آر-7 سیمیورکا
آر-7 سیمیورکا (انگریزی: R-7 Semyorka) سوویت یونین کا پہلا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (انگریزی: Intercontinental Ballistic Missile, ICBM) تھا۔ یہ میزائل نیٹو (NATO) کی طرف سے SS-6 Sapwood کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آر-7 سیمیورکا کو 1950 کی دہائی میں تیار کیا گیا اور یہ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کی اسٹریٹجک میزائل فورسز کا ایک اہم حصہ تھا۔
خصوصیات
ترمیمآر-7 سیمیورکا کی خصوصیات میں شامل ہیں:
- وزن اور لمبائی:
- وزن: تقریباً 280 ٹن
- لمبائی: 34 میٹر
- مارک صلاحیت:
- مارک کی رینج: 8,800 کلومیٹر تک
- وار ہیڈ کی تعداد: ایک 3 میگاٹن وار ہیڈ
- ایندھن:
- مائع ایندھن
- گائیڈنس سسٹم:
- انرشیل گائیڈنس سسٹم[1]
تاریخ
ترمیمآر-7 سیمیورکا کی ترقی کا آغاز 1954 میں ہوا اور اس کا پہلا کامیاب تجربہ 1957 میں کیا گیا۔ 1959 میں، اسے سوویت یونین کی اسٹریٹجک میزائل فورسز میں شامل کیا گیا۔ آر-7 سیمیورکا کو اس کی تاریخی حیثیت کے لئے جانا جاتا ہے کیونکہ یہ دنیا کا پہلا آئی سی بی ایم تھا اور اس نے سوویت یونین کے خلا پروگرام میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔[2]
مقصد اور اہمیت
ترمیمآر-7 سیمیورکا کا مقصد دشمن کے دفاعی نظام کو ناکام بنانا اور ہدف تک درستگی سے پہنچنا تھا۔ اس کی مائع ایندھن کی خصوصیت اسے دشمن کے حملے سے پہلے تیار ہونے کی اجازت دیتی تھی، جبکہ اس کی بڑی مارک صلاحیت اسے دشمن کے بڑے شہروں اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت فراہم کرتی تھی۔[3]
موجودہ حیثیت
ترمیمآر-7 سیمیورکا اب سوویت یونین کے ختم ہونے کے بعد روس کی اسٹریٹجک میزائل فورسز میں شامل نہیں ہے۔ اسے جدید میزائلوں نے تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم، آر-7 سیمیورکا کی تاریخ اور اس کی تکنیکی خصوصیات نے مستقبل کے میزائلوں کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
کارنامہ
ترمیمآر-7 سیمیورکا کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس نے سوویت یونین کے پہلے مصنوعی سیارے، سپوتنک 1، کو 4 اکتوبر 1957 کو مدار میں پہنچایا۔ یہ دنیا کا پہلا مصنوعی سیارہ تھا اور اس نے خلا کی دوڑ میں سوویت یونین کی برتری کو ثابت کیا۔[4]
نتیجہ
ترمیمآر-7 سیمیورکا ایک تاریخی اور ابتدائی بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہے جو کہ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کی دفاعی صلاحیتوں کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ اس کی تکنیکی خصوصیات اور مارک کی صلاحیتیں اسے دنیا کے اولین آئی سی بی ایم نظاموں میں شامل کرتی ہیں۔ آر-7 سیمیورکا کی ترقی اور اس کے دوران پیش آنے والے واقعات نے میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔[5]