آپریشن کراچی بلیک اینڈ وائٹ اردو فلم تھی۔ یہ پاکستان اور ایران کی مشترکہ پیشکش تھی جو 1971ء میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں جیمز بانڈ کی جگہ جین بانڈ کا لیڈی کردار متعارف کروایا گیا جس کا کوڈ نام 008 تھا۔ کردار اس زمانے کی مشہور پاکستانی سپر ماڈل رخشندہ خٹک نے ادا کیا تھا۔ فلم کے بدایت کار "رضا فاضلی" کا تعلق ایران سے تھا جنھوں نے فلم میں ہیرو کا کردار ادا کیا تھا۔ فلم کے دیگر فنکاروں میں ترانا، ساقی، کمال ،ایرانی شرافت پاشا ،شاہین ظہور انصاری اور نگو نمایاں تھے۔ فلم کی کہانی ایک برطانوی لیڈی ایجنٹ رخشنده خنک کے گرد گھومتی ہے جو ایک قتل کی تفتیش کے لیے کراچی آتی ہے۔ جہاں اس کی ملاقات ایک ٹیکسی ڈرائیور ( رضا فاضلی ، ہوتی ہے۔ فلم میں ساقی ایک انڈرورلڈ گینگ لیڈر ہیں جو جین بونڈ کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ پوری فلم میں جین بونڈ اور ساقی کا گینگ ایک دوسرے کے خلاف ایکشن میں دکھائی دیتے ہیں۔ یہ اس دور کی پہلی پاکستانی فلم تھی جسے ایران میں فارسی اور بیرونی دنیا میں انگریزی میں ڈب کرکے دکھایا گیا۔ پاکستانی فلم بینوں نے پہلی بار پردہ اسکرین پر ہیرو کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بیس فٹ کی بلندی سے سمندر میں چل رہی بوٹ پر چھلانگ لگاتے دیکھا۔ ویسٹرن فلموں کی طرح اس فلم میں سڑک پر چل رہی کاروں کو ایک دوسرے سے ٹکراتے اور تباہ ہوتے بھی دکھایا گیا۔ اس فلم کا ایک گانا میں سونا چاند ہوں" رونا لیلی اور دوسرا گانا اک اڑن کھٹولہ آئے گا احمد رشدی نے گایا تھا۔ موسيقى لعل محمد اقبال کی تھی جبکہ گانوں کے بول صہبا اختر اور کیف رضوانی نے لکھے تھے۔ بدقسمتی سے کمزور ڈائریکشن اور اسکرین پلے کی وجہ سے یہ فلم فلاپ ہو گئی اور آج کسی کو اس کا نام بھی یاد نہیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. طارق عزیز خان کی کتاب " فيكا سے اقتباس)