نے دیوگیری کے یادو، مدورئی کے پاندئے نیز جنوبی ہندوستان کی دیگر چھوٹی مملکتوں سے ان کی کئی جنگیں ہوئیں۔ لیکن علاء الدین خلجی کی حملہ آور فوجوں اور ان کے بعد محمد بن تغلق کے لشکر سے ویر بلالا کے تصادم نے جنوبی ہندوستان کی تاریخ کا رخ پلٹ دیا۔ بلالا کی جرات اور حوصلہ مندی سے متاثر ہو کر سوریہ ناتھ کامتھ، چوپڑا، رویندرن اور سبرمنین جیسے مورخین نے انھیں "عظیم حکمران" کا خطاب دیا ہے۔[2][3] سنہ 1343ء میں ان کی وفات کے بعد شمالی ہندوستان میں ایک نئی ہندو سلطنت وجے نگر کو عروج نصیب ہوا۔ مورخ سین کے الفاظ میں "جو لوگ جدید میسور کے معمار ہونے کے مدعی ہیں ان میں ہوئے سل سب سے عظیم تھے"۔[4]

ویر بلالا سوم
سلطنت ہوئے سل کے آخری عظیم فرماں روا
ت 1292 – تقریباً 1342 عیسوی
پیشروNarasimha III
جانشینہریہر رائے اول (سلطنت وجے نگر کا بانی)
شاہی خاندانہوئے سل
وفات1343
شاہان ہوئے سل (1026–1343)
Nripa Kama II (1026–1047)
Vinayaditya (1047–1098)
Ereyanga (1098–1102)
Veera Ballala I (1102–1108)
Vishnuvardhana (1108–1152)
Narasimha I (1152–1173)
Veera Ballala II (1173–1220)
Vira Narasimha II (1220–1235)
Vira Someshwara (1235–1263)
Narasimha III (1263–1292)
ویر بلالا سوم (1292–1343)
Harihara Raya
(Vijayanagara Empire)
(1342–1355)

پانڈئے اور یادو سے جنگیں ترمیم

سنہ 1303ء میں ویر بلالا سوم نے دکشن کنڑ کے سرکش الوپاؤں کو اپنا تابع فرمان بنایا۔ نیز بلالا نے یادو کی طاقت کو کمزور کرنے کی بھی خوب کوششیں کیں۔ سنہ 1305ء میں ویر بلالا نے ہوللکیرے کے مقام پر یادو کی چڑھ آنے والی فوجوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور انھیں واپس لکونڈی کی جانب کھدیڑ دیا۔ نیز انھوں نے ہنگل کے کدمبوں اور شیموگا کے سانتروں سے بھی دو دو ہاتھ کیے۔

سلطنت دہلی کی لشکر کشی ترمیم

سنہ 1318ء تک مملکت یادو مکمل طور پر ختم ہو چکی تھی اور ان کا پایہ تخت دیوگیری سلطان دہلی کے زیر تسلط تھا۔ اس وقت تخت دلی پر محمد بن تغلق جلوہ افروز تھے۔ ویر بلالا سوم نے تخت دلی کو خراج ادا کرنے سے منع کر دیا نیز انھوں نے سابق میں دہلی سلطنت سے ماتحتی کا جو معاہدہ ہوا تھا اسے توڑ دیا۔ سنہ 1327ء میں تغلق نے جنوبی ہندوستان کی جانب اپنا لشکر روانہ کیا اور ہیلے بڈو ایک مرتبہ پھر تاراج ہوا۔ ویر بلالا کو تروون ملئی میں پناہ لینی پڑی جہاں سے انھوں نے اپنی مقاومت جاری رکھی۔

حواشی ترمیم

  1. Sailendra Sen (2013)۔ A Textbook of Medieval Indian History۔ Primus Books۔ صفحہ: 58–60۔ ISBN 978-9-38060-734-4 
  2. Kamath (1980), p.129
  3. Chopra, Ravindran and Subrahmanian (2003), p.156
  4. Sen (1999), p.500

حوالہ جات ترمیم

  • P.N. Chopra، T.K. Ravindran، N Subrahmanian (2003) [2003]۔ History of South India (Ancient, Medieval and Modern) Part 1۔ New Delhi: Chand Publications۔ ISBN 81-219-0153-7 
  • Suryanath U. Kamath (2001) [1980]۔ A concise history of Karnataka: from pre-historic times to the present۔ Bangalore: Jupiter books۔ LCCN 80905179۔ OCLC 7796041 
  • Sailendra Nath Sen (1999) [1999]۔ Ancient Indian History and Civilization-Part1۔ New Age Publishers۔ ISBN 81-224-1198-3 
  • K.A. Nilakanta Sastri (2002) [1955]۔ A history of South India from prehistoric times to the fall of Vijayanagar۔ New Delhi: Indian Branch, Oxford University Press۔ ISBN 0-19-560686-8 
  • John Keay (2000) [2000]۔ India: A History۔ New York: Grove Publications۔ ISBN 0-8021-3797-0 
ماقبل  ہویسل
1291–1343
مابعد