مرکزِ تحقیقاتِ اُردُو لاہور شہر میں واقع قومی جامعۂ حاسب و اُبھرتے علوم (National University of Computer & Emerging Sciences) میں مارچ 2001 میں قائم کیا گیا۔ اس ادارے کا مقصد کمپیوٹر میں اُردو زبان کے استعمال کو ترقی دینا ہے۔ یہ ادارہ اب تک کچھ اردو خط (فونٹ) بنا چکا ہے اور ملک بھر کے مقابلوں میں اپنی تخلیقات کی نمائش کر چکا ہے۔ اس ادارے کے بانی ڈاکٹر سرمد حسین اور ان کے ساتھی اور طلبہٌٰ ہیں۔ یہ ادارہ اردو کے ماہر کے طور پر ملک کے مایہ ناز خطاط سید جمیل الرحمان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ مائیکروسافٹ کے علاوہ اور کئی اداروں نے تحقیقی منصوبے اور رقوم دی ہیں۔

فائل:Crulp logo.gif
مرکز تحقیقاتِ اُردو کا نشان

مقاصد

ترمیم

اس ادارے کے بنیادی مقاصد یہ بیان کیے جاتے ہیں:

  • اردو اور علاقائی زبانوں کے مختلف پہلوؤں پر تحقیق۔
  • اردو اور علاقائی زبانوں کے لیے کمپیوٹیشنل ماڈل بنانا۔
  • اردو اور علاقائی زبانوں کی معیاربندی میں شمولیت۔
  • اردو اور علاقائی زبانوں میں مواد کی فراہمی میں مدد۔

پین لوکلائزیشن منصوبہ

ترمیم

اگرچہ 2001ء کے اختتام تک ایشیا میں انٹرنیٹ کے صارفین کی سب سے بڑی تعداد موجود تھی۔ تاہم یہ تعداد مقامی آبادی کا صرف 4.5% ہے۔ علاقے میں زبانوں کے تنوع کی وجہ سے انگریزی زباں میں موجود معلومات، ایشیا کی غیر ترقی یافتہ دیہاتی آبادی کی قوی اکثریت، جو انگریزی لکھنا اور بولنا نہیں جانتی، کی رسائی سے باہر ہیں۔

ایشیا میں آئی سی ٹی کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی جا چکی ہے، تاہم ڈیجیٹل اور نان-ڈیجیٹل کی تقسیم کی مستقل موجودگی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ محض connectivity کنیکٹیوٹی اور ٹیکنالوجی کا بنیادی ڈھانچہ کھڑا کرنے کے لیے کوشش، مقامی آبادی کو موجودہ دور میں مہیا معلومات تک رسائی کے قابل نہیں بنا سکیں گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایشیا کی غیر ترقی یافتہ آبادی کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ معلوماتی مواد کی اشاعت اور اس تک رسائی اس زبان میں حاصل کر سکیں جس میں وہ اپنی روزمرہ زندگی میں لکھتے اور بولتے ہیں۔ یہاں رسائی سے مراد یہ ہے کہ مقامی زبان کے لیے کمپیوٹنگ فریم ورک اور ایسے آلات مہیا کیے جائیں جو معلومات کا ترجمہ صارفین کی متعلقہ زبان میں کر دیں، مواد کی اشاعت سے مراد ان آلات کے ذریعے مقامی زبان میں مواد کی تخلیق ہے۔مقامی زبان میں کمپیوٹنگ کی صلاحیت کی عدم موجودگی، بین الاقوامی سطح پر موجود معلومات تک رسائی، جو بنیادی انسانی حق ہے، کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

بیرونی روابط

ترمیم