بچوں کی دل چسپی کھیل کود کے میدان، پارک سے وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوتی جارہی ہے اور اب بچوں کی اکثریت موبائل فون کی وجہ سے گھروں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے‘ ان بچوں میں موبائل فون کے ذریعے آن لائن کھیل کی لت (انگریزی: Video game addiction) وبا کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ اس صورت حال نے سوچنے سمجھنے والوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ آن لائن کھیل بچوں اور نوجوانوں‘ دونوں کی توجہ اپنی طرف کھینچنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں کیوں کہ یہ متاثرکن انداز میں نہایت خوبصورتی سے پیش کیے جاتے ہیں‘ ورچوئل دنیا اور دوستوں کے ساتھ کھیلنے کا‘ اپنی صلاحیت کے اظہار‘ جیت کی لذت اور ہار کا ڈپریشن یہ سب کچھ آن لائن گیمز میں موجود ہوتاہے۔ اس کے حیران کن اثرات کی وجہ یہ ہے کہ یہ گیمز شعوری طور پر ہماری نفسیاتی ضروریات اور ماحول کو دیکھ کر ڈیزائن کیے جاتے ہیں جس کے اکثر منفی اثرات ہی پڑھتے ہیں۔

جوئے اور آن لائن کھیل کی مجازی قید کی ایک تصویر

کئی لوگوں نے بتایا کہ کیسے ان کے جواں سال لڑکے اور لڑکیاں ویڈیو گیمز کھیلتے کھیلتے جوئے کا عادی بن گئے اور کافی پیسا اور وقت گنوا چکے ہیں۔[1]

ایسے دور میں جبکہ انسان کا سماجی رابطہ محدود ہوگیا ہے اور وہ بیشتر وقت گھر کے اندر رہنے کو مجبور ہے ، آن لائن گیمز اس کیلئے تفریح کا سامان مہیا کر سکتے ہیں لیکن ان گیمز کو کھیلتے وقت اس اعتدال کو برتنے کی ضرورت ہے جو انسانی رشتوں میں بگاڑ پیدا نہ ہونے دے اور ساتھ ہی وقت اور توانائی کا بہتر اور موزوں استعمال کرنے میں معاون ثابت ہو ۔کم عمر بچوں اور نوجوانوں کے اندر اگر ان گیمز کا شوق لت میں تبدیل ہوتا نظر آئے تو اس کے سد باب کیلئے موثر اقدام کرنے کی ضرورت ہے ۔ان سب سے بڑھ کر یہ کہ اس طرح کے آن لائن کھیلوں کے ذریعہ دولت کمانے کی ہوس میں مبتلا ہو کر اپنا مالی نقصان کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ ان گیمزکو کھیلنے کے شوق میں زندگی کے دیگر اہم کاموں کوفراموش نہیں کرنا چاہئے۔ عالمی انسانی معاشرہ میں نفرت اور غصہ کے رجحان میں جو اضافہ ہوا ہے اس کے پیش نظر ایسے گیمز سے پرہیز کرنا چاہئے جو انسانوں کے اندر ایسے منفی جذبات پیدا کرتے ہوں جن سے سماج میں انتشار پیدا ہونے کا خدشہ ہو۔[2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم