قیامت نے کب آنا ہے اس کا بالکل صحیح علم نہیں ہے۔ قران مجید ، احادیث مبارکہ اور دیگر صحاف میں کچھ نشانیاں بیان کی گئی ہیں۔ جن کی تصدیق جدید سائنسی نظریات و تحقیقات سے بھی ہوتی ہے۔ قران مجید کی ایک سورۃ کا نام ہی قیامت ہے جس میں اللہ ربّ العزت ارشاد فرماتا ہے ” ( انسان) پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہو گا۔جب آنکھیں چندھیا جائیں اور چاند گہنا جائے اور سورج چاند جمع کر دیے جائیں”۔

نبی اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کا ظہور پُر نُور قُربِ قیامت کی پہلی نشانی ہے۔ نبی اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے فرمایا” بھیجا گیا ہوں میں اور قیامت مثلِ دو انگلیوں کے یعنی انگشتِ شہادت اور درمیان کی انگلی کے۔آثارِ قیامت کے بارے میں مختلف روایات ہیں مثلاً حضور اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کا پردہ فرمانا، شہادتِ حضرتِ عثمانِ غنیؓ ، جنگِ جُمل ، حضرتِ امام حسنؑ کا خلافت سے دستبردار ہونا، واقعہ کربلا اور امام حسینؑ کی شہادت، واقعہ حرّہ، فتنہ تُرک و تاتار، مال ودولت کی کثرت ، ارتفاعِ علم وکثرت زلازل ، حج کی بندش ، دُم دار ستارہ وغیرہ

حضرتِ حذیفہؓ بن الیمان سے روایت ہے کہ فرمایا حضورِ اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم نے کہ ” قربِ قیامت کی 72 نشانیاں ہیں۔جب لوگ نماز ضائع کرنا شروع کر دیں، امانت میں خیانت کرنے لگیں، سُود کھانے لگیں، جھوٹ کو حلال سمجھنے لگیں، خون ریزی کو معمولی بات سمجھا جانے لگے، اونچے گھر بنانے لگیں، دین کو دنیا کے بدلے فروخت کرنے لگیں، صلہ رحمی ترک کر دیں، جھوٹے کو سچا سمجھا جانے لگیں،مرد ریشمی کپڑا پہننے لگیں، ظلم ہر طرف پھیلنے لگے ، طلاق کثرت سے ہونے لگے ، موت ناگہانی آنے لگے،خائن امانت دار ہو جائے، امانت دار خیانت کرنے لگے، آسمان سے خون یاپتھر کی بارش ہونے لگے، بارشیں کم ہونے لگیں، اولاد نالائق پیدا ہونے لگے، بخیل لوگوں کی کثرت ہو جائے، سخی لوگوں کی کمی ہو جائے، امرا فاجر اور وزراء جھوٹے بن جائیں، قاری فاسق بن جائیں، بکریوں کا چمٹرا پہننے لگے، دل مردار سے زیادہ بدبوداراور ایلوے سے زیادہ تلخ ہو جائیں،سونے چاندی کی کثرت ہو جائے،واعظ اور خطیب بہت ہوں گے لیکن امربالمعروف کم ہوگا، قران کو زیورات پہنائیں گے،منبر لمبے تیار کریں گے، شراب پی جائے گی، حدود معطل ہو جاے ءں گے، ننگے پاوءں ننگے بدن والے بادشاہ بن جائیں گے،عورت شوہر کی تجارت میں شریک ہو گی،عورتیں مردوں کی ہم شکل بنیں گی، لوگ غیر اللہ کی قسم کھائیں گی، مرد بلا حجاب گواہی دیں گے، سلام صرف جان پہچان کے لوگوں کو کیا جائیگا، علم دین دینا کمانے کے لیے حاصل کیا جایئگا، دین سے دنیا کمائی جایئگی، مال غنیمت کو دولت، امانت کو غنیمت سمجھا جائے گا، زکوۃ کو تاوان سمجھیں گے، قوم کا سردار ذلیل اور کمینہ ہو گا، بیٹا باپ کا نافرمان ہو گا، دوست کو باپ پر ترجیح دے گا، شوہر بیویوں کی اطاعت کریں گے، فاسقوں کی آواز میں مسجدوں سے بلند ہو گی، لوگ گانے بجانے والی عورتوں کو پسند کریں گے، سرِراہ شراب نوشی ہو گی، ظلم پر فخر کیا جائے گا، انصاف فروخت ہو گا، ظالموں کے مددگاروں کی کثرت ہو گی، شیر چیتوں کی کھال بچھا کر بیٹھیں گے، پچھلی امت اگلی امت پر لعنت کرئے گی، لوگ قران موسیقی کی طرز پر پٹرھیں گے، جس وقت یہ باتیں ظہور پر آ جائیں اس وقتُ سرخ آندھی، صورتیں مسخ ہو جانے اور آسمانی عذاب کا انتظار کرو، جس وقت صرف زبانی جمع خرچ باقی رہ جائے اور عمل نام کو نہ ہو گا ظاہر میں لوگ موافق باطن میں مختلف ہوں گے، صلہ رحمی باقی نہ رہے گی، یاجوج ماجوج کی قوم دنیا میں نکل پٹرے گی اور افراتفری مچ جائے گی، مغرب سے آفتاب طلوع ہو گا، کوہ صفا زلزلہ سے پھٹ جائیگا اس میں سے ایک عجیب و غریب شکل و صورت کا جانور برآمد ہو گا، دنیا میں کوئی مسلمان نہیں رہے گا سب ایماندار مر جائیں گے، کانا دجال دنیا میں آ کر لوگوں کو گمراہ کرئے گا، لوگ زیادہ سے زیادہ اس سے مل جائیں گے اور اس کے کہنے پر چلیں گے۔تب امام مہدیؑ کا ظہور ہو گا اور نزولِ عیسیٰؑ ہو گا۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. شاہکار اسلامی انسائیکلو پیڈیا - قاسم محمود ۔