سید سعید اختر پیامی پاکستان کے ایک مشہور صحافی اور شاعر تھے۔

سید سعید اختر
اختر پیامی
پیدائشفروری 1931
وفاتاپریل 2013
پیشہصحافی، شاعر

پیدائش

ترمیم

وہ فروری 1931ء کو انڈیا کی ریاست بہار کے راجگیر شہر میں پیدا ہوئے۔

تعلیم

ترمیم

پیامی نے پٹنہ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کیا۔ اس کے بعد وہ مشرقی پاکستان گئے۔ تاہم بدلتے زمانے کے ساتھ وہ 1972 میں کراچی تشریف لائے تھے۔

روزگار

ترمیم

پیامی نے اپنا پیشہ صحافت کا آغاز مشرقی پاکستان کے مارننگ اسٹار اخبار سے شروع کیا۔ یہ سلسلہ ان کے کراچی تشریف لانے کے بعد بھی چلتا رہا۔ بعد میں وہ ڈان اخبار سے وابستہ ہو گئے۔

وہ ادارتی مشیر کے طور پر 2007ء تک کام کرتے رہے اس کے بعد انھوں نے ریٹارمنٹ لے لی تھی، وہ پچھلے کئی سالوں سے ریٹائر منٹ کی زندگی گزار رہے تھے۔

وہ ایک ترقی پسند تھے اور کمیونسٹ پارٹی ایک کے رکن بھی تھے۔ اس کے ساتھ وہ ایک شاعر بھی تھے اور اپنا ایک الگ مجموعہ کلام شائع کرچکے تھے۔

پیامی ان کا قلمی نام تھا

شخصیت

ترمیم

وہ ایک بارسوخ شخصیت کے حامل تھے۔ مشرقی پاکستان میں وہ شیخ مجیب الرحمان کو نام لے کر مخاطب ہو سکتے تھے۔ اپنے اخباروں کے مدیروں سے وہ شخصی رابطہ رکھتے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں عائد صحافی پابندیوں کے وقت وہ اپنے عملے کو رہنمایانہ خطوط دے چکے تھے جن سے خبروں کی ترسیل بھی ہو اور سرکاری ایجنسیوں کو ناراض بھی نہ کیا جائے۔

شعری مجموعہ

ترمیم

آپ کا شعری مجموعہ "آئینہ خانے" کے نام سے 2004ء میں کراچی سے احمد زین الدین نے ترتیب دے کر شائع کیا

وفات

ترمیم

اختر پیامی کا انتقال 9 اپریل 2013 کو ہوا تھا۔[1]۔ وہ کراچی میں وادی حسین قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم