ارکان نماز - واجبات اور سنتیں
اس کے وہ بنیادی اجزا جن سے نماز وجود میں آتی ہے کہ انکا چھوڑنا کسی حال میں بھی جائز نہیں ہے۔ نہ وہ عمدا ً چھوڑنا جائز ہے اور نہ سہواً.
نماز کے چودا ١٤ فرائض میں سات٧ شرطیں اور سات٧ ارکان ہیں۔درج ذیل ہیں
- نماز کے ٧ شرائط
- ١)طہارت بدن کی پاکی (غسل واجب نہ ہو و با وضو ہو)
- ٢)مصلی کے کپڑے پاک ہو
- ٣)نماز پڑھنے کی جگہ پاک ہو
- ٤)مصلی کا ستر مکمل ڈھکا ہوا ہوں (مرد کا کم از کم ناف سے گھٹنے تک اور عورت چہرہ و ہتھیلی اور قدموں کے علاوہ تمام بدن)
- ٥)نماز کو وقت مقررہ اور جائز اوقات میں پڑھے
- ٦)قبلہ رخ ہوکر پڑھنا
- ٧) نیّت
- . نماز کے ارکان
- ١) فرض نماز میں قدرت کے ساتھ کھڑا ہونا
- ٢) احرام کی تکبیر
- ٣) فاتحہ کی قراءت
- ٤) رکوع کرنا
- ٥) سات اعضاء پر سجدہ کرنا
- ٦) آخری تشھد کے لیے بیٹھنا۔
- ٧) بااختیار سلام پھیرنا
اگر نماز کا رکن چھوٹ جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
ترمیم- جو جان بوجھ کر چھوڑ دے اس کی نماز باطل ہو گئی اور اس پر اس کا لوٹانا ضروری ہے
- جس نے بھولے سے کوئی رکن چھوڑ دیا تو اس کی دو صورتیں ہیں
ا۔پہلی صورت یہ ہے کہ وہ کوئی رکن ترک کر دے اور اسے یاد ہی نہ رہے یہاں تک کہ اگلی رکعت میں دوبارہ اس رکن کو ادا کرنے لگے جو وہ پچھلی رکعت میں بھول گیا تھا,یہاں پر اس رکعت کا اعتبار نہیں ہو گا جس میں رکن بھول چکا تھا اور حالیہ رکعت سابقہ رکعت کہ قائم مقام ہو جائے گی اور سجدہ سہو کرے گا۔ اس کی مثال: ایک آدمی اس کو یاد آیا دوسری رکعت میں فاتحہ کے پڑھتے وقت کہ اس سے پہلی رکعت میں فاتحہ چھوٹ گئی ہے تو اس رکعت کو پہلی رکعت بنا لے اور اس کی پہلی رکعت لغو ہو جائے گی ب۔دوسری صورت یہ ہے کہ وہ کوئی رکن ترک کرے لیکن اسے دوسری رکعت میں داخل ہونے سے پہلے ترک رکن یاد آجائے تو اس لیے ضروری ہے کہ وہ فوراً بھولا ہوا رکن ادا کرے۔ اس کی مثال: ایک آدمی رکوع کرنا بھول گیا اور قراءت کے فورا بعد سجدہ میں چلا گیا، پھر اس کو رکوع کا ترک کرنا سجدے میں یاد آیا۔ پس واجب ہے کہ وہ کھڑا ہو اور رکوع کرے۔ پھر اپنی نماز کو پورا کرے
واجبات نماز
ترمیم- نماز کی حالتوں کو منتقل کرنے والی تکبیرات
- رکوع میں « سبحان ربي العظيم “ کہنا
- امام اور منفرد نمازی “ سمع الله لمن حمده “ کہیں۔ اور یہ مقتدی کے لیے مشروع نہیں ہے
- رکوع سے اعتدال کی حالت میں “ ربنا ولك الحمد “ کہنا
- سجدوں میں “ سبحان ربي الأعلى “ کہنا
- دونوں سجدوں کے درمیان “ رب اغفر لي “ کہن
- پہلے تشھد میں بیٹھنا۔
- پہلا تشھد
جو واجبات نماز میں سے کسی واجب کو چھوڑ دے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
ترمیم- جو جان بوجھ کر چھوڑ دے اس کی نماز باطل ہو گئی اس پرنماز لوٹانا لازم ہے
- اگر کسی نے بھولے سے واجب چھوڑ دیا تو اس کی نماز صحیح ہے لیکن وہ دو سجدے سہو کریگا
نماز کی سنتیں
ترمیمہر وہ چیز جو نماز کے ارکان، شروط، واجبات کے علاوہ نماز کے طریقے میں ذکر کی گئی ہے پس وہ سنت ہے سنت کا چھوڑنا صحت نماز میں مؤثر نہیں ہے اور نہ ہی اس کو چھوڑنے سے سجدہ سھو لازمی ہے
نماز کی دوقسم کی سنتیں ہیں
ترمیمپہلی قسم قولی سنتیں
- الاستفتاح: وہ دعا ہے جو فاتحہ کی قراءت سے پہلے پڑھی جاتی ہے
- التعوذ: وہ قول “ أعوذ بالله من الشيطان الرجيم “ کہنا ہے
- البسملة: وہ قول “ بسم الله الرحمن الرحيم “ کہنا ہے
- ایک سے زیادہ مرتبہ تسبیح کہتا ہے رکوع اور سجود میں
- ایک سے زیادہ دفعہ دو سجدوں کے درمیان “ رب اغفر لي “ کہنا ہے
- رکوع سے اٹھتے وقت “ ربنا ولك الحمد “ کہنا ہے
- فاتحہ پر قراءت کو زیادہ کرنا
دوسری قسم فعلی سنتیں وہ بہت زیادہ ہیں۔
- قیام کے دوران رکوع سے پہلے اور اس کے بعد دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنا
- سجدہ کی جگہ کی طرف دیکھنا
- سجدوں کے دوران ہاتھوں کو پیٹ اور پہلوؤں سے دور رکھنا
- الافتراش: وہ دائیں پاؤں کو کھڑا کر کے اس کی انگلیوں کو قبلے کی طرف کر کے بیٹھنا ہے۔ نماز کے تمام جلسوں میں مسنون ہے مگر چار رکعتوں والی نماز میں تورک کریگا
- تورک یہ ہے کہ دائیں پاؤں کی انگلیوں کو قبلہ رخ کر کے کھڑا کرنا اور بائیں پاؤں کو دائیں پنڈلی کے نیچے رکھنا ہے اوار اس کو دائیں جانب نکالنا ہے اور اسی ہیئت میں سرین پر بیٹھنا ہے اور یہ چار رکعتوں والی نماز کی آخری تشہد میں مسنون ہے
- احرام کی تکبیروں کے ساتھ ہاتھوں کو بلند کرنا اور رکوع سے اٹھتے ہوئے ہاتھوں کو بلند کرنا اور تیسری رکعت سے اٹھتے وقت بلند کرنا
المصدر [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ al-feqh
- آسان نماز