ابھینوگپت
ابھینوگپت (950ء-1016ء)[2][3] کشمیر کا ایک ہندو فلسفی، سنت اور گیانی تھا۔ اسے ایک ماہر موسیقار، ڈراما نگار، شاعر، ماہر منطق، نظریہ ساز اور شارح بھی مانا جاتا ہے۔[4][5] ایک ایسی ہمہ جہت شخصیت جس کے ہندوستانی ثقافت پر گہرے اثرات ہیں۔[6][7] وہ کئی کتابوں کا مصنف بھی تھا۔
ابھینوگپت | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 950ء کشمیر |
وفات | سنہ 1020ء (69–70 سال) کشمیر |
عملی زندگی | |
پیشہ | فلسفی ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | سنسکرت [1] |
شعبۂ عمل | فلسفہ |
درستی - ترمیم |
ابھینوگپت کشمیر میں عالموں اور روحانیوں کے ایک خاندان میں پیدا ہوا۔[8] اس نے اپنے زمانے کے مروجہ تقریباً تمام علوم، فلسفہ اور آرٹ لگ بھگ پندرہ یا اس سے بھی زیادہ اساتذہ سے پڑھے۔[9] ابھینوگپت نے اپنی زندگی میں پینتیس کتابیں تصنیف کیں جن میں اہم ترین، سب سے بڑی اور مشہور تصنیف ”تنترلوکا“ ہے۔ اس میں “لا علاج“ اور “ترکا“ کے تمام فلسفیانہ اور عملی پہلوؤں کو انسائیکلو پیڈیائی انداز میں اکٹھا کیا گیا ہے۔ اسے آج کل “کشمیری شیو مت“ کہا جاتا ہے۔
زندگی
ترمیمابھینو اس کا اصل نام نہیں تھا بلکہ اور شاید یقیناً یہ ایک خطاب تھا جو اُسے اپنے کسی گُرو کی جانب ملا تھا۔ اس کے معنی انتہائی با صلاحیت اور اہل ترین کے ہیں۔ جیارتھا (1150-1200 عیسوی)[10] جو ابھینو کا ایک اہم ترین شارح اور مبصر ہے، ابھینو کے تین مزید معانی بیان کرتا ہے۔ 1۔ ہمہ بیدار، 2۔ ہر جا موجود، 3۔ محفوظ ممدوح۔
جادوئی پیدائش
ترمیمجس اصطلاح سے ابھینو خود اپنے آپ کو متعارف کرواتا ہے وہ ہے "یوگنیبھو" یعنی یوگینی کا جنا۔[11][12] کشمیری شیو مت اور خصوصاً کاؤلا میں یہ عقیدہ ہے کہ بھیراوا کے الہیاتی تاسیس یافتہ والدین کا فرزند خصوصی اور غیر معمولی روحانی اور ذہنی صلاحیتوں سے نوازا جاتا ہے۔[13] ایسے بچے کے بارے میں یہ عقیدہ اور نظریہ ہے کہ وہ “مخزن علم“ ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ جب وہ شکم مادر میں ہوتا ہے تبھی وہ شیو کا پرتو سمجھا جانے لگتا ہے یا اس کے چند مخصوص اوصاف سے متصف۔ اور ایسا خال خال ادوار میں اُس نوع خاص کے لحاظ سے ہوتا ہے۔[14]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/229310051
- ↑ Triadic Heart of Shiva, Paul E. Muller-Ortega, page 12
- ↑ Introduction to the Tantrāloka, Navjivan Rastogi, page 27
- ↑ Key to the Vedas, Nathalia Mikhailova, page 169
- ↑ The Pratyabhijñā Philosophy, Ganesh Vasudeo Tagare, page 12
- ↑ Companion to Tantra, S.C. Banerji, page 89
- ↑ Doctrine of Divine Recognition, K. C. Pandey, page V
- ↑ Introduction to the Tantrāloka, Navjivan Rastogi, page 35
- ↑ Introduction to the Tantrāloka, Navjivan Rastogi, page 92
- ↑ Luce dei Tantra, Tantrāloka, Abhinavagupta, Raniero Gnoli, page 3
- ↑ Re-accessing Abhinavagupta, Navjivan Rastogi, page 2
- ↑