آفتاب شاہ عالم ثانی
شاہ عالم ثانی آفتاب (1727 سے 1806) اصل نام مرزا عبد اللہ تھا، مغل فرماں رواں عزیز الدین عالم گیر ثانی کے بیٹے تھے اور شاہ عالم ثانی کے لقب سے مشہور ہوئے۔ انھیں 20 جولائی 1788 کو غلام قادر روہیلہ نے اندھا کر دیا تھا۔ شاہ عالم ثانی نے اعلی تعلیم پائی تھی۔ انھیں مذہبی علوم کے ساتھ علم تاریخ اور اسلامیات پر عبور تھا۔ وہ عربی، فارسی، سنسکرت اور ترکی کے علاوہ اردو، پنجابی اور برج سے بھی واقفیت رکھتے تھے۔ شاہ عالم ثانی، تخلص آفتاب بلند پایہ شاعر اور اردو کے اہم نثر نگار ہیں۔ انھوں نے فارسی، اردو کے علاوہ برج۔ پوربی اور پنجابی میں بھی شعر کہے۔ چنانچہ مثنوی، غزل، رباعی، مرثیہ، دہرا، دوہا اور سلام وغیرہ ان کے دیوان میں موجود ہیں۔ ان کے تصانیف حسب ذیل ہیں:
- دیوان اردو
- مثنوی منظوم اقدس
- نادرات
- دیوان فارسی
- عجائب القصص
دیوان اردو اور مثنوی منظوم اقدس اب دستیاب نہیں ہیں۔ شاہ عالم ثانی کی تصانیف میں عجائب القصص بہت اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہے۔ اٹھارویں صدی کے اواخر میں جو کتابیں اردو کی نثری سرمائے میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں ان میں عجائب القصص بھی شامل ہے۔