آپریشن گرینڈ سلام، آپریشن جبرالٹر کی ناکامی کے بعد یکم ستمبر 1965ء کو میجر جنرل اختر حسین ملک کی قیادت میں شروع کیا گیا تھا جس کا بڑا مقصد سرحدی قصبے اکھنور پر قبضہ کرکے بھارتی فوج کے مقبوضہ کشمیر میں داخلے کے واحد راستے کو بند کرنا تھا۔ اس آپریشن کے تحت اکھنور کے قصبے پر قبضہ کرنا تھا، میجر جنرل اختر حسین ملک نے 5 ستمبر 1965ء کو ایک اور گاؤں جوڑیاں پر قبضہ کر لیا تھا اور اکھنور کی طرف کامیابی سے پیش قدمی جاری تھی۔ جنرل ایوب خان کے مطابق چونکہ اکھنور کا قصبہ کشمیر کو بھارت سے ملاتا ہے اس لیے اکھنور پر قبضہ کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہو جائے گی۔ آپریشن گرینڈ سلام کے آغاز میں پاکستان کو خاطر خواہ کامیابی ملی مگر عین آپریشن کے درمیان میں کمانڈر انچیف جنرل موسیٰ خان کے ڈویژن کمانڈر تبدیل کرنے کے فیصلے نے بازی بھارت کے حق میں پلٹ دی۔ ایک بھارتی جنرل کے مطابق عین اس وقت جب اکھنور کا قصبہ پکے ہوئے پھل کی طرح پاکستان کی جھولی میں گرنے کو تیار تھا اس وقت پاکستانی فوج کی طرف سے ڈویژن کمانڈروں کی تبدیلی نے بھارتی فوج کو بچا لیا۔ ساتویں انفنٹری ڈویژن کے نئے کمانڈر میجر جنرل یحییٰ خان بنے جنھوں نے بعد میں یہ کہا کہ انھیں اکھنور پر قبضہ کرنے کا ٹاسک دیا ہی نہیں گیا تھا۔