علم بیان کی اصطلاح میں حقیقی اور مجازی معنوں کے رمیان تشبیہ کا علاقہ ہونا۔ یعنی حقیقی معنی کا لباس عاریۃَ َ لے کر مجازی معنوں کو پہنانا۔ مثلا نرگس کہہ کر آنکھ مراد لینا۔ استعارہ اور تشبیہ میں یہ فرق ہے کہ استعارہ تشبیہ سے زیادہ بلیغ ہوتا ہے۔ تشبیہ میں ایک چیز کو دوسری جیسا قرار دیا جاتا ہے جب ان میں کوئی صفت یا خوبی مشترک ہو لیکن استعارے میں ایک چیزکوہوبہودوسری چیزمان لیا جاتاہے۔ تشبیہ میں مشبہ اور مشبہ بہ دونوں کا ذکر کیاجاتا ہے جب کہ استعارہ میں مستعار لہ ( جسے تشبیہ میں مشبہ کہتے ہیں) نہیں لکھا جاتا صرف مستعار منہ ( جسے تشبیہ میں مشبہ بہ کہتے ہیں ) کا ذکر ہوتا ہے۔ گویا استعارہ میں صرف اس چیز کا ذکر ہوتا ہے جسکواستعارہ بنایا جائے جب کہ تشبیہ میں دونوں کا ذکر کیا جاتا ہے کبھی حرفِ تشبیہ کے ساتھ اور کبھی حرفِ تشبیہ کے بغیر۔

ارکان استعارہ

ترمیم
  • مستعار لہ: وہ فرد یا چیز جس کے لیے کوئی صفت یا خوبی ادھار لیا جائے۔
  • مستعار منہ:وہ شخص یا چیز جس سے کوئی لفظ یا خوبی مستعار لیا جائے۔
  • وجہ جامع: مستعار لہ اور مستعار منہ میں جو وصف اور خوبی مشترک ہو اسے وجہ جامع کہا جاتا ہے۔

مثلاََ

جملہ مستعار لہ مستعار منہ وجہ جامع
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی بہادر مرد اللہ کے شیر بہادری
اک روشن دماغ تھا نہ رہا عالم آدمی روشن دماغ بصیرت
تھان سے وہ غیرتِ سر سر کھُلا گھوڑا سر سر تیزی، طراری

مزید دیکھیے

ترمیم
  • استعارہ