ارجنٹائن میں خواتین کی حیثیت میں 1954ء میں جمہوریت کی واپسی کے بعد نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ 2009 میں ورلڈ اکنامک فورم کی طرف سے تیار کی گئی گلوبل گرینڈ گیپ رپورٹ کے مطابق، مساوات کی نسبتاً بلند سطح تک پہنچتے ہوئے، ارجنٹائن کی خواتین مردوں کے مقابلے میں وسائل اور مواقع تک رسائی کے لحاظ سے باضابطہ طور پر 24ویں نمبر پر رہیں(سروے 134 ممالک میں کیا گیا)[1]۔ اب اس ملک میں مساوی تعلیم  رائج ہے  اور اعلیٰ اسکولوں میں خواتین کے داخلے کی شرحیں ان کے مرد ہم منصبوں سے کسی حد تک برابر ہیں۔

ارجنٹائن کی خواتین ملک کی ثقافتی اور فکری زندگی میں اچھی طرح رچ بس گئی ہیں[2]۔ اگرچہ ملکی معیشت میں  ان کا کردار کم ہے لیکن مردوں کے حوالے سے ان کا معاشی اثر و رسوخ لاطینی امریکا کے بیشتر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہو گیا ہے۔ ارجنٹائن میں کئی کمپنیوں میں اب خواتین اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں[3]۔  ان کمپنیوں میں زیادہ مشہور افراد میں ٹیلی ویژن پروڈکشن کمپنی کی مالک کرس مورینا، ماریا امالیا لاکروز ڈی فورٹ آباد ہیں جو کمپنی کی سی ای او بن گئیں اور اسٹیک ہولڈر کی اکثریت بھی خواتین پر مشتمل ہے۔

خواتین کی حالیہ ترقی اور حقوق کے باوجود ارجنٹائن کی خواتین کو اب بھی بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے مگر یہ ایسا معاملہ نہیں جو یورپی ممالک میں موجود نہ ہو جہاں حقوق نسواں کی تحریکیں اور کوششیں کافی پہلے سے جاری ہیں۔ ارجنٹائن میں گھریلو تشدد ایک سنگین مسئلہ ہے جس میں عصمت دری کے خلاف بروقت قانونی چارہ جوئی میں رکاوٹیں، جنسی ہراسانی کا پھیلاؤ، صنفی اجرت کا مستقل فرق وغیرہ عام مسائل ہیں۔

عصمت دری اور جنسی ہراسگی ترمیم

عوامی جگہوں میں جنسی طور پر ہراساں کرنا ممنوع ہے اور یہ تادیبی یا اصلاحی اقدامات سے مشروط ہے۔ چند جگہوں پر، جیسے بیونس آئرس سٹی، جنسی طور پر ہراساں کرنا بدسلوکی کرنے والے کی برخاستگی کا باعث بن سکتا ہے لیکن دوسری جگہوں پر، جیسے کہ سانتا فے صوبے میں، زیادہ سے زیادہ سزا پانچ دن قید ہے۔ قانون عصمت دری کی ممانعت کرتا ہے بشمول زوجین کی عصمت دری لیکن اس کے لیے ثبوت واضح جسمانی چوٹ کی صورت میں ہو یا کسی گواہ کی گواہی کی صورت میں وگرنہ متاثرین کی داد رسی نہیں ہوتی۔ اس طرح کے جرائم پر مقدمہ چلانے میں اکثر مشکلات پیش ہوتی ہیں۔ خواتین کے حقوق کے حامیوں کی طرف سے پولیس، ہسپتالوں اور عدالتوں پر جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کے خلاف غلط رویہ رکھنے کا الزام عام ہے۔

خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق 2009 کا قانون (قانون 26.485) جنسی تشدد کے خلاف جامع دفعات رکھتا ہے، بشمول شادی کے اندر جنسی تشدد  بھی اس میں شامل ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "La Nación: Mujeres siguen siendo discriminadas"۔ Lanacion.cl (بزبان ہسپانوی)۔ 03 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2018 
  2. "La mujer y sus derechos – EID : Webcreatividad – educ.ar"۔ portal.educ.ar۔ 10 جولا‎ئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مارچ 2022 
  3. "iEco: Las mujeres que manejan los millones"۔ Ieco.clarin.com (بزبان ہسپانوی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2018