ادھیڑ عمر (انگریزی: Middle age) کسی بھی شخص کی وہ عمر قرار پاتی ہے جو جواں سالی کے آگے ہو مگر پیرانہ سالی کے آغاز سے پہلے ہو۔[1]

تعریفیں

ترمیم

آکسفورڈ انگلش ڈکشنری کے مطابق ادھیڑ عمر 45 سال اور 65 سال کے بیچ کا دور ہے۔[2] "ابتدائی سن بلوغ اور پیرانہ سالی کے بیچ کا دور، عمومًا 45 سے 65 سال کے بیچ کی عمر سمجھی جاتی ہے۔" ریاستہائے متحدہ امریکا کی مردم شماری ادھیڑ عمر کے زمرے کو 45 سے 65 سال کے بیچ کی عمر کو درج کرتی ہے۔[3] میریام ویبسٹر اس میں ایک معمولی تبدیلی درج کرتی ہے۔ اس کے مطابق یہ عمر 45 سے 64 سال کے بیچ میں آتی ہے۔ ماہر نفسیات ایریک ایرکسن نے اس کا آغاز جلدی پایا اور اب کی تعریف کے مطابق ادھیڑ عمر 40 اور 65 سال کے بیچ ہے۔ کولنز انگلش ڈکشنری اسے 40 اور 60 سال بیچ درج کرتی ہے۔[4] ڈائیگنوسٹک اینڈ اسٹاٹسٹیکل مینوئیل آف مینٹل ڈیس آڈرز کے مطابق – جو امریکی ماہرین نفسیات کا معیاری تشخیصی کتابچہ ہے – اسے 40 سے 60 کے بیچ مراد لیتا تھا، مگر 1994ء کے کتابچے سے اس عمر کی تعریف از سر نو 45 اور 65 کی بیچ کی گئی۔

عمر کے اثرات میں فرق

ترمیم

2015ء میں پروسیڈنگز آف دا نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی شائع کردہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کے ایک ہی قصبے کے 954 ایسے افراد پر تحقیق کی جو سب کے سب سنہ 1972ء اور 1973ء کے ایک برس کے دوران پیدا ہوئے تھے اور اس طرح ادھیڑ عمر میں داخل ہو چکے تھے۔ حقیق کے دوران سائنس دانوں نے اِن افراد کی عمر رسیدگی سے متعلق 18 مختلف خصوصیات کا اُس وقت مطالعہ کیا جب اِن لوگوں کی عمریں 26 ، 32 اور 38 برس تھیں۔ نتائج میں سامنے آیا کہ 38 برس کی عمر میں کئی افراد کی علامات 20 کے پیٹے سے لے کر 60 برس کی طبعی عمر کے افراد سے مل رہی تھیں۔[5] اس طرح سے ہر فرد کی طبعی حیثیت، عمر کے اثر، توانائی اور فعالیت دوسرے فرد سے کافی مختلف پائے گئے۔

کم عمری اور ادھیڑ عمری کی شادیاں

ترمیم

بعض سماجی مفکرین نے جدید معاشروں کے بڑھتے رجحان کا حوالہ دیا ہے، جس میں لوگ آسودہ حالی اور زندگی میں معاشی استحکام کی چاہت میں ادھیڑ عمری میں شادی کرتے ہیں۔ اس میں کئی معاشی خوبیوں کے باوجود کئی سماجی برائیاں پائی گئی ہیں۔ ان میں اول الذکر یہ ہے کہ شادی کے لیے زریں عمر کا کھو جانا ہے۔ نیز، شادی نہ ہو کر بھی لوگوں میں جنسی رجحان کے پیش نظر غیر ازدواجی تعلقات، معاشقوں وغیرہ کا ہونا بھی عام ہو سکتا ہے۔ اس لیے ادھیر عمر سے پہلے ہی شادی اور بچوں کی پرورش کے مشورے دیے گئے ہیں۔[6]

سماجی رویوں میں فرق

ترمیم

ادھیڑ عمر سے متعلق مشرقی اور مغربی رویوں میں بڑا فرق پایا جاتا ہے۔ آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ملک میں ایک مقابلہ حسن میں ماں اور بیٹی ایک ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ تاہم ماں کا مظاہرہ ادھیڑ عمر کے باوجود بیٹی سے بہتر قرار پاتا ہے۔[7] اس کے بر عکس جب پاکستانی ٹی وی کی دو ادھیڑ عمر کی اداکارائیں سماجی ذرائع ابلاع پر مغربی لباس میں ملبوس دکھائی دی گئیں، تب انھیں کافی لعن طعن اور بوڑھی گھوڑی لال لگام کا طعنہ سننا پڑا۔[8] اس سے مشرقی سماج میں بڑھتی عمر کی قبولیت میں کمی آشکارا ہوتی ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "PsycNET"۔ psycnet.apa.org 
  2. "Middle Age: definition of middle age in Oxford dictionary (American· English) (US)"۔ Oxforddictionaries.com۔ 12 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جون 2016 
  3. "Definition of MIDDLE AGE"۔ www.merriam-webster.com 
  4. Middle age. CollinsDictionary.com. Collins English Dictionary – Complete & Unabridged 11th Edition. Retrieved دسمبر 05, 2012.
  5. "'جوانی میں بڑھاپا، ادھیڑ عمر نوجوانی'"۔ BBC News اردو 
  6. "اُدھیڑ عمری کی شادی: ایک سماجی مسئلہ"۔ 31 اگست، 2018 
  7. انٹرٹینمنٹ ڈیسک (21 فروری، 2019)۔ "ادھیڑ عمر خاتون نے مقابلہ حسن میں بیٹی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا"۔ Dawn News Television 
  8. "پاکستانی ڈراموں کی ادھیڑ عمر اداکارائیں بھی سوشل میڈیا پر جلوہ گر، انداز ایسا کہ متھیرا کو بھی پیچھے چھوڑ ڈالا"۔ 18 ستمبر، 2018