سائنسی نظریات کا ایک بڑا مقصد نظر آنے والے حوادث و واقعات کی تشریح اور وضاحت کرنا ہوتا ہے۔ جبکہ دوسرا مقصد آنے والے واقعات کی پیشن گوئی کرنا، یعنی اگر ہم یہ جان لیں کہ ایک انسان کے عمل کی بنیاد خود غرضی ہوتی ہے تو ہم یہ بتانے کے قابل ہو سکتے ہیں کہ کسی پیش آنے والے واقعے میں وہ کیا طرزِ عمل اختیار کرے گا۔ اسی طرح اگر ہم یہ معلوم کر لیں کہ گرم کرنے سے لوہا پگھل جاتا ہے تو ہم یہ بتا سکتے ہیں کہ اگر کسی آنے والے وقت میں کوئی شخص لوہے کو آگ میں ڈالے گا تو وہ پگھل جائے گا آفاقی نوعیت کے سائنسی نظریات کو بنیاد بنا کر واقعات و حوادث کی وضاحت و پیشن گوئی کرنے کے لیے استخراجی منطق کی مدد لی جاتی ہے۔

استخراجی منطق کی وضاحت ہم ذیل کی مثال سے کرتے ہیں:

  1. ہر انسان فانی ہے۔
  2. زید انسان ہے۔
نتیجہ: زید فانی ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم