ابوعمیرؓ  ،ابو عمیر ان کی کنیت ہے۔والد کا نام ابو طلحہؓ۔ آپ صاحبِ نغیر [چڑیا (بلبل) والے] کے نام سے مشہور ہیں۔ کیوں کہ جب آپ چھوٹے تھے تو چڑیوں سے کھیلتے تھے اور نبیﷺ نے ایک دفعہ آپ سے مذاق کرتے ہوئے یہ پوچھا تھا کہ’’يا أبا عمير ، ما فعل النغير‘‘ [1] اے عمیر’’تمھاری چڑیا (یا بلبل) کا کیا حال ہے؟‘‘۔ابو عمیر  حضرت انس بن مالک ؓ  بن نضر کے چھوٹے اور سوتیلے بھائی تھے۔  حضرت انس ؓ  کی والدہ اُمِ سُلَیم  نے مالک بن نضر سے جدائی کے بعد حضرت ابو طلحہؓ  کا پیغامِ نکاح اس شرط پرقبول کیا کہ وہ شرک چھوڑ کر مسلمان ہوں تو  اس کے علاوہ  مہر میں کچھ نہیں لیں گی ، اس شرط کو انھوں نے قبول کیا اور مسلمان ہو گئے۔  حضرت ابو طلحہؓ بدر میں آپؐ کے ساتھ تھے۔ ان سے حضرت عبد اللہؓ اور حضرت ابو عمیرؓ پیدا ہوئے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. سنن الترمذي، باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْبُسُطِ،؛حديث:333 https://www.islamicurdubooks.com/hadith/hadith_.php?vhadith_id=32398&bookid=6&zoom_highlight=%D9%85%D8%A7+%D9%81%D8%B9%D9%84+%D8%A7%D9%84%D9%86%D8%BA%D9%8A%D8%B1
  2. الاستیعاب فی معرفة الاصحاب جلد 2 صفحہ 124 دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان 2010ء، الطبقات الکبریٰ لابن سعد جلد 3 صفحہ 383 دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان 1990ء، عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری کتاب الصلاۃ جلد 4 صفحہ 124 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2001ء،سنن النسائی کتاب النکاح باب التزویج علی الاسلام حدیث: 3341، حیح البخاری کتاب المغازی باب قتل ابی جھل حدیث: 3976