ابوسعید قرامطی
حمدان قرمط کے داعیوں میں ایک شخص ابو سعید جنابی تھا۔ اس نے بحرین میں اس قدر زور پکڑا کہ 286ھ میں اس نے بحرین میں اپنی حکومت قائم کر لی۔ الاحصار اس کا دار الحکومت تھا۔ اگلے سال اس نے بصرہ پر حملہ کر دیا اور عباسی فوجوں کو شکست دے کر وہاں پر قابض ہو گیا۔ اس فتح سے جنوبی عراق دوبارہ قرامطی تحریک کی لپیٹ میں آگیا ، اس کے دو سال بعد اس نے شام پر حملہ کر کے ہر طرف تباہی و بربادی پھیلا دی اور جنابی نے یمامہ کو زیر نگین کر لیا اور عمان پر فوج کشی کی۔ 286ھ میں ابوسعیدقرمطی جب ظاہر ہوا تو اس کی شوکت کو ترقی ہوئی افواج شاہی اور ابو سعید کے مابین جنگ ہوئی جس میں ابو سعید کامیاب ہوا۔اس کے بعد بھی خلیفہ کی فوج اور ابو سعید میں چند مرتبہ جنگ ہوئی مگر خلیفہ کی فوج نے شکست کھائی تو ابو سعید بصرہ اور اس کے گرد و نواح میں قابض ہو گیا۔ 290ھ میں یحیٰ بن زکرویہ قرامطی اور 291ھ میں اس کا بھائی حسین بن یحیٰ جس نے اپنا لقب امیر المومنین مہدی رکھا تھا ان کا ایک چچا زاد بھائی عیسیٰ بن مہرویہ جس نے اپنا لقب مدثر رکھا تھا اور کہتا تھا کہ قرآن کی سورہ مدثر میں اسی کا نام مذکور ہے اور ان کا غلام جس کا نام انھوں نے المنطوق بالنور رکھا انھوں نے شام میں اودھم مچائی اور آخر کار یہ تینوں شام میں مارے گئے301ھ میں مہدی قرامطی مصر پر حملہ کر دیا شاہی افواج نے برقہ کے مقام پر مقابلہ کیا مگر شکست کھائی اور یہ اسکندریہ اور فیوم پر قابض ہو گیا۔
301ھ مطابق 914ء میں شاہی افواج کے ساتھ ایک معرکہ کے دوران میں جنابی مارا گیا اور اس کا بیٹا ابو طاہر قرامطہ کا قائد بنا۔