احمد صبحی منصور
ایک مصری تحریک برائے انسانی حقوق کے کارکن- انکار حدیث اور تشکیک فی الروایہ میں اہم کردار ادا کیاہے مصر کے مشرقی علاقے میں 1949ءمیں پیدا ہوا جس نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر سے حاصل کی اور بعد میں الازھر یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ محنت کیساتھ تعلیم حاصل کی اور الازھر یونیورسٹی مصر سے پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اور اپنے دانشمندی کیوجہ سے ڈاکٹر احمد صبحی منصور سے مشہور ہو گئے ۔ تدریس کا شوق تھا اور پڑھانے کے لیے الازھر یونیورسٹی میں بطور پروفیسر مقرر ہوئے۔ اس نے کچھ ایسے عقائد و نظریات پیش کیے جس کی وجہ سے الازھر یونیورسٹی مصر کے علما کا ان سے اختلاف ہوا ۔ اس کے نظریات حدیث کا مکمل طور پر انکار کرتا تھا اور صرف قرآن ہی ہمارے لیے رشدوہدایت کے لیے کافی ہے اس کے بعد مصر کے علما اور عوام کا شدید اختلاف ہونے کیوجہ سے اس کو مصر چھوڑ کر امریکا میں سیاسی طور پر پناہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ سیاسی مہاجر کے طور پر مقیم ہو گیا برجنو ریاست میں رہ کر ایک ادارہ قائم کیا جس کانام بین الاقوامی قرآن کا مرکز سے متعارف کروایا ۔ اس ادارے میں قرآن مجید کی ترویج کا کام شروع کیا انٹر نیٹ پر اپنے پیغام لوگوں تک پہنچانے میں اپنے چینل اور فیس بک پیچ کو استعمال کرتے ہوئے اپنے نظریات لوگوں تک پہنچانے میں کامیاب ہوا اور بہت سے لوگ اس سے متاثر ہوئے اس وقت بھی امریکا کی ریاست برجنو میں قائم بین الاقوامی قرآن مرکز اپنے کام میں مصروف ہے اس کے مشہور ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے اس نے مکمل طور پر احادیث کی تردید کی اور اس کو قرآن مجید میں بیان مسائل کاموازنہ حدیث سے کرکے حدیث کی حجیت پر تشکیک پیدا کردی ہے۔