ارتقائی لسانیات نفسیاتی ترقی کا سائنسی مطالعہ اور انفرادی زبانوں کے ساتھ ساتھ اصل اور انسانی زبان کا مطالعہ کرنا ہے۔ انسانوں نے طویل عرصہ تک نباتات اور حیوانات کا گوشت کھانے کے بعد اس ان دونوں (نباتات اور حیوانات) کی خصوصیات اور صفات کا مطالعہ کیا گیا ہوگا۔ کچھ چیزوں کے نام بھی رکھے گئے ہوں گے۔ کیوں کہ اول اول زبان کی ابتدا اشیاء کے نام رکھنے سے ہوئی ہو گی۔ مکمل جملے یا تجریدی خیالات بیان کرنے کا مرحلہ لاکھوں سال بعد آیا ہوگا۔ اشیاء کے ناموں کے بعد صفات کے نام آئے ہوں گے۔ اوزاروں کا فن نسل در نسل منتقل کرنے کے لیے لسانی اشارے وضع کیے گئے ہوں گے۔ مشاہدہ، تجربہ اور شعوری کاوش نے مل کر ان کے سماج اور ان کی سائنس کو ترقی دی ہوگی۔ خارجی دنیا کے ساتھ خوراک کے حصول اور قدرتی آفات اور درندوں سے بچاؤ کے سلسلے میں ان کا رابطہ قائم ہوتا ہوگا۔ اس نے ان کو کائنات کے مختلف شعبوں کا کچھ علم دیا ہوگا۔ کچھ درختوں، پودوں، گھاس کی صفات کا علم، کچھ جانوروں کا علم، کچھ شکار کرنے کے طریقوں کا علم اور اوزار سازی کے مرحلے۔ ان چیزوں نے آگے چل کر برتن اور رن ڈھانپنے کے لیے جانوروں کی کھالوں کو استعمال کرنے کی راہ دکھائی ہوگی۔ لباس یعنی کھالوں کو قدرتی کانٹوں کے جوڑنے کا کام اول اول عورتوں نے کیا ہوگا اور یہ دور گو گاؤں کی زندگی کا دور نہیں تھا بلکہ اس سے پہلے کا دور تھا۔ لیکن جو بھی سماج تھا اس میں ماں کی اس گروہ میں مرکزیت تھی۔

بعد میں منظم گاؤں کی شکل بنی اور سماج میں ابتدائی اصول قائم ہوا تو پہلا سماج مادر سری سماج ہی بنا۔ ایسا اس لیے ہوا تھا کہ اس وقت انسان کا سب سے بڑا مسئلہ نوعی بقاء کا تھا۔ کوئی قابل ذخیرہ دولت نہ تھی جس کے جمع ہوجانے سے کوئی فرد دوسرے دوسرے افراد کی نسبت جلد تلف ہوجانے والی چیزیں تھیں اور اس دور کی واحد دولت تھیں۔ استحصال نہ ہونے کے باعث سماج میں دولت کی ملکیت کا تصور نہ تھا اور تخلیق اور بچوں کی پر واخت کی ذمہ داریاں ماں پر ہونے کے باعث برتری بھی ماں کو حاصل تھی یعنی عورت۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور