احتلام (انگریزی: Wet dream) سوتے میں کسی بھی وجہ سے پیشاب کے راستے سے (مردوں میں) مَنِی کا اخراج اور (عورتوں میں) مہبلی رطوبت کا آنا ہے۔ احتلام نو بلوغیت اور نوجوانی کے ابتدائی سالوں کے دوران بہت عام ہوتا ہے، لیکن بعض اوقات سن بلوغ کے بعد کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔

مذاہب میں

ترمیم

یہودیت

ترمیم

یہودیت میں احتلام فطری عمل ہے۔ اور اس کے بعد غسل کا حکم ہے۔

اور اگر کِسی مَرد کی دھات بہتی ہو تو وہ پانی میں نہائے اور شام تک ناپاک رہے۔ اور جِس کپڑے یا چمڑے پر نُطفہ لگ جائے وہ کپڑا یا چمڑا پانی سے دھویا جائے اور شام تک ناپاک رہے۔

— 

اپنے دشمنوں سے جنگ کرتے وقت اپنی لشکرگاہ میں ہر ناپاک چیز سے دُور رہنا۔ مثلاً اگر کوئی آدمی رات کے وقت اِحتلام کے باعث ناپاک ہو جائے تو وہ لشکرگاہ کے باہر جا کر شام تک وہاں ٹھہرے۔ دن ڈھلتے وقت وہ نہا لے تو سورج ڈوبنے پر لشکرگاہ میں واپس آ سکتا ہے۔

— 

مسیحیت

ترمیم

مسیحیت میں احتلام سے کوئی شخص گنہگار نہیں ہوتا، اس میں اختیار نہیں ہوتا تاہم مشت زنی گناہ ہے۔ یہی موقف مقدس آگسٹین کا ہے۔[1]

اسلام

ترمیم

اسلام میں احتلام طبعى چيز ہے اس پر انسان كا مواخذہ نہيں ہو گا۔[2][3][4] اسلامی احکام میں احتلام مردوں کی نسبت بلوغ کی علامت شمار ہوتا ہے۔ احتلام جنابت کا باعث ہے لہذا محتلم شخص کو نماز و روزہ وغیرہ جیسی عبادتوں کی ادائیگی کے لیے غسل جنابت کرنا چاہیے۔ روزے کی حالت میں احتلام روزے کے ٹوٹنے کا سبب نہیں ہوتا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. This view is confirmed by the Protestant theologian Philip Schaff. S.23
  2. سنن ابو داؤد ح4398
  3. سنن ابن ماجہ ح2041
  4. مسند احمد ح1095