آرمینیا کے آذریوں کا قتل عام

آذری لوگ ایران اور آذربائیجان کے علاوہ بیسویں صدی کے شروع تک آرمینیا میں بھی آباد تھے مگر 1905ء سے لے کر 1920ء تک آرمینیائی نسل کے لوگوں نے ان کا شدید قتل عام کیا۔ اس کی جھلک موجودہ زمانے تک نکارنوکاراباخ کے مسئلہ میں بھی دیکھی گئی۔ اس میں 15 لاکھ سے زیادہ آذری لوگوں کو قتل کیا گیا اور 20 لاکھ کو آرمینیا چھوڑنا پڑا حتیٰ کہ آج آرمینیا میں سے آذری لوگوں کا خاتمہ ہو چکا ہے۔[1]

پس منظر

ترمیم

روس اور ایران کے درمیان 1813ء کا معاہدہ گلستان، 1828ء کا معاہدہ ترکمانچی اور روس اور عثمانی ترکوں کے درمیان ہونے والے 1829ء کے معاہدہ ادر نہ کے تحت 125,000 آرمینیوں کو ترکی اور ایران کے علاقوں سے لا کر آذربائیجان میں آباد کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں اس علاقے میں آذری نسل کے باشندوں جو آرمینیا ہی سے تعلق رکھتے تھے اور آرمینیائی نسل کے باشندوں میں معاشی کشمکش شروع ہو گئی۔ مارچ 1828ء کو زار روس نے ایک فرمان جاری کیا جس کے تحت دو اہم آذری علاقے یریوان اور نخچیوان پر مشتمل ایک ریاست آرمینیا پیدا کی گئی جس کا پہلے کوئی وجود نہ تھا۔

قتل عام

ترمیم

1905ء سے 1907ء کے درمیان آرمینیائی نسل کے لوگوں نے منصوبہ بندی کے تحت آذری لوگوں کا شدید قتل عام شروع کیا۔ ہزاروں کی تعداد میں خاندان کے خاندان قتل کیے گئے اور یہ سلسلہ باکو (آذربائیجان) سے لے کر موجودہ آرمینیا تک پھیل گیا۔ مارچ 1918ء میں باکو میں صرف تین دن میں 30000 آذریوں کو قتل کیا گیا۔ اس قتل عام کو بالشویک روسیوں کا تعاون حاصل تھا۔ روسی انقلاب اور قبضہ کا آرمینیا کے لوگوں نے خوب فائدہ اٹھایا اور کئی مزید آذری علاقے مثلاً زنجی زور کو آرمینیا کے صوبے میں شامل کروایا۔ روس نے قدیم آذری علاقوں کو کاٹ کر ایک صوبہ آرمینیا کے نام سے بنا لیا تھا۔ 1948ء سے لے کر 1953ء تک ایک منصوبہ بندی کے تحت آذری نسل کے مسلمانوں کو ان علاقوں سے بے دخل کیا گیا جن کو بعد میں آرمینیا بننا تھا۔ 1953ء تک دو لاکھ سے زیادہ آذری لوگ ان علاقوں کو ہجرت کر چکے تھے جو موجودہ آذربائیجان کہلاتے ہیں۔ قتل ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ تھی۔

جدید زمانے کی نسل کشی

ترمیم

1988ء میں آرمینیا کی علیحدگی کی تحریک کے بعد آذربائیجان کے علاقے کاراباخ پر آرمینیا نے قبضہ کیا اور اس مسئلہ کے دوران 25000 سے زیادہ آذری قتل کیے گئے، ایک لاکھ سے زیادہ زخمی اور معذور کیے گئے اور 900 سے زیادہ شہر اور قصبات کو نذر آتش کیا گیا۔ ایک قصبہ خوجالے میں آرمینیا کی مسلح افواج نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 22 بچوں، 106عورتوں 500 سے زیادہ افراد کو ایک ہی دن میں شہید کیا۔ 500 افراد معذور ہوئے اور 1275 کو قید کر کے شدید اذیتیں دی گئیں۔ ۔[2][3]

آذریوں کے قتل عام کا دن

ترمیم

آذربائیجان کے مرحوم سابقہ صدر حیدرعلی نے 26 مارچ 1998ء کو فیصلہ دیا کہ 31 مارچ کو آذربائیجان کے باشندوں کی آرمینیا کے ہاتھوں نسل کُشی کے دن کے طور پر منایا جائے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سویت زمانے میں ان جرائم کو چھپایا گیا تھا اور سامنے نہیں آنے دیا گیا کیونکہ روسی خود اس ظلم میں شریک تھے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. جدید زمانے کی نفرت۔ نسلی جنگوں کی علامتی سیاست از سٹوارٹ کافمین
    Modern Hatreds: The Symbolic Politics of Ethnic War by Stuart J. Kaufman. Cornell University Press. 2001. ISBN 0-8014-8736-6
  2. جنگی قیدیوں پر آذربائیجانی کمیشن
  3. آرمینیائی اصلیت