آئین پاکستان میں انیسویں ترمیم
آئین پاکستان میں انیسویں ترمیم (انگریزی: Nineteenth Amendment to the Constitution of Pakistan) کا بنیادی مقصد اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی بھرتی کے نئے طریقہ کار جو آئین پاکستان میں اٹھارہویں ترمیم میں وضح کیا گیا تھا اس میں سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق تبدیلی کرناتھا۔یہ ترمیم 2011ء میں کی گئی۔انیسویں آئینی ترمیم میں اعلٰی عدالتوں میں ججوں کی تعیناتی سے متعلق آئین کی شق‘ 175۔اے’ میں ترمیم کی گئی ہے اور اس میں جوڈیشل کمیشن میں سپریم کورٹ کے دو سنیئر ججوں کی بجائے چار جج صاحبان کو شامل کیا گیا ہے اور اب جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد سات سے بڑھ کر نو ہوجائے گی۔آئین کی شق 182 میں اعلی عدالتوں میں ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس کا صوابدیدی اختیار واپس لینے اور یہ اختیارجوڈیشل کمیشن کو تفویض کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت صوبائی بار کونسل جوڈیشل کمیشن میں ‘ایک سینئر وکیل’ کو نامزد کرتی تھی لیکن اب انیسویں ترمیم کے بعد ‘پندرہ برس تک ہائی کورٹ کی پریکٹس کرنے والے وکیل’ کو نامزد کرنے کی پابند ہوگی۔ انیسویں ترمیم کے تحت قومی اسمبلی کے تحلیل ہونے کی صورت میں ججوں کی بھرتی کے لیے پارلیمانی کمیشن کے تمام اراکین ایوان بالا سینیٹ سے شامل کیے جائیں گے جبکہ پہلے پارلیمانی کمیشن اپنی سفارشات صدر کو بھیجتی تھی اب وزیر اعظم کو بھیجے گی۔ انیسویں ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ججوں کی بھرتی کے متعلق پارلیمانی کمیشن کی کارروائی کو خفیہ تو رکھنے کی شارط عائد کی گئی ہے لیکن اس پر پارلیمان میں بحث ہو سکے گی[1]۔