ابو طاہر زیادی
ابو طاہر محمد بن محمد بن محمش بن علی بن داؤد زیادی ( 317ھ -410ھ بمطابق 929ء - 1019ء، اپنے زمانے کے محدثین اور فقہاء کے امام، اور شافعیہ میں مجتہدین میں شامل اصحابِ وجوہ میں سے تھے۔[1] ) انہوں نے فقہ کی تعلیم ابو ولید نیشاپوری اور ابو سہل سے حاصل کی۔ ان سے شیخ امام ابو العاصم العبادی اور دیگر نے تعلیم حاصل کی۔
- عبادی کا قول:
فقیہ | |
---|---|
ابو طاہر زیادی | |
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 929ء |
تاریخ وفات | سنہ 1019ء (89–90 سال) |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
عملی زندگی | |
طبقہ | شافعیہ |
استاد | ابو ولید نیشاپوری ، Abu Sahl al-Sa'luki |
نمایاں شاگرد | Abu Asim Muhammad ben Ahmad |
پیشہ | فقیہ |
درستی - ترمیم |
عبادی نے ان کے بارے میں کہا: "فقہ ان کی سواری ہے، جسے وہ اپنے قابو میں رکھتے ہیں۔ ان کا راستہ ان کے لیے ہموار ہے، مشکل بات ان کے لیے واضح ہے، اور پیچیدہ مسائل ان کے لیے آسان ہیں۔ میں نے انہیں مناظرہ کرتے دیکھا، اور وہ ہر بات کو اس کے موزوں مقام پر رکھ دیتے ہیں۔" حیرت انگیز واقعہ:
- ابن الصلاح نے عبادی کے حوالے سے ایک حیرت انگیز واقعہ بیان کیا:
جب استاد ابو طاہر الزیادی بسترِ مرگ پر تھے، ان سے ضمان الدَرَك (ایک فقہی مسئلہ) کے بارے میں پوچھا گیا۔ انہوں نے نزع کی حالت میں جواب دیا: "اگر قیمت وصول کی جا چکی ہو، تو ضمان درست ہوگا، اور اگر قیمت وصول نہ کی گئی ہو، تو ضمان درست نہیں ہوگا۔ کیونکہ قیمت وصول کرنے کے بعد ضمان اس چیز کے لیے ہوگا جو واجب ہو چکی ہے۔"
- ابن السبکی نے کہا:
"یہی صحیح مسلک ہے۔ ابن الصلاح کا اس واقعہ کو بیان کرنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ یہ کوئی انوکھی رائے ہے، بلکہ یہ ظاہر کرنا تھا کہ استاد ابو طاہر الزیادی کی ذہنی حاضری آخری لمحوں تک فقہی مسائل میں برقرار تھی۔"
- ابن الصلاح نے کہا:
"یہ واقعہ ان حیرت انگیز باتوں میں سے ہے جو بیان کی جاتی ہیں۔"[2] فقہ میں مقام: کتاب الروضہ میں الزیادی کا بارہا ذکر ملتا ہے، جو ان کے علمی مقام اور فقہی مہارت کا ثبوت ہے۔
فوائد اور مسائل
ترمیمزیادی سے پوچھا گیا کہ ایک شخص نے کہا: "میں نے اپنی زمین کو مسجد بنایا"، کیا اس لفظ سے وہ زمین مسجد بن جائے گی؟ انہوں نے کہا: "نہیں، کیونکہ اس نے صرف اس چیز کی صفت بیان کی جو پہلے ہی ایک صفت کی حامل ہے۔" نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "میرے لیے زمین کو مسجد بنایا گیا"۔ بلکہ ضروری ہے کہ وہ یوں کہے: "میں نے اپنی زمین کو اللہ تعالیٰ کے لیے مسجد بنایا۔"
وفات
ترمیمامام نووی نے فرمایا: "انہوں نے 400ھ کے بعد وفات پائی۔" جبکہ ابن سبکی کے مطابق: "استاد ابو طاہر نے شعبان 410 ہجری میں وفات پائی۔" تاہم، اس میں تضاد پایا جاتا ہے، کیونکہ اگر ان کی پیدائش 317 ہجری ہو (جیسا کہ امام نووی اور ابن السبکی نے ذکر کیا)، تو ان کی عمر 93 سال بنتی ہے۔ لیکن اس پر اشکال پیدا ہوتا ہے، کیونکہ ان کے شاگرد عبادی کا بیان ہے کہ انہوں نے "سو سال سے زیادہ عمر پائی۔"[3][4][5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ كحالة، عمر رضا۔ معجم المؤلفين۔ ج مج11۔ ص 298
- ↑ كحالة، عمر رضا۔ معجم المؤلفين۔ دمشق۔ ج مج11۔ ص 298
- ↑ طبقات الشافعية الكبرى، تاج الدين السبكي، 4/ 198
- ↑ تهذيب الأسماء واللغات، النووي، 2/ 245
- ↑ الاجتهاد وطبقات مجتهدي الشافعية، ص189-191