اسد بن عمرو بن عامر بن اسلم بن مغیث البجلی الکوافی امام ابو حنیفہ کے قریبی اصحام سے تھے۔
امام اعظم کے ان چالیس اصحاب میں سے تھے جو کتب اور قواعد فقہ کی تدوین میں مشغول اور عشرہ متقدمین مثل امام ابو یوسف و محمد وزفر داؤد طائی وغیرہ میںشمار کیے جاتے تھے ۔ آپ نے تیس سال تک امام ابو حنیفہ کے لیے کتابت کی اور انھوں ہی سے حدیث کو سنا اور فقہ کو اخذ کیا ۔ جب امام ابو یوسف فوت ہوئے تو رشید نے بغداد اور واسط کی قضا آپ کے سپرد کی اور اپنی بیٹی کا آپ کے ساتھ نکاح کر دیا ،کچھ مدت بعد آپ نے مع عورت خود حج کیا اور جب آپ آنکھوں سے معذور ہو گئے تو قضا کو چھوڑ دیا۔آپ سے امام احمد بن حنبل اور محمد بن بکار اور احمد بن منبع نے حدیث کو روایت کیا اور آپ کو صدوق بتلایا یحییٰ بن مدین نے بھی آپ کی توثیق کی ،پس اس صورت میں بقول کفوی جو شخص آپ کے ضعیف تصور کرے ، اس کا منہ بند کرنے کے لیے امام احمد کا آپ سے روایت کرنا اور صدوق بتلانا کافی ہے کیونکہ محدثین کے نزدیک یہ امر ثابت ہو چکا ہے کہ امام احمد بجز ثقہ راویون کے اور کسی سے روایت نہیں کرتے ۔ فتویٰ برہنہ میں لکھا ہے کہ ایک دن امام ابو حنیفہ نے اپنے اصحاب پر ایک ایسا مسئلہ القاء کیا جس کو بجز آپ کے اور کسی نے نہ نکالا ، امام صاحب آپ پر بڑے خوش ہوئے اور آپ کی تعریف کی

وفات

ترمیم

وفات آپ کی 189ھ میں ہوئی۔’’صالج جہاں ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. حدائق الحنفیہ: صفحہ 151مولوی فقیر محمد جہلمی : مکتبہ حسن سہیل لاہور