آئین پاکستان میں بارہویں ترمیم

آئین پاکستان میں کی گئی 12 ویں ترمیم

آئین پاکستان میں بارہویں ترمیم پاکستانی پارلیمان میں 28 جولائی 1991ء کو منظور ہوئی۔ آئین میں شق 212ب کا اضافہ کیا گیا۔ یہ اضافہ محض تین سال کے لیے نافد کیا گیا۔ اور ایک شق شامل کی گئی جس کے تحت 212ب تین سال بعد(1994ء میں) خود بخود نا قابل عمل ہو جائے گی۔ 212ب۔ کی شق کے تحپ سنگین جرائم کی سماعت کے لیے خصوصی عدالتوں کا قیام تھا۔[1]

آئین میں نئی شق 212ب کا اضافہ: اسلامی جمہوریۂ پاکستان کے آئین جس کا حوالہ بعد ازیں آئین کے طور پر دیا گیا ہے، کے حصہ ہفپم کے باب 4 میں، شق 212 کے بعد، حسب ذیل نئی شق کا اضافہ کر دیا جائے گا، یعنی:
212ب۔ سنگین جراغم کی سماعت کے لیے خصوصی عدالتوں کا قیام۔
# قانون میں وضاحت کردہ سنگین جراغم میں ملوث ملزمان کے مقدمات کی فوری سماعت کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت یا کوئی مقتدرہ اس کی طرف سے مجاز کوئی شخص ایسے مقدمات جو اپنی نوعیت کے اعتبار سے سفاکانہ، وحشیانہ یا اشتعال انگیز یا عوام الناس میں خوف و ہراس کا موجب ہوں خصوصی عدالتوں میں بھیجنے کے لیے وفاقی حکومت قانون کے تحت اتنی ہی خصوصی عدالتیں قاغم کر سکتی ہے جتنی کہ وہ ضروری سمجھے۔
# جہاں پر وفاقی حکومت ایک سے زائد خصوصی عدالتیں قاغم کرے گی وہاں پر یہ ان علاقائی حدود کا بھی تعین کرے گی جس کے اندر ہر ایک عدالت اختیارات بروئے کار لائے گی
# خصوصی عدالت ایسے منصف پر مشتمل ہو گی جو عدالت عالیہ کا منصف نہا ہو یا عدالت عالیہ کا منصف بننے کا اہل ہو اور اس کا تقرر وفاقی حکومت نے منصف اعلیٰ کے مشورے کے ساتھ کیا ہو۔
# ایسا شخص جو عدالت عالیہ کا منصف نہیں ہے اور اسے خصوصی عدالت کا منصف مقرر کیا گیا ہے وہ اس وقت تک اپنے عہدے پر کام کرتا رہے گا جب تک یہ شق ناقذ رہتی ہے اور آئین کی شق 209 میں ایک منصف کو اپنے عہدے سے ہٹانے کے لیے جو طریقہ مرتبہ کیا گیا ہے اس کے مطابق اسے ہٹایا جا سکتا ہے اور شق کے مقصد کی خاطر مذکورہ شق کو بروئے کار لاتے ہوئے اس شق میں ایک منصف سے متعلق کسی بھی حوالے سے مراد ایک خصوصی عدالت کا حوالہ سمجھا جائے گا۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Millat Online |" (PDF)۔ 04 مارچ 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مئی 2018 

بیرونی روابط

ترمیم