ابو عبداللہ معاویہ بن یسار
عباسی خلیفہ، المہدی کا وزیر۔ مہدی نے حکومت کے آغاز ہی میں ابو عبد اللہ کو اپنا وزیر مقرر کیا۔ اس نے اپنے کیرئیر کی ابتدا مہدی کے کاتب یعنی سیکرٹری کی حیثیت سے کی لیکن اپنے علم و فضل، انشاء پردازی اور ذہانت و فتانت کی بنا پر مہدی کا منظور نظر بن گیا اور بالآخر عہدہ وزارت پر متمکن ہوا۔ اس نے نظم و نسق کی ازسرنو تنظیم کی۔ تمام محکموں کی نگرانی کے لیے اس نے ایک شعبہ قائم کیا جس کا نام دیوان الازمہ رکھا۔ اس نے خراج کے سسٹم میں تبدیلی کرکے بٹائی کا طریقہ رائج کیا۔ پھل دار درختوں اور کھجوروں پر ٹیکس عائد کیا اور خراج کے موضوع پر ایک کتاب تحریر کی جو بعد میں بطور سند کے طور پر استعمال کی جاتی رہی۔ اس میں دیگر خوبیوں کے علاوہ سب سے بڑی خرابی یہ تھی کہ وہ مغرور اور متکبر شخص تھا اس کی یہ عادت بھی شاید برداشت کر لی جاتی لیکن شومئی قسمت سے اس کا بیٹا ملحد ہو گیا اور اس نے تحریک ملاحدہ میں بڑے جوش و خروش سے حصہ لیا۔ مہدی نے اسے سزائے موت دی اور ابو عبد اللہ کو بھی عہدہ وزارت سے برطرف کر دیا اور اس کی کل جائداد ضبط کر لی۔