ابان المحاربی ؓ صحابی رسولﷺ تھے۔

ابان محاربی
معلومات شخصیت

ابن عمرو بن ودیعہ بن لکیز بن افصٰی بن عبدالقیس،انھیں ابان العبدی بھی کہا جاتا ہے۔ابن سکن نے کہا ہے انھیں صحبت حاصل ہے ان کی حدیث بصریوں سے مروی ہے اور ابن حبان نے کہا :ابان العبدی نبیﷺ کے پاس آئے ،ان کا شمار اہل بصرہ میں ہے۔بغوی نے ان کی روایت ابان بن ابی عیاش کی سند سے حکم بن حیان المحاربی عن ابان المحاربی نقل کیا ہے۔وہ اس وفد میں شامل تھے جو عبدالقیس قبیلہ سے رسولﷺ کے پاس آئے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :جو بندہ صبح کے وقت یہ کلمات "الحمد للہ ربی لااشرک بہ شیا" تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو میرا رب ہے میں کسی چیز کو اس کے ساتھ شریک نہیں کرتا۔ کہتا ہے اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ بغویؒ کہتے ہیں مجھے اس کے علاوہ ان کی کوئی روایت معلوم نہیں ہے۔ میں کہتا ہوں : مجھے ان کی دوسری روایت ملی ہے جو ابن شاہین نے نقل کی ہے جسے ہم نے فوائد ابی بکر خلاد النصبی کے جزثانی میں زیاد البکائی کی سند سے روایت کیا ہے۔فرماتے ہیں : ہم سے ابو عبیدہ العکی نے ،الحکم بن حیان سے انھوں نے ابان المحاربی سے نقل کیا ہے فرماتے ہیں : میں وفد میں موجود تھامیں نے آپﷺ کی بغلوں کی سفیدی اس وقت دیکھی جب آپﷺ اپنے دونون ہاتھوں کو (دعا کے لیے)قبلہ کی جانب کر رہے تھے۔

اور دارقطنی نے "الافراد" میں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ابان بن ابی عیاش پہلی حدیث میں متفرد ہیں۔وہ بے حد ضعیف راوی ہیں۔اگر ابان بن ابی عیاش کی کنیت ابو عبیدہ ہے تو یہ بات درست ہے کہ الحکم بن حیان المحاربی مزکورہ شخص سے حدیچ نقل کرنے میں متفرد ہیں۔[1][2][3][4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اصابہ تذکرہ ابان المحاربی ؓ)
  2. (اسد الغابہ ابان المحاربی)
  3. (الاستعیاب ابان المحاربی)
  4. (الثقات ج 4 صفحہ 38)