آر-16
آر-16 (انگریزی: R-16) سوویت یونین کا ایک ابتدائی بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (انگریزی: Intercontinental Ballistic Missile, ICBM) تھا جو کہ 1960 کی دہائی میں تیار کیا گیا تھا۔ نیٹو (NATO) میں اسے SS-7 Saddler کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آر-16 سوویت یونین کے اولین آئی سی بی ایم میزائلوں میں سے ایک تھا اور یہ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کی اسٹریٹجک میزائل فورسز کا ایک اہم حصہ تھا۔
خصوصیات
ترمیمآر-16 کی خصوصیات میں شامل ہیں:
- وزن اور لمبائی:
- وزن: تقریباً 141 ٹن
- لمبائی: 30.4 میٹر
- مارک صلاحیت:
- مارک کی رینج: 13,000 کلومیٹر تک
- وار ہیڈ کی تعداد: ایک 3-5 میگاٹن وار ہیڈ
- ایندھن:
- مائع ایندھن
- گائیڈنس سسٹم:
- انرشیل گائیڈنس سسٹم
تاریخ
ترمیمآر-16 کی ترقی کا آغاز 1956 میں ہوا اور اس کا پہلا کامیاب تجربہ 1961 میں کیا گیا۔ 1962 میں، اسے سوویت یونین کی اسٹریٹجک میزائل فورسز میں شامل کیا گیا۔ آر-16 کی ترقی کے دوران 24 اکتوبر 1960 کو باینوکونور کاسمودروم (Baikonur Cosmodrome) پر ایک بڑا حادثہ پیش آیا، جسے "نیڈییلن کی تباہی" (انگریزی: Nedelin disaster) کہا جاتا ہے۔ اس حادثے میں 78 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔[1] یہ واقعہ آر-16 کی تاریخ میں ایک اہم اور افسوسناک واقعہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔
مقصد اور اہمیت
ترمیمآر-16 کا مقصد دشمن کے دفاعی نظام کو ناکام بنانا اور ہدف تک درستگی سے پہنچنا تھا۔ اس کی مائع ایندھن کی خصوصیت اسے دشمن کے حملے سے پہلے تیار ہونے کی اجازت دیتی تھی، جبکہ اس کی بڑی مارک صلاحیت اسے دشمن کے بڑے شہروں اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت فراہم کرتی تھی۔[2]
موجودہ حیثیت
ترمیمآر-16 اب سوویت یونین کے ختم ہونے کے بعد روس کی اسٹریٹجک میزائل فورسز میں شامل نہیں ہے۔ اسے جدید میزائلوں جیسے کہ آر ایس-28 سرمات (RS-28 Sarmat) نے تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم، آر-16 کی تاریخ اور اس کی تکنیکی خصوصیات نے مستقبل کے میزائلوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
نتیجہ
ترمیمآر-16 ایک تاریخی اور ابتدائی بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہے جو کہ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کی دفاعی صلاحیتوں کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ اس کی تکنیکی خصوصیات اور مارک کی صلاحیتیں اسے دنیا کے اولین آئی سی بی ایم نظاموں میں شامل کرتی ہیں۔ آر-16 کی ترقی اور اس کے دوران پیش آنے والے واقعات نے میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔[3]