مصنوعی ذہانت (انگریزی: Artificial Intelligence) یا مختصرًا اے آئی ایک ایسی شاخ ہے جو کمپیوٹر سائنس اور مشینیات کے میدان میں انسانی ذہانت کے اصولوں کو نقل کرتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی مشینوں کو ایسی صلاحیت فراہم کرتی ہے کہ وہ انسانوں کی مانند سوچ سکیں، مسائل کا حل نکال سکیں اور فیصلہ کر سکیں۔[1]

تاریخ

ترمیم

آرٹیفشل انٹیلی جنس یا مصنوعی ذہانت (AI) کا آغاز 1940ء کی دہائی میں ہوا جب ریاضیاتی استدلال یا لسان الاعداد (Digital Language) پر مبنی پروگرام کے مطابق چلنے والا ڈیجیٹل کمپیوٹر ایجاد ہوا۔ 1950ء میں ایلن ٹورنگ نے ٹورنگ ٹیسٹ کی تجویز پیش کی تاکہ مشین کے ذہین رویے کو ظاہر کرنے کی صلاحیت کا اندازہ لگایا جا سکے جو انسان سے مختلف نہیں ہوتا۔ 1956ء میں ڈارٹ ماتھ کانفرنس کے دوران مصنوعی ذہانت کی اصطلاح وضع کی گئی،[2] جہاں جان میک کارتھی، مارون منسکی، نتھینیئل روچیسٹر، اور کلاڈ شینن جیسے علمبرداروں نے انسانی ذہانت کی نقل کرنے کے لیے مشینوں کی صلاحیت پر بحث و مباحثہ اور تبادلۂ خیال کیا۔ 1960ء-1970ء کے دورانیہ میں ابتدائی مصنوعی ذہانت پر ہونے والی تحقیق علامات کی مدد سے وضع کیے جانے والے طریقوں کے ذریعے مسئلہ حل کرنے پر مرکوز تھی۔ جس کے نتیجے میں ELIZA جیسے پروگرام (ایک ابتدائی قدرتی لینگویج پروسیسنگ سسٹم) نے اور مختلف مہارتیں رکھنے والے سسٹمز نے نمایاں پیشرفت کی۔[3]

اقسام

ترمیم

مصنوعی ذہانت کو عمومی طور پر چار اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے:

  • رد عمل مشینیں (Reactive Machines): یہ مشینیں مخصوص کاموں میں ماہر ہوتی ہیں اور ماضی کے تجربات کو یاد نہیں رکھتیں۔
  • محدود یادداشت (Limited Memory): یہ مشینیں ماضی کے تجربات کو مختصر مدت کے لیے یاد رکھ سکتی ہیں۔
  • ذہنی نظریہ (Theory of Mind): یہ مشینیں دوسروں کے جذبات اور خیالات کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
  • خود آگاہی (Self-awareness): یہ مشینیں خود شعور رکھتی ہیں اور اپنے وجود سے آگاہ ہوتی ہیں۔[4]

استعمالات

ترمیم

مصنوعی ذہانت کا استعمال مختلف شعبوں میں ہو رہا ہے، جیسے:

  • طبی میدان: بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے منصوبے۔
  • تعلیم: ذاتی نوعیت کے تعلیمی منصوبے۔
  • صنعت: خود کار مشینیں اور روبوٹک نظام۔
  • مالیاتی خدمات: دھوکا دہی کی شناخت اور خودکار سرمایہ کاری۔[5]

چیلنج

ترمیم

مصنوعی ذہانت کے ساتھ کئی چیلنج وابستہ ہیں، جیسے:

  • اخلاقی مسائل: مشینوں کی خود مختاری کے اثرات۔
  • بے روزگاری: انسانوں کی جگہ مشینوں کا استعمال۔
  • فیصلہ سازی میں تعصب: ڈیٹا کی بنیاد پر غلط نتائج۔[6]

مستقبل

ترمیم

مصنوعی ذہانت کا مستقبل روشن ہے، لیکن اس کے مثبت اور منفی پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس ٹیکنالوجی کے ذریعے زندگی کے تمام شعبوں میں انقلاب آ سکتا ہے، لیکن اس کے غلط استعمال سے خطرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔[7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "مصنوعی ذہانت کیا ہے"۔ ایکسپریس نیوز۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-12-26
  2. "مصنوعی ذہانت - حصہ ا"۔ پروفیسر ڈاکٹر نعمان اسلام۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-12-26
  3. "آرٹیفشل انٹیلی جنس، مستقبل کی دنیا یا دنیا کا مستقبل"۔ ہلال۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-12-26
  4. "مصنوعی ذہانت (AI) کیا ہے؟ اے آئی کیسے کام کرتا ہے"۔ ای ٹی وی بھارت۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-12-26
  5. "مصنوعی ذہانت: فوائد و نقصانات"۔ روزنامہ جنگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-12-26
  6. "مصنوعی ذہانت: فوائد و نقصانات"۔ روزنامہ جنگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-12-26
  7. "مصنوعی ذہانت کا تیسرا مرحلہ کیا ہے اور اسے 'انتہائی خطرناک' کیوں کہا جا رہا ہے؟"۔ بی بی سی اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-12-26